خبریں

ملک گیر احتجاج کے باوجود پورے ملک میں نافذ شہریت قانون کی اہم باتیں

مرکزی وزارت داخلہ نے ایک گزٹ نوٹیفیکیشن میں کہا کہ قانون 10 جنوری سے مؤثر ہوگا، جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: پورے ملک میں زبردست احتجاج اور مظاہرے کے باوجود شہریت ترمیم قانون جمعہ یعنی 10 جنوری سے نافذ ہو گیا ہے۔ اس قانون کے پارلیامنٹ سے پاس ہونے کے بعدسے ہی اس کی مخالفت میں  ملک کے کئی شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ کئی جگہوں پر اس کی حمایت میں بھی ریلیاں نکالی گئی ہیں۔بی جے پی نے اس قانون کے بارے میں لوگوں کو جانکاری دینے کے لیے ایک مہم بھی شروع کی ہے۔

مرکزی وزارت داخلہ نے ایک گزٹ نوٹیفیکیشن میں کہا کہ قانون 10 جنوری سے مؤثر ہوگا، جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے ،’شہریت (ترمیم)قانون 2019(2019 کا 47)کی دفعہ 1 کی ذیلی دفعہ (2)کے ذریعےدیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مرکزی حکومت 10 جنوری 2020 کو مذکورہ ایکٹ کے اہتمام مؤثرہونے کی تاریخ کے طور طے کرتی ہے۔’

شہریت ترمیم قانون کو 11 دسمبر کو پارلیامنٹ کے ذریعے پاس کیا گیا تھا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق اس قانون کی چند اہم باتیں یہ ہیں۔

 اس قانون میں پڑوسی ممالک کے اقلیتوں کو آسانی سے ہندوستان کی شہریت ملے گی۔

 شہریت حاصل کرنے لیے ان کو یہاں کم سے کم 6 سال گزارنے ہوں گے۔ پہلے شہریت حاصل کرنے کے لیے کم سے کم 11 سال کی مدت طے تھی۔

پاکستان ، افغانستان، بنگلہ دیش اور آس پاس کے ممالک کے ہندو، عیسائی ، سکھ، پارسی ،جین اور بودھ مذہب کے وہ لوگ جو  31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آ چکے تھے، وہ سبھی ہندوستان کی شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

 او سی آئی (Overseas Citizenship of India) کارڈ والے اگر ضابطوں  کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو مرکز کے پاس ان کا کارڈ رد کرنے کا اختیار  ہوگا۔

او سی آئی کارڈ مستقل طور پر بیرون ملک میں بسے ہندوستانیوں کو دیا جانے والا کارڈ ہے۔