خبریں

آٹھ جنوری کو ٹریڈ یونین کی ملک گیر ہڑتال، 25 کروڑ لوگوں کے شامل ہو نے کا دعویٰ

فیس میں اضافہ اور ایجوکیشن کے کمرشیلائزیشن کی مخالفت کرنےکے لئے طالبعلموں کی 60 تنظیموں اور کچھ یونیورسٹی کے اہلکاروں نے بھی دس مرکزی ٹریڈ یونین کے ذریعے منعقد اس ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹریڈ یونین نےجے این یو میں تشدد اور دیگر یونیورسٹی میں اسی طرح کے واقعات کی تنقید کی ہے۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دس مرکزی ٹریڈ یونین نے دعویٰ کیا ہے کہ آٹھ جنوری کو ملک گیر ہڑتال میں 25 کروڑ لوگ شامل ہوں‌گے۔ حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ٹریڈ یونین انٹک، ایٹک، ایچ ایم ایس، سی ٹو، اے آئی یو ٹی یو سی،ٹی یو سی سی ، ایس ای ڈبلیو ، اے آئی سی سی ٹی یو ، ایل پی ایف ، یو ٹی یوسی سمیت مختلف یونین اور فیڈریشن نے گزشتہ سال ستمبر میں آٹھ جنوری، 2020 کو ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا تھا۔

دس مرکزی ٹریڈ یونین نے مشترکہ بیان میں کہا، ‘ آٹھ جنوری کو آئندہ ہڑتال میں ہم کم سے کم 25 کروڑ لوگوں کی شمولیت کی امید کررہے ہیں۔ اس کے بعد ہم کئی اور قدم اٹھائیں‌گے اور حکومت سے مزدور مخالف، عوام مخالف، ملک مخالف پالیسیوں کو واپس لینے کی مانگ کریں‌گے۔ ‘بیان میں کہا گیا ہے، ‘وزارت مزدور اب تک ملازمین کو ان کی کسی بھی مانگ کی پر یقین دہانی کرانے میں ناکام رہی ہے۔ وزارت مزدور نے دو جنوری،2020 کو میٹنگ بلائی تھی۔ حکومت کا رویہ ملازمین کی توہین کرنے کا ہے۔ ‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبعلموں کی 60 تنظیموں اورکچھ یونیورسٹی کے اہلکاروں نے بھی ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کاایجنڈہ اضافی فیس اورایجوکیشن کے کمرشیلائزیشن کی مخالفت کرنے کا ہے۔ٹریڈ یونین نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں تشدد اوردیگر یونیورسٹی میں اسی طرح کے واقعات کی تنقید کی ہے اور ملک بھر میں طالبعلموں اور اساتذہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

یونین نے اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ جولائی، 2015 سےایک بھی ہندوستانی مزدور کانفرنس کا انعقاد نہیں ہوا ہے۔ اس کے علاوہ یونین نےمزدور قوانین کا لائحہ عمل بنانے اور عوامی ایجنسیوں  کی نجی کاری کی بھی مخالفت کی ہے۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، یونین نے کہا، ‘جتنے بھی 12 ہوائی اڈے پہلے ہی نجی  ہاتھوں میں بک چکے ہیں، ایئر انڈیا کی 100فیصد فروخت پہلے سے ہی طے ہے، بی پی سی ایل کو بیچنے کا فیصلہ، بی ایس این ایل-ایم ٹی این ایل کےانضمام کا اعلان کیا گیا اور 93600 مواصلات کے ملازمین پہلے ہی وی آرایس (رضاکارانہ سبکدوشی اسکیم) کی آڑ میں نوکریوں سے باہر کر دئے گئے۔ ‘

یونین ریلوے میں نجکاری، 49 حفاظتی مصنوعات اکائیوں کےانضمام اور بینکوں کے جبراً انضمام کے خلاف بھی ہیں۔انہوں نے کہا، ‘175 سے زیادہ کسانوں اور زرعی مزدوریونین کا مشترکہ منچ مزدوروں کی مانگوں کے لئے اپنی حمایت دے‌گا اور وہ 8 جنوری کواپنی مانگوں کے ساتھ دیہی ہندوستان بند کریں‌گے۔ ‘ بتا دیں کہ، اس سے پہلے گزشتہ سال 8 جنوری کو مختلف مرکزی ٹریڈ یونین نے رکار پر مزدوروں کے منفی پالیسیاں اپنانے کا الزام لگاتے ہوئےدو دن کی ملک گیر ہڑتال کی تھی۔

آسام، میگھالیہ، کرناٹک، منی پور، بہار، جھارکھنڈ، گووا،راجستھان، پنجاب، چھتیس گڑھ اور ہریانہ میں بالخصوص صنعتی شعبوں  میں ہڑتال کاکافی اثر دکھا تھا۔ نقل وحمل محکمہ کے ملازمین اور ٹیکسی اور تین پہیہ آٹو ڈرائیوربھی ہڑتال میں شامل تھے۔ان میں ایٹک، انٹک، ایچ ایم ایس، سی ٹو، اے آئی ٹی یو سی، ٹی یو سی سی، سیوا، اے آئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف اور یو ٹی یو سی شامل تھے۔یونین نے ہڑتال میں 20 کروڑ مزدوروں کے شامل ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔آر ایس ایس سے منسلک مزدور یونین بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) اس ہڑتال میں شامل نہیں تھے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)