خبریں

مظفر پور شیلٹر ہوم میں بچوں کے قتل کا کوئی ثبوت نہیں: سی بی آئی

گزشتہ چھ جنوری کو سی بی آئی نے بہار میں 17 شیلٹر ہوم کی جانچ‌کر ان میں سے 13 معاملوں میں چارج شیٹ داخل کر دی  ہے۔ سی بی آئی نے بہار کے 25 ڈی ایم اور دیگر سرکاری ملازمین‎ کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ سی بی آئی کے مطابق، مختلف شیلٹر ہوم میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کو روکنے میں سرکاری افسر ناکام رہے ہیں۔

مظفرپور کے ایک سرکاری شیلٹر ہوم میں پولیس اس مقام کی تفتیش کرتی ہوئی، جہاں ایک ریپ  متاثرہ کو مبینہ طور پر دفنایا گیا تھا(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

مظفرپور کے ایک سرکاری شیلٹر ہوم میں پولیس اس مقام کی تفتیش کرتی ہوئی، جہاں ایک ریپ  متاثرہ کو مبینہ طور پر دفنایا گیا تھا(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سی بی آئی نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ بہار کے مظفرپور شیلٹر ہوم میں بچوں کے قتل کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ جانچ ایجنسی نے گزشتہ بدھ کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ شیلٹر ہوم کیمپس  سے دو لوگوں کی ہڈیاں برآمد ہوئی تھیں،  فارینسک جانچ میں پتہ چلا کہ وہ ایک خاتون اور ایک مرد کی تھیں۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے اس معاملے کی جانچ کے بارے میں سی بی آئی کی پروگریس رپورٹ منظور ‌کر لی اور ساتھ ہی جانچ ٹیم کے دو افسروں کو اس سے آزاد کرنے کی بھی اجازت دے دی۔ جانچ ایجنسی کی طرف سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بنچ سے کہا کہ بچوں سے ریپ اور جنسی تشدد کے الزامات کی تفتیش کا کام پورا ہو گیا ہے اور متعلقہ عدالتوں میں فردجرم بھی داخل کئے جا چکے ہیں۔

وینو گوپال نے کہا کہ جن بچوں کے بارے میں بتایا جا رہا تھا کہ ان کا قتل کر دیا گیا ہے، ان کو کھوج لیا گیا ہے اور وہ زندہ ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی بی آئی نے بہار میں 17 شیلٹر ہوم کی تفتیش کی اور ان میں سے 13 معاملوں میں فردجرم داخل کر دئے گئے ہیں، جبکہ چار معاملوں میں شروعاتی تفتیش کی گئی اور بعد میں ان کو بند کر دیا گیا کیونکہ ان میں کسی قسم کی گڑبڑی کے ثبوت نہیں ملے۔

سی بی آئی نے ان معاملوں کی تفتیش کی پروگریس رپورٹ سوموار (چھ جنوری) کو عدالت میں پیش کی تھی۔ جانچ ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ان چار معاملوں میں کسی بھی قسم کا جرم ہونے کا ثبوت نہیں ملا اور اس لئے ان میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ سی بی آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ بہار کے مختلف شیلٹر ہوم میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کو روکنے میں سرکاری افسر ناکام رہے ہیں۔

سی بی آئی نے سفارش کی تھی کہ بہار کے 25 ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) اور دیگر سرکاری ملازمین‎ کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سی بی آئی نے ان 25 ڈی ایم کے ساتھ 46 دیگر سرکاری افسروں کے خلاف بھی شعبہ جاتی کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے بہار کے چیف سکریٹری کو خط بھیجا ہے۔ اس میں افسروں کی سنگین لاپروائی کو اجاگر کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی سی بی آئی نے ریاست کے 52 غیر سرکاری افراد اور این جی او کو بھی فوری  اثر سے بلیک لسٹ کرکے ان کا رجسٹریشن رد کئے جانے کی سفارش کی ہے۔ جانچ  بیورو نے یہ بھی کہا تھا کہ بہار حکومت کو جانچ رپورٹ کے نتیجے سونپنے کے ساتھ ہی اس سے شعبہ جاتی کارروائی کرنے اور متعلقہ غیر سرکاری تنظیموں کا رجسٹریشن رد کرنے اور ان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کارروائی کرنے کی گزارش  کی گئی ہے۔

مظفرپور میں ایک غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے چلائے جا رہے شیلٹر ہوم  میں کئی لڑکیوں کا مبینہ طور پر جنسی استحصال کرنے اور ان کے ساتھ تشدد کا معاملہ ٹاٹاانسٹی ٹیوٹ آفس سائنسز کی ایک رپورٹ سے سامنے آیا تھا۔ اس رپورٹ کے بعد ہی سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی۔ اس میں اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے اور عدالت کی نگرانی میں آزاد جانچ ایجنسی سے ان الزامات کی تفتیش کرانے کی گزارش  کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ  نے اسی عرضی پر سماعت کے دوران اس معاملے کی تفتیش سی بی آئی کو سونپ دی تھی۔ اس سے پہلے بہار پولیس اس معاملے کی جانچ‌کر رہی تھی۔ یہی نہیں عدالت نے اس شیلٹر ہوم کی سماعتوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں باہری آدمیوں کے ملوث ہونے کے الزامات کی تفتیش کی بھی ہدایت دی تھی۔

 اس سے پہلے سی بی آئی نے اپنے حلف نامہ میں دعویٰ کیا تھا کہ کلیدی  ملزم برجیش ٹھاکر اور اس کے دوستوں نے 11 لڑکیوں کا مبینہ طور پر قتل کیا تھا۔ سی بی آئی نے یہ بھی کہا تھا کہ مظفر پور میں ایک قبرستان سے اس نے ہڈیوں کی پوٹلی برآمد کی ہے۔

مظفر پور بالیکا گریہہ معاملے کی تفتیش سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو سونپی تھی۔ جانچ  بیورو نے اس معاملے میں برجیش ٹھاکر سمیت 21 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔ سپریم کورٹ نے اس سال فروری میں اس معاملے کو بہار کی عدالت سے دہلی کی ساکیت ضلع عدالت میں جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ سے متعلق  قانون کے تحت سماعت کرنے والی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