خبریں

جے این یو تشدد: اسٹوڈنٹس یونین نے کہا-غنڈے کی طرح برتاؤ کر رہے ہیں وی سی جگدیش کمار

جے این یو میں اتوار دیر رات طالب علموں اور اساتذہ پر ہوئے وحشیانہ حملے کے بعد جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کو اس معاملے  کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یا تو وی سی استعفیٰ دیں یا ایم ایچ آر ڈی  ان کو عہدے سے ہٹائے۔

جےاین یو اور وائس چانسلر جگدیش کمار (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

جےاین یو اور وائس چانسلر جگدیش کمار (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

نئی دہلی: جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کیمپس میں اتوار دیر رات نقاب پوش حملہ آوروں کے طالب علموں اور اساتذہ پر وحشیانہ حملے کے بعد جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس  یونین (جے این یو ایس یو) نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کو اس معاملے کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

 جے این یو ایس یو نے بیان جاری کرکے جگدیش کمار کو ‘ غنڈہ ‘ بتایا ہے، جو یونیورسٹی میں تشدد بھڑکا رہے ہیں۔ اسٹوڈنٹس  یونین نے وائس چانسلر جگدیش کمار کے استعفیٰ  کی مانگ کی ہے۔ جے این یو ایس یو کا یہ پورا بیان نیچے پڑھا جا سکتا ہے۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار غنڈہ کی طرح برتاؤ کر رہے ہیں، جو یونیورسٹی میں تشدد بھڑکا رہے ہیں، ان کو ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کام کرنا چاہیے۔ وہ ہر طریقے کی تدبیروں کا استعمال کرتے ہیں کہ طلبا، اساتذہ ، ملازمین اور پوری جے این یو کمیونٹی باہر سے آئے مجرموں کے تشدد کا سامنا کریں۔ جے این یو ایس یو کی صدر ایمس کے ٹراما سینٹر میں ہیں، اے بی وی پی کے حملے میں ان کے سر پر لوہے کی چھڑ سے حملہ  کیا گیا تھا۔

وائس چانسلر بزدل ہیں، جو پچھلے دروازے سے غیر قانونی پالیسیوں کو نافذ کرتے ہیں، طالب علموں اور اساتذہ کے سوالوں سے ڈر‌کر بھاگ جاتے ہیں اور پھر جے این یو کو نیچا دکھانے کے لئے ایک طرح کے حالات کی تعمیر کرتے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ بزدل، ان کے چمچے اور گرگے ہیں، جن کی تعداد وہ تھوک کی بنیاد پر اے بی وی پی کارکنان کی غیر قانونی بحالیاں  کرکے بڑھا رہے ہیں اور جو خود کو جے این یو ٹی ایف اور اے بی وی پی بتاتے ہیں اور جن کو خاص طورپر کیمپس کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کے لئے رکھا گیا ہے۔

جے این یو تقریباً 70 دنوں سے اس یونیورسٹی کو نجی کاری سے بچانے کی غیر معمولی لڑائی لڑ رہی ہے۔ وائس چانسلر جے این یو کی فیس میں اضافہ کو لےکر اڑے ہوئے ہیں، وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ آسانی سے تعلیم دستیاب نہیں کی جا سکتی۔ ہم جے این یو کمیونٹی کے طور پر ثابت قدم ہیں کہ جے این یو میں فیس میں اضافہ نہیں ہوگا اور کفایتی عوامی تعلیم کا خواب جاری رہے‌گا۔

اتوار کو جو تشدد ہوا، وہ وی سی اور ان کے گرگوں کی مایوسی اور ناکامی کا نتیجہ ہے لیکن آج جو ہوا، وہ دہلی پولیس کے لئے بھی شرمناک ہے، جنہوں نے باہر سے بلائے گئے اے بی وی پی کے غنڈوں  کا بال بھی بانکا نہیں ہونے دیا۔ ابھی تک انتظامیہ ہمارے مظاہرہ کو ختم نہیں کر پایا ہے۔ چار جنوری سے وی سی کے اشارے پر اے بی وی پی کے لوگ آکر طالب علموں کو پیٹتے ہیں۔ انہوں نے چار تاریخ کو لاٹھیوں اور پائپ کا استعمال کیا تھا۔

