خبریں

دو سال میں سیڈیشن کے معاملوں میں ہوا دوگنا اضافہ، جھارکھنڈ میں سب سے زیادہ معاملے

این سی آربی کے ذریعے جاری حالیہ اعداد و شمار  کے مطابق 2016 کی مقابلے 2018 میں سیڈیشن  کے دوگنے معاملے درج ہوئے ہیں۔ جن ریاستوں  میں یہ معاملے درج ہوئے ان میں جھارکھنڈ پہلے نمبر  پر ہے، اس کے بعد آسام، جموں و کشمیر، کیرل اور منی پور ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی :ملک  میں سیڈیشن کے معاملے درج ہونے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔نیشنل کرائم  ریکارڈ بیورو (این سی آربی) کے حالیہ اعداد وشمار کے مطابق 2016 میں سیڈیشن کے 35 معاملے درج ہوئے تھے، جو 2018 میں بڑھ کر 70 ہو گئے تھے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 2018 میں جموں وکشمیر میں ایسے معاملوں میں اضافہ دیکھا  گیا ہے۔ 2017 میں ریاست میں سیڈیشن کا ایک معاملہ درج ہوا تھا، اگلے ہی سال یہ تعداد 12 ہو گئی۔

جہاں سب سے زیادہ 18 معاملے جھارکھنڈ میں درج ہوئے، وہیں اس کے بعد آسام  دوسرے نمبر پر رہا۔ آسام میں سیڈیشن کے 17 معاملوں میں 27 لوگوں پرسیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا۔ ان دونوں ریاستوں  کے بعد جموں وکشمیر، کیرل (09) اور منی پور (04) ہیں۔

2017 میں پورے ملک میں سیڈیشن کے 51 معاملے درج ہوئے تھے۔ 2018 میں ‘ریاست کے خلاف جرائم’ سے متعلق دفعات میں درج معاملوں میں تقریباً 50 فیصدی میں سیڈیشن کا معاملہ درج ہوا۔سیڈیشن کے معاملے درج ہونے میں ہوا اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب 2018 میں ‘ریاست کے خلاف جرم’ کی دفعات کے تحت درج معاملوں میں کمی آئی ہے۔ 2016 میں ایسے 178 معاملے درج ہوئے تھے، 2017 میں 160 اور 2018 میں یہ تعداد گھٹ کر 149 پر پہنچ گئی۔

اسی طرح ‘ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے’ سے متعلق آئی پی سی کی دفعہ 121, 121 اے، 122 اور 123 کے تحت درج معاملوں میں بھی کمی دیکھی گئی ہے 2016 میں ایسے 143 معاملے درج ہوئے تھے، 2017 میں یہ تعداد 109 ہوئی اور 2018 میں اعداد وشمار 79 پر آ گیا۔2018 میں سیڈیشن کے علاوہ غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) قانون (یواے پی اے) اور آفیشیل سیکریٹس ایکٹ کے تحت درج معاملوں میں بھی اضافہ ہوا۔ 2017 میں یواے پی اے کے تحت 901 معاملے درج ہوئے تھے، جو 2018 میں بڑھ کر 1182 ہو گئے۔

اسی طرح آفشیل سیکریٹس ایکٹ کے تحت 2017 میں 18 معاملے درج ہوئے تھے، جو 2018 میں بڑھ کر 40 ہو گئے۔ اس قانون کے تحت 2018 میں سب سے زیادہ 16 معاملے مہاراشٹر میں درج ہوئے، اس کے بعد اتر پردیش (07) اور پنجاب (05) تھے۔ 2017 میں ایسے سب سے زیادہ چار معاملے راجستھان میں درج ہوئے تھے، اس کے بعد اتر پردیش (03) کا نمبر تھا۔

یواے پی اے کے تحت سب سے زیادہ  308 معاملے آسام  میں درج ہوئے، اس کے بعد 289 معاملے منی پور میں، جموں وکشمیر میں 245 اور جھارکھنڈ میں 137 معاملے درج ہوئے۔ 2017 میں سب سے زیادہ 330 معاملے منی پور میں درج ہوئے تھے۔ اس کے بعد جموں و کشمیر (156) اور اتر پردیش (109) ویں نمبر پر تھا۔