خبریں

بھارت بند: مرکز نے ملازمین کو جاری کیا سرکلر،کہا-دھرنے میں شامل ہونے پر ہوگی کارروائی

مرکزی حکومت کے ڈی او پی ٹی نے کہا، ’اگر کوئی کسی بھی طرح کے دھرنے میں شامل ہوتا ہے تو تنخواہ کاٹنے کے علاوہ اس کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کی جائے‌گی۔ ‘

مرکز کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کرتے لوگ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکز کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کرتے لوگ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ(ڈی او پی ٹی) نے اپنے ملازمین‎کو نوٹس جاری کر کے وارننگ دی ہے کہ کوئی بھی مختلف ٹریڈ یونین کے ذریعے8 جنوری کو بلائے گئے بھارت بند میں شامل نہیں ہوگا۔ اگر کوئی شامل ہوتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے‌گی۔ڈی او پی ٹی کے علاوہ محکمہ مزدور اور روزگار نے بھی اسی طرح کا سرکلر جاری کرکے دھرنے میں شامل ہونے سے منع کیا ہے۔ یہ نوٹس 6 اور 7 جنوری کے درمیان جاری کی گئی ہیں۔

نوٹس میں لکھا ہے، ‘ حکومت کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ہندوستانی مزدور یونین کو چھوڑ‌کر سینٹرل ٹریڈ یونین اور ان کے معاونین 8 جنوری 2020 کو ملک بھر میں ہڑتال اور مظاہرہ کرنے والے ہیں۔ یہ مظاہرہ بنیادی طور پر مرکزی حکومت کی مزدور اصلاحات ، ایف ڈی آئی ، انویسٹ منٹ ، کارپوریٹائزیشن اور پالیسیوں کی نجی کاری کے خلاف ہے اور وہ اپنے 12 نکاتی مانگ رکھیں گے۔ ‘

ڈی او پی ٹی نے آگے کہا، ‘جاری کی گئی ہدایت کے تحت کسی بھی سرکاری ملازم کو کسی بھی طرح کا دھرنا، ہڑتال کے طور پر آہستہ کام کرنا، اجتماعی ناگہانی چھٹی کرنا ممنوع ہے۔ ایسے کسی کام پر پابندی ہے جس سے سی سی ایس (کنڈکٹ) رولس، 1964 کے اصول 7 کی خلاف ورزی ہو۔ ‘

ڈی او پی ٹی  کے ذریعے جاری کیا گیا سرکلر۔

ڈی او پی ٹی  کے ذریعے جاری کیا گیا سرکلر۔

ڈی او پی ٹی نے یہ بھی کہا کہ ان سب کے علاوہ اگر کوئی بنا کسی اجازت کے اپنے کام سے چھٹی پر پایا جاتا ہے تو بنیادی اصولوں کے اصول 17 (1) کے مطابق ایسے ملازمین‎کو تنخواہ اور بھتہ نہیں دیا جائے‌گا۔

بتا دیں کہ ٹریڈ یونین انٹک، ایٹک، ایچ ایم ایس، سیٹو، اےآئی یو ٹی یو سی، ٹی یو سی سی، ایس ای ڈبلیو اے، اےآئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف، یو ٹی یو سی سمیت مختلف یونین اورفیڈریشن نے گزشتہ سال ستمبر میں 8 جنوری، 2020 کو ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا تھا۔دس مرکزی ٹریڈ یونین نے مشترکہ بیان میں کہا ہے، ‘ 8 جنوری کو آئندہ عام ہڑتال میں ہم کم سے کم 25 کروڑ لوگوں کی شراکت داری کی امید کر رہے ہیں۔ اس کے بعد ہم کئی اور قدم اٹھائیں‌گے اور حکومت سے مزدور مخالف، عوام مخالف، ملک مخالف پالیسیوں کو واپس لینے کی مانگ کریں‌گے۔ ‘

بیان میں کہا گیا ہے، ‘ وزارت مزدور اب تک ملازمین کو ان کی کسی بھی مانگ پر بھروسہ دینے میں ناکام رہی ہے۔ وزارت مزدور نے دو جنوری، 2020 کو اجلاس کیا تھا۔ حکومت کا رویہ مزدوروں کے متعلق توہین آمیز کرنے کا ہے۔ ‘ حالانکہ ہڑتال سے پہلے ہی ڈی او پی ٹی نے نوٹس جاری کر کے کسی کو بھی اس طرح کے مظاہرہ میں جانے سے منع کر دیا اور کہا، ‘ سرکاری ملازم کو ہڑتال پر جانے کا حق دینے والا کوئی آئینی اہتمام نہیں ہے۔’

محکمہ عملہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے کئی فیصلوں میں مانا ہے کہ ہڑتال پر جانا ضابطہ اخلاق کے تحت سنگین ناشائستہ فعل ہے اور ایسا کرنے والے سرکاری ملازم پر قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیے۔ڈی او پی ٹی نے کہا، ‘ اگر کوئی کسی بھی طرح کی ہڑتال میں شامل ہوتا ہے تو تنخواہ کاٹنے کے علاوہ اس کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کی جائے‌گی۔ ‘

محکمہ نے سبھی افسروں سے کہا ہے کہ وہ ہڑتال کے دوران ملازمین‎کو کیژول لیو یا کسی بھی طرح کی چھٹی نہ دیں۔ اگر کوئی دھرنے میں جاتا ہے تو کارروائی کے لئے تمام شعبہ  کے صدر ایسے لوگوں کے نام اور نمبر کو شامل کرتے ہوئے رپورٹ بھیجیں۔

غور طلب ہے کہ اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں ٹریڈ یونین کے ذریعے  مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مظاہرین نے کئی جگہوں پر ٹرین ٹریک، سڑک وغیرہ کو جام کر رکھا ہے۔ دہلی میں بھی بڑی تعداد میں لوگ ہڑتال پر ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی ‘ مزدور مخالف پالیسیوں ‘ کی مخالفت کر رہے ہیں۔