پانچ جنوری کو انہوں نے باہر سے غنڈے  بلائے خاص طورپر ہسٹری شیٹر ستیندر اوانا کی رہنمائی میں دہلی یونیورسٹی سے۔ اس بار اے بی وی پی کے غنڈے 2018 میں انتخاب کے بعد ہوئے تشدد سے ایک قدم آگے بڑھ گئے۔ پیریار، ایس ایس ایس2، ماہی مانڈوی اور سابرمتی میں حملوں کے دوران لاٹھیوں، راڈ اور بڑے پیمانے پر پتھروں کا استعمال کیا گیا۔ باہر سے آئے غنڈوں نے نہ صرف سر توڑے، کاریں بھی توڑی اور ڈھابہ میں کام کرنے والے لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کی۔

اس سے بھی زیادہ شرمناک یہ کہ وہ سابرمتی ہاسٹل میں گرلس ونگ میں گھسے اور وہاں کئی طالبات سے مارپیٹ کی۔ وی سی کے اشارے پر سکیورٹی نے ان مرد غنڈوں کو وومین ہاسٹل میں گھسنے دیا۔ اس سے زیادہ تشویشناک اور شرمناک کچھ نہیں ہو سکتا۔ جےاین یو ٹی اے نے کیمپس میں پر امن مارچ کا اعلان کیا تھا، ان کو بھی نہیں بخشا گیا۔ سی ایس آر ڈی کی پروفیسر سچترا سین کے سر پر راڈ سے حملہ کیا گیا اور کئی اساتذہ کو زخمی کیا گیا۔

جامعہ میں تشدد کو بھڑکانے والی دہلی پولیس نے اپنا رول  بدل دیا لیکن ارادے نہیں۔ جب غنڈے طالب علموں کو ڈنڈوں اور راڈ سے پیٹ رہے تھے تب پولیس خاموش تماشائی بن کر کھڑی تھی۔ چار جنوری کو غنڈوں نے جے این یو ایس یو کے جنرل سکریٹری سے مارپیٹ کی تھی اور اتوار کو انہوں نے جے این یو ایس یو کی صدر کو لوہےکی راڈ سے پیٹا۔

 اے بی وی پی نے گرلس ہاسٹل کے اندر اور باہر طالبات کو بھی پیٹا اور پتھربازی کی۔ چار جنوری کو اے بی وی پی کے غنڈوں کے حملے میں کچھ طالبات کو سنگین چوٹیں آئی ہیں اور کچھ کو فریکچر ہوا ہے۔ اس طرح کی بزدلانہ حرکتیں دکھاتی ہیں کہ یہ لوگ طلبا اتحاد سے کتنا ڈرے ہوئے ہیں۔ ہم اس میں امت شاہ کے اشارے پر کام کرنے والی پولیس کے کردار کا بھی ذکر کرتے ہیں، جو اس طرح کے حالات میں اپنے رول  کے لئے بدنام ہو چکی ہے۔

گزشتہ چار سال سے وائس چانسلر جے این یو کو برباد کرنے کے سنگھ پریوار کے پروجیکٹ سے شدت سے جڑے ہوئے ہیں۔ وی سی جگدیش کمار کا 2016 میں جے این یو کو بدنام کرنے میں کلیدی  رول  تھا۔ انہوں نے نجیب کے ساتھ مارپیٹ کرنے والے اے بی وی پی کے غنڈوں پر کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے بعد نجیب غائب ہو گئے۔

وائس چانسلر نے سیٹوں میں کٹوتی اور سماجی انصاف کا قتل کرکے طالب علموں کے مستقبل کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے جی ایس کیش کو تحلیل کر دیا اور اتل جوہری جیسے استحصال کرنے والوں  کو تحفظ دیا۔ انہوں نے ڈھابہ بند کر دیے اور نائٹ کرفیو لگاکر عدم اتفاق اور بحث کی تہذیب کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ایم بی اے اور انجینئرنگ جیسے نصاب کی فیس بڑھا دی۔ وہ بنا صلاحیت کے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے سیاسی تقرری کر رہے ہیں۔

وہ طالبات پر حملے اور یونیورسٹی کو تباہ کرنے کے لئے گرگوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہر وقت یونیورسٹی کی تہذیب اور اکادمک کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ مامی ڈالا جگدیش کمار کے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ جے این یو کمیونٹی کی واحد مانگ ہے، یا تو وائس چانسلر استعفیٰ دے دیں یا ایم ایچ آر ڈی  ان کو عہدے سے ہٹائے۔ جو لوگ یونیورسٹی لو بدنام کرنے اور ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ اپنے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہوں گے۔