خبریں

ایم پی پی ایس سی امتحان کے پیپر میں بھیل قبیلہ کو ’مجرمانہ فطرت‘ کا بتائے جانے پر تنازعہ

مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے پیپر میں پوچھا گیا تھا سوال۔ اس سے پہلے مدھیہ پردیش کےگوالیار واقع جیواجی یونیورسٹی میں سیاسیات کے پیپر میں انقلابیوں کو مبینہ طور پردہشت گرد بتانے پر تنازعہ ہو گیا تھا۔

مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کے پیپر میں بھیل کمیونٹی کے بارے میں پوچھا گیا سوال(فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کے پیپر میں بھیل کمیونٹی کے بارے میں پوچھا گیا سوال(فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے پیپر میں بھیل کمیونٹی کے خلاف قابل اعتراض تبصروں سے تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، جس کے بعد بی جے پی نے قصورواروں پر کاروائی کی مانگ کی ہے۔ وہیں کانگریس کے ایک ایم ایل اے نے وزیراعلیٰ سے معذرت کرنے کی مانگ‌کردی ہے۔پیپر کے ایک نثری اقتباس میں ‘ مجرمانہ فطرت’ والے لوگوں کےطور پر بھیل کمیونٹی کو پیش کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، شادی سے جڑی ایک روایت کی وجہ سے بھیل کمیونٹی کو ‘ شراب میں ڈوبتے جا رہے قبائلی لوگ ‘ بتایا گیاہے۔

اس پر مدھیہ پردیش اسمبلی میں اپوزیشن  رہنما گوپال بھارگو اور بی جے پی ایم ایل اے رام دانگورے سمیت کانگریس کے کچھ ایم ایل اے نےقصورواروں پر کاروائی کی مانگ کی ہے، تو وہیں کانگریس ایم ایل اے لکشمن سنگھ نےکہا کہ اس معاملے میں وزیراعلی کمل ناتھ کو بھی ایوان میں معذرت کرناچاہیے۔تنازعہ بڑھنے کے بیچ مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن(ایم پی پی ایس سی)کی سکریٹری رینو پنت نے سوموار کو کہا، ‘ یہ معاملہ افسوسناک ہے۔ لیکن سوال میں متعلقہ اقتباس رکھے جانے کے پیچھے کسی بھی آدمی کی کوئی بدنیتی نہیں تھی۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ چوک کیسے ہوئی اور اس کو درست کرنے کے لئےہم کون-سا قدم اٹھا سکتے ہیں۔ ‘

انہوں نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ایم پی پی ایس سی کے امتحانات کا سوال نامہ تیار کرنے والے لوگوں کو ہمیشہ ہدایت دی جاتی ہےکہ وہ ان میں کسی بھی طبقہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا مواد نہ رکھیں۔ریاست کے کھنڈوا ضلع کے پندھانا حلقہ کے بی جے پی ایم ایل اے رام دانگورے (30) نے بھی معاملے پر اعتراض کیا ہے۔ پیشے سے استاد دانگورےبھیل قبیلہ سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ وہ ایک امیدوار کے طور پر اسی ایم پی پی ایس سی امتحان میں شامل ہوئے تھے، جس کے پرچے میں اس کمیونٹی کو لےکر متنازعہ اقتباس رکھا گیا تھا۔

دانگورے نے کہا، ‘ ہم کانگریس کی حکومت میں بھیل قبیلہ کی توہین برداشت نہیں کریں‌گے۔ ٹنٹیا بھیل جیسے ہمارے بہادر آباواجداد نےانگریزوں کے خلاف چھیڑی گئی جنگ آزادی میں اپنی جان کی قربانی تک دی ہے۔ ‘انہوں نے مانگ کی کہ ریاستی حکومت ایم پی پی ایس سی کی سکریٹری رینو پنت کو فوراً عہدے سے ہٹائے۔ اس کے ساتھ ہی، سوال نامہ تیار کرنے میں قابل اعتراض چوک‌کے ذمہ دار لوگوں پر ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی جائے۔

دانگورے قبائلی بچوں کو پی ایس سی کی کوچنگ بھی دیتےہیں۔

مدھیہ پردیش اسمبلی میں اپوزیشن  رہنما گوپال بھارگو نےسوموار کو ٹوئٹ کیا، ‘ آدیواسیوں کی ملک کی آزادی کی تاریخ میں اہم خدمات رہی ہیں۔یہ ہماری تہذیب کے محافظ ہیں۔ ایم پی پی ایس سی امتحان کے سوال نامہ میں بھولے-بھالے بھیلوں کو مجرمانہ فطرت کا بتایا جانا شرمناک ہے اور پورے قبائلی سماج کی توہین ہے۔ ‘انہوں نے کہا ہے، ‘ پہلے آدیواسی ایم ایل اے کی توہین اور اب پورے بھیل سماج کو اس طرح کہنا ریاستی حکومت کی قبائلی مخالف سوچ کو اجاگرکرتا ہے۔ وزیراعلیٰ کمل ناتھ فوراً قصورواروں پر کارروائی کریں۔ ‘

