خبریں

جے این یوتشدد: سینئر بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی نے جے این یو کے وائس چانسلر کو ہٹانے کی مانگ کی

سابق وزیر مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ یہ حیران کرنے والا ہے کہ یونیورسٹی میں فیس اضافہ کے مدعا کے حل کےلئے حکومت کی طرف سے دو بار مشورے دئے گئے، لیکن وائس چانسلر حکومت کی تجویز کو نافذ نہیں کرنے پر آمادہ ہیں۔ وہیں، وزارت ترقی انسانی وسائل کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کو ہٹانا حل نہیں۔

بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی اور جے این یو کے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار(فوٹو : پی ٹی آئی)

بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی اور جے این یو کے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سابق وزیر اور بی جے پی کے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی نے جے این یو کے وائس چانسلر ایمجگدیش کمار کو ہٹائے جانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیران کرنے والی بات ہے کہ وہ (وائس چانسلر) یونیورسٹی میں فیس اضافہ کے مسئلہ کے حل کے لئے حکومت کی تجویز کو نافذ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔جوشی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا،ایسی رپورٹ ہے کہ ایچ آر ڈی نے جے این یو کے وائس چانسلر کو یونیورسٹی میں فیس اضافہ کےمدعا کے حل کے لئے کچھ قابل عمل فارمولا نافذ کرنے کے لئے دو بار مشورہ دیا۔ ان کو طالب علموں اور اساتذہ سے بات چیت کرنے کا مشورہدیا گیا۔

انہوں نے کہا،یہ حیران کرنے والا ہے کہ وائس چانسلر حکومت کی تجویز کو نافذ نہیں کرنے پر آمادہ ہیں۔ یہ عمل قابل مذمت ہے اور میرےخیال سے وائس چانسلر کو اس عہدے پر نہیں بنے رہنے دینا چاہیے۔

اس سے پہلے وزیر برائے ترقی انسانی وسائل نے جمعرات کو کہا کہ جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایم۔ جگدیش کمار کو ہٹانا معاملےکاحل نہیں ہے۔اس کے بعد وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹانے کی مانگ کی جانے لگی ہے۔واضح  ہو کہ گزشتہ پانچ جنوری کو جے این یو کیمپس میں نقاب پوش لوگوں کی بھیڑ نے گھس‌کر تین ہاسٹلوں میں طالب علموں پر حملہ کیا۔ لاٹھی،لوہے کی چھڑ ہاتھ میں لئے ان حملہ آوروں نے سابرمتی ہاسٹل سمیت کئی عمارت میں جم کر توڑپھوڑ کی تھی۔ حملہ آوروں نے ٹیچر کو بھی نہیں چھوڑا۔

اس مارپیٹ میں طلبہ یونین کی صدر آئشی گھوش کو کافی چوٹیں آئی تھیں اور کم سے کم 30 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ پروفیسر سچارتا سین کےسر پر بھی گہری چوٹ لگی ہیں۔لیفٹ اور اے بی وی پی اس تشدد کے لئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ جے این یوایس یو کا دعویٰ ہے کہ ان کی صدر آئشی گھوش اور کئی دیگر اسٹوڈنٹس کو اے بی وی پی کے ممبروں نے پیٹا ہے۔ وہیں، اے بی وی پی نےلیفٹ طلبہ تنظیموں  ایس ایف آئی، آئسا اور ڈی ایس ایف پر حملے کا الزام لگایا ہے۔

جے این یو کے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار یونیورسٹی کیمپس میں گزشتہ پانچ جنوری کو نقاب پوش لوگوں کے ذریعے طالب علموں اورپروفیسروں پر ہوئے حملے کے معاملے میں لگاتار تنقید کا سامنا کر رہے ہیں۔ترقی انسانی وسائل سکریٹری امت کھرے نے جے این یو طلبہ یونین اور ٹیچر یونین کے نمائندوں کے وفد سے بات چیت کی اور ان سے وائس چانسلر کو ہٹانے کی مانگ رکھی۔

اساتذہ اور طالب علموں کا ایک گروپ ان کو ہٹانے کی مانگ‌کر رہا ہے۔ اس بیچ گزشتہ دنوں جے این یو ٹیچر یونین (جے این یو ٹی اے) نے کہاتھا کہ کیمپس پر حملہ یونیورسٹی انتظامیہ کی سرپرستی اور پولیس کی شعوری  غیر فعالیت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

جے این یو کے وائس چانسلر کو ہٹانا حل نہیں: ایچ آر ڈی سکریٹری

طالب علموں اور اساتذہ کے ایک گروپ کے ذریعے جے این یو کے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کو ہٹانے کی مانگ‌کے درمیان جمعرات کووزارت برائے ترقی انسانی وسائل نے ان کو ہٹانے سے انکار کیا۔وزارت نے کہا کہ وائس چانسلر کو ہٹانا حل نہیں ہے اور حکومت کا دھیان کیمپس میں اٹھے مدعوں کا حل کرنا ہے۔ حالانکہ وزارت کے افسروں نے کہا کہ طالب علموں اور انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کے دوران طے فارمولہ کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

وائس چانسلر سمیت یونیورسٹی کے افسروں کو طالب علموں کے دعویٰ پر بات چیت کے لئے جمعہ کو وزارت بلایا گیا ہے۔ طالب علموں کادعویٰ ہے کہ ایچ آر ڈی کی دخل کے دوران طے ترمیم شدہ فیس کو نافذ نہیں کیا گیا ہے۔سکریٹری امت کھرے سے جے این یو طلبہ یونین اور ٹیچریونین کے نمائندوں کے وفد سے بات چیت کی اور ان سے وائس چانسلر کو ہٹانے کی مانگ رکھی۔کھرے نے کہا، وائس چانسلر کو ہٹانا حل نہیں ہے۔ بنیادی مدعا، جس پر سارا مسئلہ پیدا ہوا ہے، پہلے اس کا حل کرنے کی ضرورت ہے۔ مدعاکے حل کے لئے ایکس، وائی، زیڈ کو بدلنا اہم نہیں ہے۔

طلبہ یونین کو سرکاری طور پر مطلع نہیں کئے جانے کے طالب علموں کے مدعا پر انہوں نے کہا،وزارت کا دھیان تعلیمی مدعوں پر ہے، نہ کہ سیاسی مدعوں پر۔وزارت نے وائس چانسلر اور ان کی ٹیم سے ملاقات کے بعد جمعہ کو طالب علموں کو پھر سے ملنے کے لئے بلایا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)