خبریں

ممبئی: ’فری کشمیر‘ کا پلے کارڈ لے کر مظاہرہ کرنے پر خاتون کے خلاف معاملہ درج

ممبئی کی کولابہ پولیس نے فسادات بھڑکانے کے الزام میں فنکار مہک مرزا پربھو کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ مہک ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پر گزشتہ سوموار کی رات شہریت قانون کی مخالفت میں مظاہرے میں شامل ہوئی تھیں۔

فوٹو: ٹوئٹر

فوٹو: ٹوئٹر

نئی دہلی:ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پر گزشتہ سوموارکی  رات شہریت  قانون کی مخالفت میں آزاد میدان میں مظاہرے کے دوران ہاتھ میں ‘فری کشمیر’ کا پوسٹر لےکر نظر آئی خاتون  کے خلاف ممبئی پولیس نے معاملہ درج کر لیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جے این یو کیمپس میں طلبا اور اساتذہ پر حملے کی مخالفت میں سوموار کو گیٹ وے آف انڈیا پر ہاتھ میں فری کشمیر کا پلے کارڈ لےکر مظاہرہ کرنے والی خاتون کے خلاف کولابہ کی پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔

کولابہ پولیس نے فساد بھڑ کانے کے ارادے سے اکسانے کے معاملے پر فنکار مہک مرزا پربھو کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ بی جے پی رہنما  کریٹ سومیہ نے منگل کوملک مخالف نعروں کو لےکر پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔

کولابہ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس طرح کے ملک مخالف نعروں پر از خود نوٹس لیا ہے اور مہک مرزا پربھو نامی خاتون کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ان کے خلاف کولابہ پولیس اسٹیشن میں دفعہ 153بی کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مہک مرزا پربھو (38) نے اس بیچ معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو غلط ڈھنگ سے پیش کیا گیا ہے۔

پربھو نے کہا کہ انہوں نے گھاٹی میں انٹرنیٹ بند کرنے کی مخالفت میں پلےکارڈ دکھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سوموار کو رات تقریباً سات بجے مظاہرہ کرنے پہنچی اور وہاں دو گھنٹے تک رکی تھیں۔

انہوں نے کہا، ‘اظہار رائے کی آزادی ایک آئینی حق ہے اور انٹرنیٹ بند کرکے کشمیر میں اس حق سے سب کو محروم  کیا جا رہا ہے۔’ مہک مرزا پربھو نے کہا کہ وہ جب اس مظاہرے کے بعد گھر لوٹیں تو دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ ان کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی تھیں۔ انہوں نے کہا، ‘کئی لوگ میرے کشمیریوں کے ساتھ لنک کو لےکر سوال پوچھ رہے تھے۔’

انہوں نے کہا، ‘میں نے کشمیری فنکاروں کے ساتھ کام کیا ہے، ہم میں سے کئی کے کشمیری دوست بھی ہو ں گے، جنہیں لےکر ہم فکر مند ہوں  گے۔ میں بھی انہیں لےکر فکر مند ہوں۔’اس معاملے تنازعہ بڑھنے پر مہک نے ایک ویڈیو  جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ پلے کارڈ صرف  کشمیر میں پرپابندیوں  کی مخالفت میں تھا۔ اس کے علاوہ کوئی اور منشا نہیں تھی۔ مہک نے فیس بک پر ایک ویڈیو جاری کرکے تنازعہ پر وضاحت پیش کی ۔

مہک نے کہا،’میں پیشہ سے قلمکار ہوں، میں کشمیر سے نہیں ہوں بلکہ مہاراشٹر کی ہی رہنے والی ہوں۔ اس پوسٹر کے بعد سوشل میڈیا پر جس طرح سے تنازعہ  ہوا، اس سے میں حیران ہوں۔ اس کے پیچھے ان کا کوئی ایجنڈہ یا موٹو نہیں تھا۔’انہوں نے کہا، ‘اس پلے کارڈ کو دکھانے کی میری منشا یہی تھی کہ اگر دیگر ہندوستانیوں  کو بنیادی حق  ملے ہیں تو کشمیریوں کو بھی ملنے چاہیے۔’

خاتون نے کہا، ‘یہ خوفناک  ہے کہ اس معاملے کو کس طرح سے کھینچا گیا۔ ایک فنکار  کے طور پر میں اس مظاہرے کا حصہ بننا چاہتی تھی۔’مہک کی طرف  سے جاری بیان میں کہا گیا، ‘اگر ان کی وجہ سے کسی کو دکھ پہنچا ہو تو میں معافی مانگتی ہوں۔ میں ایک فنکار ہوں جو بنیادی انسانی احساسات  میں یقین  کرتی ہوں۔ آئیے، پیار سے اس نفرت کو ختم کر دیں۔’

مہک نے ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا تھا، جس میں وہ جموں کشمیری کے لوگوں کے بنیادی حقوق  کی بحالی کی مانگ کرتے پوسٹر پکڑے ہوئی تھیں۔پربھو نے کہا کہ مرزا غالب سے متاثر ہوکر انہوں نے اپنا مڈل نام مرزا رکھا ہے۔