خبریں

جے این یو تشدد: 2.30 سے 6 بچے کے بیچ 23 پی سی آر کال کے گھنٹوں بعد پہنچی پولیس

ذرائع نے کہا کہ رپورٹ میں صبح 8 بجے جے این یو ایڈمنسٹریٹو بلاک میں خاتون پولیس اہلکاروں کے ساتھ کل 27 پولیس اہلکاروں کے سادے کپڑوں میں ڈیوٹی پر تعینات ہونے اور رات کی شفٹ کے بعد ہٹنے تک کے واقعات کا ذکر ہے۔دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک کو سونپی گئی یہ رپورٹ ممکن ہے مرکزی وزیر داخلہ کو بھیجی جائےگی۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی:جواہر لال یونیورسٹی کے اندر اتوار  دوپہر 2.30 بجے جب پہلی بار نقاب پوش حملہ آوروں کو دیکھا گیا اس کے بعدتقریباً چار گھنٹے تک پولیس کنٹرول روم (پی سی آر) کے پاس 23 کال کی گئیں۔ اس کے بعد شام کے 7.45 بجے رجسٹرار پرمود کمار نے دہلی  پولیس کو ایک آفیشیل خط سونپا اور کیمپس  میں زیادہ تعداد میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کرنے کی مانگ کی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس کا ذکر پولیس نے پانچ جنوری کی واقعات کا بیورہ  دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ پانچ جنوری کوتقریباً 100 نقاب پوشوں نے شام کے 6 بجے سے تقریباً تین گھنٹے تک کیمپس میں حملہ کیا اور 36 طلبا، اساتذہ  اور ملازمین  کو زخمی  کر دیا۔

دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک کو سونپی گئی یہ رپورٹ ممکن ہے مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی جائےگی۔ ذرائع  نے کہا کہ رپورٹ میں صبح 8 بجے جے این یو ایڈمنسٹریٹو بلاک میں خاتون پولیس اہلکاروں کے ساتھ کل 27 پولیس اہلکاروں کے سادے کپڑوں میں ڈیوٹی پر تعینات ہونے اور رات کی شفٹ کے بعد ہٹنے تک کے واقعات کا ذکر ہے۔

ذرائع نے کہا، ‘ان کا کام یہ یقینی بنانا تھا کہ بلاک کے 100 میٹر کے اندر کوئی دھرنا  یا مظاہرہ نہ ہو، جیسا کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم  میں پولیس سے کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیم کی قیادت انسپکٹر اننیا یادو کر رہی تھیں اور ان کے پاس کوئی ہتھیار یا لاٹھی نہیں تھی۔ رپورٹ میں دوپہر 2.30 بجے سے آنے والے فون کا ذکر ہے۔’

دوپہر 2.30 بجے سے 3.30 بجے کے بیچ پی سی آر کو ایک کال کی گئی۔ اس میں جے این یو کیمپس  کے اندر ایک جھگڑے کے بارے میں بتایا گیا۔ فون کرنے والے نے شرپسند عناصروں  یا جے این یو کے طلباکا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انکے چہرے مفلر اور کپڑوں سے ڈھکے ہوئے تھے جو کہ ایڈمنسٹریٹو بلڈنگ کے پاس چھوٹے چھوٹے گروپ میں اکٹھا ہو رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے انہیں پرممنوعہ 100 میٹر کے دائرے میں گھسنے سے روک دیا۔

دوپہر 3.45 سے 4.15 کے بیچ 8 پی سی آر کال کی گئی۔ یہ سبھی فون پیریار ہاسٹل میں طلبا کو پیٹنے سے متعلق تھیں۔ اپنے چہروں کو ڈھکےہوئے تقریباً 40 سے 50 شرپسند عناصر لاٹھی ڈنڈے لے کر ہاسٹل میں گھس آئے اور نعرے لگاتے ہوئے طلبا پر حملہ کر دیا۔ پولیس کے ذریعے  حالات کنٹرول  کیے  جانے سے پہلے انہوں نے کھڑکیاں توڑیں اور دروازوں کو نقصان پہنچایا۔

شام 4.15 بجے سے 6 بجے کے بیچ 14 پی سی آر کال کی گئیں۔ وہ طلبا کے ذریعے جھگڑے اور جمع ہونے کے الگ- الگ واقعات کے بارے میں تھیں۔ ذرائع نے کہا کہ جب پولیس نے ان کال کے قابل بھروسہ ہونے کا پتہ لگایا تو جھگڑوں، طلبا کو پیٹے جانے اور ان کے اکٹھا ہونے کا کوئی معاملہ  نہیں ملا۔

رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئےذرائع  نے بتایا کہ شام 7 بجے سے شام 7.30 بجے تک 50-60 بدمعاش لاٹھی سے لیس ہوکر پیریار ہاسٹل سےتقریباً 200 میٹر کی دوری پر واقع سابرمتی ڈھابے پرطلبا کو نشانہ  بنایا۔ پھر، وہ سابرمتی ہاسٹل میں گھس گئے اور طلبا کے ساتھ ان کے کمرے کے اندر مار-پیٹ کی اور دروازوں اور کھڑکیوں کو توڑ دیا۔ ذرائع کے مطابق، ‘پولیس ٹیم نے مداخلت کی اور ذیادہ تعداد  میں فورس تعینات کر دی۔

رپورٹ کے مطابق، ذرائع نے کہا، ‘رجسٹرار کے ذریعے خط سونپنے کے بعد جے این یو میں زیادہ تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی اور سینئر افسروں  کے ذریعے ایک فلیگ مارچ  کیا گیا، جس کے بعد صورتحال معمول پرآئے۔’

رجسٹرار کمار نے دعویٰ کیا کہ پولیس شام 6.30 بجے تک کیمپس میں آ گئی تھی اور خط پیش کرنے سے پہلے ان کو غیر رسمی طور سے مطلع کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وی سی ایم جگدیش کمار نے شام قریب 5.30 بجے پولیس سے رابطہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو کال کرنے میں جے این یو کی طرف سے کوئی تاخیر نہیں ہوئی ہے۔

منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وی سی نے کہا، ‘اگر یہاں لاء اینڈ آرڈر کے حالات ہیں… تو ہم دیکھیں گے کہ کیا ہماری خود کی سکیورٹی  اس کو سنبھال سکتی ہے۔ لیکن جب یہ ہاتھ سے نکل جاتا ہے، اور ہمیں لگتا ہے کہ سکیورٹی  اس کو سنبھال نہیں سکتی ہے، ہم یقینی طورسے پولیس سے رابطہ  کرتے ہیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بےقصورزخمی  ہو۔ اتوار کو بھی ہم نے یہی کیا۔’