خبریں

خاطر خواہ شواہد کے ساتھ شکایت ملے توحکومت  کرا سکتی ہے جج لو یا معاملے کی جانچ: مہاراشٹر وزیر

شیوسیناکی قیادت والی سرکار میں این سی پی کے وزیروں کی چار گھنٹے چلی میٹنگ کے بعد این سی پی ترجمان  اور ریاست کے وزیرنواب ملک نے کہا کہ اگرخاطر خواہ شواہد کے ساتھ کوئی شکایت ملتی ہے تو سرکار جج بی ایچ لو یا معاملے کو پھر سے کھولنے پر غور  کرےگی۔

این سی پی ترجمان اور مہاراشٹر حکومت میں وزیر نواب ملک

این سی پی ترجمان اور مہاراشٹر حکومت میں وزیر نواب ملک

نئی دہلی: مہاراشٹر کے ایک وزیر  نے بدھ کو کہا کہ اگر  ریاستی حکومت  کو خاطر خواہ شواہد کے ساتھ کوئی شکایت ملتی ہے تو وہ اسپیشل  سی بی آئی جج  بی ایچ لو یا کی 2014 میں مبینہ طور پرمشتبہ  حالات  میں موت  کی جانچ پرغور  کرےگی۔گجرات کے شہراب الدین شیخ فرضی مڈ بھیڑ معاملے کی شنوائی  کر رہے لو یا کی ایک دسمبر 2014 کو ناگپور میں اس وقت دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی تھی، جب وہ اپنے ساتھی کی بیٹی کی شادی میں شرکت کرنے گئے تھے۔

این سی پی ترجمان  اور ریاست  کے وزیر نواب ملک نے یہاں پارٹی کی ایک میٹنگ کے بعد لو یا معاملے پر یہ بات کہی۔شیوسینا کی قیادت والی سرکار میں این سی پی کے وزیروں  کی چار گھنٹے چلی میٹنگ کے بعد ملک نے صحافیوں  سے کہا کہ اگر خاطر خواہ  شواہد  کے ساتھ کوئی شکایت ملتی ہے تو سرکار جسٹس بی ایچ لو یا معاملے کو پھر سے کھولنے پرغور کرےگی۔

میٹنگ  کی صدارت  این سی پی ترجمان  شرد پوار نے کی۔انہوں نے کہا کہ اگر شکایت میں کوئی ثبوت ملےتو ہی جانچ کی جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں بنا وجہ کوئی جانچ نہیں کی جائےگی۔

مہاراشٹر میں پچھلے سال شیوسینا- کانگریس-این  سی پی کی سرکار بننے کے بعد پوار سے پوچھا گیا تھا کہ کیا لو یا کی مبینہ طور پر مشتبہ موت کی کوئی جانچ ہوگی؟ پوار نے یہ واضح کر دیا تھا کہ جج لو یا کے معاملے کی جانچ ممکن ہے۔ریاست  کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ نے بھی ایسا اشارہ  دیا ہے۔ دیش مکھ نے کہا کہ اگر اس معاملے میں شکایت لےکر کوئی آتا ہے تو سرکار کوئی قدم اٹھا سکتی ہے۔

یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تھا۔ سپریم کورٹ نے مانا تھا کہ 1 دسمبر 2014 کو لو یا کی قدرتی وجہوں  سے موت ہوئی تھی۔ عدالت نے معاملے کی ایس آئی ٹی جانچ کی مانگ کو خارج کر دیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)