خبریں

جے این یو تشدد: اویسی نے ایف آئی آر پر اٹھائے سوال، کہا-یہ شرمناک ہے کہ متاثرہ کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے

اویسی نے جے این یو اسٹوڈنٹ یونین صدر آئشی گھوش کا نام لئے بنا کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ ایک معاملہ اس لڑکی کے خلاف درج کیا گیاہے جس کےسر پر 18 -19 ٹانکے آئے ہیں۔

اسدالدین اویسی، فوٹو:پی ٹی آئی

اسدالدین اویسی، فوٹو:پی ٹی آئی

نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے صدراسدالدین اویسی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) میں اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش کے‘‘قتل’’کی کوشش کرنے والوں کے بجائے ‘‘تشدد میں زخمی لڑکی’’ کے خلاف دہلی پولس کے ذریعے ایف آئی آر  درج کیے جانے کی منگل  کو شدید مذمت  کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے جے این یو کے وی سی پر سوال اٹھاتے ہوئے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح ہوکہ اویسی نے اتوار(5 جنوری)کو طلبہ و طالبات پر حملےاور یونیورسٹی میں سرور روم  میں توڑ پھوڑ سے متعلق  پولیس کے ذریعے درج دو ایف آئی آر کا ذکر کرتے ہوئے یہاں صحافیوں سے کہا کہ، ‘انہوں نے اس یونین صدر کے قتل کی کوشش کی۔ پہلی بات یہ ہے کہ جانچ یہ ہونی چاہیے کہ پولیس نے ان کو داخل  کیسےہونے دیا۔ دوسرے وی سی  نے کیا کیا۔ تیسرے، پولیس نے نقاب پوش غنڈوں کو کیمپس سے محفوظ کیسے نکلنے دیا۔’

قابل ذکر ہے کہ دہلی پولیس نے کہا کہ ایف آئی آر جے این یو کے سرورروم میں توڑ پھوڑ سے متعلق ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب  سےپانچ جنوری کو دی گئی ایک شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی ہیں۔ انتظامیہ  نے اسٹوڈنٹ یونین صدرآئشی گھوش سمیت دوسرے عہدیداروں کے نام توڑ پھوڑ کے معاملے میں دیے تھے لیکن پولیس نے ان کا نام اور دوسرے عہدیداروں  کے نام ملزمین  کے کالم میں نہیں ڈالے ہیں۔

اویسی نے گھوش کا نام لئے بنا کہا کہ یہ ‘شرمناک’ ہے کہ ایک معاملہ اس ‘‘لڑکی کے خلاف درج کیا گیاہے جس کےسر پر 18 -19 ٹانکے’’آئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘‘غیرقانونی داخلہ  اور ان سبھی لوگوں کے خلاف قتل کی کوشش کا معاملہ درج کرنے کے بجائے ہم دیکھ رہے ہیں کہ بالکل الٹا ہو رہا ہے۔ یہ ناانصافی  ہو رہی ہے، میں اس رویے کی مذمت  کرتا ہوں۔ یہ پوری طرح سے غلط ہے۔’’ حیدرآباد سے رکن پارلیامان  اویسی نے مطالبہ  کیا کہ جے این یو وی سی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔

غور طلب ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں گزشتہ اتوار کی  دیر رات کو ہوئے تشدد معاملے میں پولیس نے جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی صدر آئشی گھوش سمیت19 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔گزشتہ چار جنوری کو جے این یو کے سرور روم میں توڑ پھوڑ اور گارڈ پر حملہ کرنے کے الزام  میں گھوش اور دوسرے19 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

جے این یو انتظامیہ کی شکایت پر اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش اور دوسرے طلبا کے خلاف دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ان تمام اسٹوڈنٹ پر چار جنوری کو سرور روم میں توڑ پھوڑ کرنے اور موجود سکیورٹی گارڈ سے مارپیٹ کرنے کا الزام  ہے۔ جے این یو انتظامیہ نے پانچ جنوری کو شکایت کی تھی، جس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔واضح  ہو کہ اس حملے میں شدید طورپر زخمی  آئشی گھوش کو 16 ٹانکے لگائے گئے ہیں۔کل 36 زخمیوں  میں سے چار کے سر میں چوٹیں لگی ہیں، جبکہ باقی کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہوا حملہ منصوبہ بند تھا اور آر ایس ایس سے جڑے کچھ پروفیسر تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

بتادیں کہ  جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں اتواردیر رات ہوئے تشدد کے بعد دہلی پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ فساد کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات  کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔دریں اثنا دہلی کے جواہر لال  نہرو یونیورسٹی  میں گزشتہ رات ہوئی توڑ پھوڑ اور تشدد کے بعد سابرمتی ہاسٹل کے وارڈن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ نا معلوم حملہ آوروں کے ذریعے  سب سے زیادہ اسی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی اور طلبا  کو بے رحمی  سے پیٹا گیا۔

اسٹوڈنٹس  کو تحفظ  مہیا نہ کرا پانے پر افسوس کا اظہار کرتے  ہوئے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے استعفیٰ  دے دیا ہے۔ ڈین آف اسٹوڈنٹس کو خط  لکھ کر انہوں نے کہا، ‘میں سینئر وارڈن کے عہدے  سے استعفیٰ  دیتا ہوں کیونکہ ہم نے کوشش کی لیکن ہاسٹل کو تحفظ  نہیں دے پاے۔’

 (خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)