 کانگریس کے سینئر رہنما اور ریاست کے سابق وزیراعلیٰ دگوجئے سنگھ کے چھوٹے بھائی ایم ایل اے لکشمن سنگھ نے اس معاملے میں وزیراعلیٰ کملناتھ سے معذرت کااظہار کرنے کی مانگ کے ساتھ ٹوئٹ کیا، ‘ بھیل سماج پر ریاستی حکومت کی اشاعت پر غیرمہذب تبصرہ سے مجروح ہوں۔ افسر کو تو سزا ملنی ہی چاہیے،لیکن وزیراعلیٰ کو بھی ایوان میں معذرت کا اظہار کرنا چاہیے، آخر وہ ریاست کےوزیراعلیٰ ہیں۔ اس سے اچھا پیغام جائے‌گا۔ ‘

سابق مرکزی وزیر اور جھابوآ اسمبلی سیٹ سے کانگریس کےایم ایل اے کانتی لال بھوریا نے بھی اس پر اعتراض کرتے ہوئے ایم پی پی ایس سی کےچیئر مین اور سکریٹری کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ ریاستی حکومت سے کی ہے۔ایم پی پی ایس سی کے امتحان کے اس پیپر کاایک اقتباس بھیل قبیلہ پر مبنی تھا اور امتحان دینے والوں  کو اس کو پڑھ‌کر کچھ سوالوں کے جواب دینے تھے۔

اس متنازعہ اقتباس میں کہا گیا ہے، ‘ بھیل کی معاشی تباہی کی ایک اہم وجہ آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا ہے۔ ‘

بھیلوں کی ‘ بیوی کی قیمت ‘ (دلہن کے کنبے کو شادی کےوقت دولہا کے ذریعہ جو رقم اور تحائف دیئے جاتے ہیں) روایت کا ذکر کرتے ہوئے اقتباس میں یہ بھی کہا گیا ہے، ‘ بھیل بیوی قیمت کی شکل میں پتھر سے بندھے شراب کے اتھاہ سمندر میں ڈوبتے جا رہے قبائلی لوگ ہیں۔ اوپر سے ساہوکاروں اور ساہوکاروں کے ذریعےدئے گئے قرض کا بڑھتا سود اس سمندر میں طوفان کا کام کرتا ہے، جس کے بھنور سے یہ لوگ کبھی باہر نہیں نکل پاتے۔ ‘

اس میں یہ بھی لکھا گیا ہے، ‘بھیلوں کے مجرمانہ فطرت کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ (وہ) نارمل آمدنی سے اپنی دینداریاں پوری نہیں کر پاتے۔بالآخر پیسہ کمانے کی امید میں ، وہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں بھی ملوث ہیں۔ ‘اس اقتباس پر کئی قبائلی تنظیموں، طلبہ تنظیموں اورسیاستدانوں نے غصہ ظاہر کیا ہے۔ پیپر تیار کرنے والے لوگوں کے ساتھ ہی ایم پی پی ایس سی کے اعلیٰ افسروں پر ایف آئی آر درج کئے جانے کی مانگ زور پکڑ رہی ہے۔

مدھیہ پردیش کے گوالیار شہر میں سیاسیات کے پیپر میں انقلابیوں کو مبینہ طور پر دہشت گرد بتانے پر تنازعہ ہو گیا تھا۔ گوالیار واقع جیواجی یونیورسٹی میں ایم اے سیاسیات کے امتحان میں سوال نامہ ‘سیاسی فلسفہ-3، جدید ہندوستان کا سیاسی نظریہ ‘ میں ایک سوال پوچھا گیا تھا، ‘انقلابی دہشت گردوں کی سرگرمیاں بیان کیجئے۔ انتہا پسندی اور انقلابی دہشت گردوں میں کیا فرق ہے؟

ایم پی پی ایس سی انتظامیہ   نے اس چوک پر سوموار کو افسوس ظاہر کیا۔ اس کے ساتھ ہی، متنازعہ پیپر  تیار کرنے والے فرد اور تیار پرچے کو چھپائی سے پہلے جانچنے والے شخص سے ہفتے بھر میں جواب مانگا گیا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)