خبریں

آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی خوفناک آگ میں تقریباً 50 کروڑ جانوروں کی موت

آسٹریلیا کے جنگلوں میں پچھلے سال 30 دسمبر کو لگی آگ اب بہت ہی خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ آگ میں ہلاک ہونے والوں  کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی ہے اور لگ بھگ پچاس لاکھ ہیکٹیئر کی فصل جل کر خاک ہو چکی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی :آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلس کے جنگلوں میں پچھلے سال 30 دسمبر کو لگی آگ بہت ہی خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ پچھلے سال ستمبر سے لگی اس آگ میں صرف درجنوں لوگوں کی موت نہیں ہوئی بلکہ لگ بھگ 48 کروڑ جانوروں اور پرندوں  نے بھی دم توڑ دیا ہے۔

انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق، اس آگ میں ہلاک ہونے والوں  کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی ہے اور لگ بھگ پچاس لاکھ ہیکٹیئر کی فصل جل کر خاک ہو چکی ہے۔اس سیزن میں تیسری بارایمرجنسی  کا اعلان  کیا گیا ہے۔آسٹریلیا میں اس سال کا یہ سب سے گرم اور سوکھا سیزن ہے، یہاں گزشتہ مہینے پارہ لگ بھگ 50 ڈگری سیلسیس درج کیا گیا تھا۔

یہ آگ آسٹریلیا کے وکٹوریہ اور نیو ساؤتھ ویلس کے سرحدی علاقوں میں سب سے زیادہ پھیلی ہوئی ہے۔ آگ کی وجہ سے سڈنی میں ایئر کوالٹی  کی  سطح بھی خطرناک سے 11 گنا زیادہ ہے۔یونیورسٹی آف سڈنی کے اکولاجسٹ کا کہنا ہے کہ آگ کی وجہ سے 48 کروڑ سے زیادہ جانوروں، پرندوں  اوررینگنے والے جانوروں  کی موت ہوئی ہے۔

ہفنگٹن پوسٹ کے مطابق، ماحولیاتی وزیر سوجن لے نے کہا کہ ایک ااندازے  کے مطابق، 8000 کوآلا کی موت ہو چکی ہے اور نیو ساؤتھ ویلس کی 30 فیصدی تک کی کمیونٹی ختم ہو گئی ہیں۔لے کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے 30 فیصدی گھر تک تباہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘آگ پوری طرح سے بجھنے کے بعد نقصان کا ٹھیک سے اندازہ  کیا جائےگا۔’

صرف شمالی سڈنی کے جنگلوں میں لگی آگ کی وجہ سے ہزاروں کوآلا جانور آگ میں جل کر خاک ہو گئے۔

آسٹریلیا سرکار نے نیو ساؤتھ ویلس اور وکٹوریہ ریاستوں میں جنگلوں میں لگی آگ کو دیکھتے ہوئے ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے سڑکوں کو بند کر دیا ہے اور شہریوں ،سیاحوں  کو وہاں سے نکالا جا رہا ہے۔جنگل کی آگ کو دیکھتے ہوئے ملک کے وزیر اعظم  اسکاٹ مارسن نے 13 جنوری سے شروع ہونے والی اپنا چار روزہ  ہندوستان کا سفر رد کر دیا ہے۔

ہندوستانی وزیراعظم  نریندر مودی کی دعوت پر مارسن 13-16 جنوری کے بیچ ہندوستان کے سفر پر آنے والے تھے۔آسٹریلیائی وزیر اعظم  نے اپنے بیان میں کہا، ‘ہمارا ملک  اس وقت ملک  بھر میں پھیلی جنگل کی آگ کے خطرے  سے جوجھ رہا ہے۔ اس مشکل گھڑی میں ہماری سرکار کا پورا دھیان آسٹریلیائی شہریوں  کی مدد کرنے پر مرکوز ہے۔ کئی لوگ فی الحال آگ کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں اور کئی لوگ اس سے نکل چکے ہیں۔’