خبریں

جے این یو تشدد: ’ٹکڑے-ٹکڑے‘ گینگ کو سزا دینے والے بیان کے لیے امت شاہ کو بنایا جا رہا ہے نشانہ

وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ دہلی میں بد امنی کے لیے کانگریس پارٹی کی قیادت میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ ذمہ دار ہے،ان کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دہلی کی عوام کو سزا دینا چاہیے۔

 وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں  گزشتہ رات تشدد کے بعد سوشل میڈیا پر امت شاہ کا کچھ دن پہلے دیا گیا بیان ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے‘ تیزی سے شیئر ہو رہا ہے۔سوشل میڈیا پر لوگ سوال اٹھارہے ہیں کہ کیا وزیرداخلہ کو ان کے عہدے پر بنے رہنا چاہیے۔امت شاہ کو جے این یو پر ہوئے حملے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

قابل ذکرہے کہ شہریت ترمیم قانون کو لے کر کانگریس پر دہلی میں تشدد پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے راجدھانی کے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ پارٹی کو آئندہ اسمبلی الیکشن میں سبق سکھائیں۔دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ڈی ڈی اے)کے ذریعے منعقد ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ’دہلی میں بد امنی کے لیے کانگریس پارٹی کی قیادت میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ ذمہ دار ہے،ان کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دہلی کی عوام کو سزا دینا چاہیے۔’

امت شاہ نے کانگریس کو متنازعہ قانون پر لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے قصوروار ٹھہرایاتھا۔اس قانون میں 31 دسمبر 2014 سے پہلے افغانستان،بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہندوستان آئے ہندو،سکھ،بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔وزیر داخلہ نے آگے کہا تھا،’شہریت ترمیم قانون پر پارلیامنٹ میں چرچہ ہوئی۔ کسی (اپوزیشن پارٹی)نے کچھ نہیں کہا۔(پارلیامنٹ سے)باہر آنے کے بعد وہ لوگوں کو گمراہ کرنے میں لگے ہیں۔’

15 دسمبر کو ساؤتھ دہلی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کئی طلبا زخمی ہو گئے جب پولیس  ان کے کیمپس میں داخل ہوئی اور ان پر لاٹھی چارج کی۔اس کے بعد 20 دسمبر کو دریا گنج میں تب تشدد ہوا تھا جب شہریت ترمیم قانون کے خلاف آندولن کر رہے مظاہرین کو پولیس نے جبراً ہٹانے کی کوشش کی اور پھر ایک گروپ نے پتھراؤ کیا تھا۔ اس جدو جہد میں ایک کار میں آگ لگ گئی تھی اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا۔

دہلی میں بی جے پی کے مظاہرے کے بارے میں بھروسہ جتاتے ہوئے شاہ نے کہا کہ دہلی میں کیجریوال حکومت کا وقت ختم ہو گیا ہے اور اب ‘کمل کھلے گا۔’شاہ نے کہا،’دہلی آپ نے ہمیں 7 ایم پی دیے اب قومی راجدھانی کے وکاس کے لیےآئندہ الیکشن میں بی جے پی ایم ایل اے کو موقع دینے کا وقت آ گیا ہے۔’کیجریوال پر حملہ بولتے ہوئے انھوں نے کہاتھا کہ عآپ حکومت نے مرکز کے منصوبوں میں روڑا اٹکایا۔ شاہ نے کہا تھا ،’کیجریوال نے پردھان منتری آواس یوجنا اور آیوشمان بھارت کو نافذ نہیں کیا۔ وہ ہمارے منصوبوں پر اپنا نام چڑھانا چاہتے ہیں۔’

غور طلب ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں اتواردیر رات ہوئے تشدد کے بعد دہلی پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ فساد کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات  کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔دریں اثنا دہلی کے جواہر لال  نہرو یونیورسٹی  میں گزشتہ رات ہوئی توڑ پھوڑ اور تشدد کے بعد سابرمتی ہاسٹل کے وارڈن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ نا معلوم حملہ آوروں کے ذریعے  سب سے زیادہ اسی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی اور طلبا  کو بے رحمی  سے پیٹا گیا۔

اسٹوڈنٹس  کو تحفظ  مہیا نہ کرا پانے پر افسوس کا اظہار کرتے  ہوئے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے استعفیٰ  دے دیا ہے۔ ڈین آف اسٹوڈنٹس کو خط  لکھ کر انہوں نے کہا، ‘میں سینئر وارڈن کے عہدے  سے استعفیٰ  دیتا ہوں کیونکہ ہم نے کوشش کی لیکن ہاسٹل کو تحفظ  نہیں دے پاے۔’