خبریں

سال 2018-2019 میں دوگنی ہوئی بی جے پی کی آمدنی، انتخابی بانڈ سے ملا 60 فیصدی

الیکشن کمیشن کو دی گئی آڈٹ رپورٹ میں بی جے پی نے بتایا ہے کہ مالی سال2018-19 میں پارٹی کی کل آمدنی 2410 کروڑ روپے رہی۔ پچھلے مالی سال کےمقابلے اس میں 134 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔

(فائل فوٹو : رائٹرس)

(فائل فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: مالی سال 2018-2019 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی کل آمدنی 2410 کروڑ روپے رہی۔ پارٹی نے الیکشن کمیشن کو دی اپنی آڈٹ رپورٹ میں اس کی جانکاری دی ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، 2017-2018 میں 1027 کروڑ روپے کی آمدنی کے مقابلے اس بار بی جے پی کی آمدنی میں 134 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔

بی جے پی کی کل آمدنی کا 60 فیصدی حصہ انتخابی بانڈ کے ذریعے اکٹھا ہوا ہے۔ انتخابی بانڈ سے ہی بی جے پی کو 1450 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔ مالی سال 2017-2018 میں بی جے پی نے انتخابی بانڈ سے 210 کروڑ روپے کی آمدنی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ان میں سے لگ بھگ 60 فیصدی یعنی 1450 کروڑ روپے کی رقم انتخابی بانڈ کے ذریعے اکٹھا کی گئی۔ 2018-2019 میں بی جے پی کا کل خرچ 1005 کروڑ روپے سے زیادہ  ہوا تھا، جو 2017-2018 میں 758 کروڑ روپے سے 32 فیصدی زیادہ ہے۔

وہیں،2018-2019 میں کانگریس کی کل آمدنی 918 کروڑ اور کل خرچ 470 کروڑ روپے رہا۔ کانگریس کو اس مدت میں انتخابی بانڈ سے 383 کروڑ روپے ملے، جو 2017-2018 میں ملے پانچ کروڑ روپے کےمقابلے  بہت زیادہ  ہے۔یہ جانکاری ایسے وقت میں اور اہم  ہو جاتی ہے جب اپوزیشن،سماجی کارکنوں اور الیکشن کمیشن کی تنقید کے باوجود سرکار نے انتخابی بانڈ کی فروخت جاری رکھی ہے۔

اس ہفتہ13ویں بار انتخابی بانڈ کے فروخت کا اعلان کیا گیا تھا اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی) کی 29 برانچ کے ذریعے 13 سے 22 جنوری کے بیچ ان کی فروخت  کی جائےگی۔

ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس (ای ڈی آر)کے مطابق، مارچ 2018 میں انتخابی بانڈ کی شروعات سے لےکر اب تک ایس بی آئی 6128 کروڑ روپے کے انتخابی بانڈ کی فروخت کر چکی ہے۔ بی جے پی کو اس سے سے زیادہ فائدہ  ہوا ہے۔وہیں، اپوزیشن  پارٹیوں نے انتخابی بانڈ کو نافذ کرنے میں غیر شفافیت کی تنقید کی ہے۔ اس بارے  میں ایک عرضی  سپریم کورٹ میں التوا ہے اور اس پر اس مہینے کے آخر  میں شنوائی ہوگی۔

معلوم ہو کہ پچھلے کچھ وقت میں انتخابی بانڈ کے بارے میں کئی انکشاف سامنےآئے ہیں  جس میں پتہ چلا ہے کہ آر بی آئی، الیکشن کمیشن، وزارت قانون، آر بی آئی گورنر،چیف الیکشن کمشنر اور کئی سیاسی پارٹیوں  نے مرکزی حکومت کو خط لکھ کر اس اسکیم  پر اعتراض کیا تھا۔حالانکہ وزارت خزانہ  نے ان سبھی اعتراضات کو خارج کرتے ہوئے انتخابی بانڈ اسکیم  کو منظورکیا۔ اس بانڈ کے ذریعے سیاسی پارٹیوں  کو چندہ دینے والوں کی پہچان بالکل خفیہ  رہتی ہے۔

آر بی آئی نے کہا تھا کہ انتخابی بانڈ اور آر بی آئی ایکٹ میں ترمیم  کرنے سے ایک غلط روایت  شروع ہو جائےگی۔ اس سے منی لانڈرنگ کی حوصلہ افزائی ہوگی اورسینٹرل  بینکنگ قانون کے بنیادی اصولوں  پر ہی خطرہ پیدا ہو جائےگا۔وہیں، الیکشن کمیشن اور کئی سابق الیکشن کمشنروں نے انتخابی بانڈ کی سخت تنقید  کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ نے حلف نامہ دائر کر کےکہا تھا کہ انتخابی بانڈ پارٹیوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت  کے لیے خطرناک ہے۔

واضح  ہو کہ انتخابی بانڈ پر کوئی سودنہیں لگتا اور اسے خفیہ طور پر کسی بھی سیایس پارٹی کو دیا جا سکتا ہے۔ یہ بانڈ 1000 روپے، 10000 روپے، ایک لاکھ روپے، دس لاکھ اور ایک کروڑ میں جاری کئے جاتے ہیں۔صرف ایس بی آئی ہی انتخابی بانڈ بیچنے کے لیے مجاز ہے۔ چندہ دینے والے اپنی پسندیدہ پارٹی کو بانڈ دے سکتا ہے، جسے بعد میں پارٹیاں 15 دنوں کے اندر اپنے مصدقہ اکاؤنٹ کے ذریعے بھنا سکتی ہے۔