خبریں

مالی سال 2019-20 میں 16 لاکھ نوکریاں کم ہو سکتی ہیں: رپورٹ

ایس بی آئی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال 2019-20 میں اس سے پچھلے مالی سال 2018-19 کے مقابلے 16 لاکھ کم نوکریوں کے مواقع کا اندازہ ہے۔ پچھلے مالی سال میں کل 89.7 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے تھے۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: معیشت میں سستی سے ملک میں روزگار کے مواقع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ موجودہ مالی سال میں نئی نوکریوں کے مواقع ایک سال پہلے کے مقابلے  کم پیدا ہوئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال 2019-20 میں اس سے پچھلے مالی سال 2018-19 کے مقابلے  16 لاکھ کم نوکریاں ہونے کا اندازہ ہے۔ پچھلے مالی سال میں کل 89.7 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے تھے۔

ایس بی آئی ریسرچ کی رپورٹ اکوریپ کے مطابق آسام، بہار، راجستھان، اتر پردیش اور اڑیسہ جیسی ریاستوں میں نوکری مزدوری کے لئے باہر گئے آدمیوں کی طرف سے گھر بھیجے جانے والی رقم میں کمی آئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ کانٹریکٹ مزدوروں کی تعداد کم ہوئی ہے۔

ان ریاستوں کے لوگ مزدوری کے لئے پنجاب، گجرات اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں جاتے ہیں اور وہاں سے گھر پیسہ بھیجتے رہتے ہیں۔ امپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) کے اعداد و شمار کے مطابق 2018-19 میں 89.7 لاکھ نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے تھے۔ رواں  مالی سال میں اس میں 15.8 لاکھ کی کمی آنے کا اندازہ ہے۔

ای پی ایف او کے اعداد و شمار میں بنیادی طور پر کم تنخواہ والی نوکریاں شامل ہوتی ہیں جن میں تنخواہ زیادہ سے زیادہ 15000 روپے ماہانہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اپریل-اکتوبر کے دوران   ای پی ایف او کے ساتھ 43.1 لاکھ نئے شیئر ہولڈر جڑے۔ سالانہ بنیاد پر یہ اعداد و شمار 73.9 لاکھ بیٹھے‌گا۔ حالانکہ ان ای پی ایف او میں مرکزی اور ریاستی حکومت کی نوکریوں اور نجی کام-دھندے میں لگے لوگوں کے اعداد و شمار شامل نہیں ہے۔

2004 سے یہ اعداد و شمار نیشنل  پنشن اسکیم (این پی ایس) کے تحت منتقل کر دئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق روزگار کے این پی ایس کے زمرہ کے اعداد و شمار میں بھی ریاستی اور مرکزی حکومت میں بھی موجودہ رجحان کے مطابق 2018-19 کے مقابلے رواں  مالی سال میں 39000 کم مواقع پیدا ہونے کا اندازہ ہے۔

پچھلے کچھ سالوں میں ملک میں غریبوں اور امیر لوگوں دونوں کے لئے ملک سے باہر ذریعہ معاش کا ایک اہم اختیار رہا ہے۔ غیر مساوی اضافہ کی وجہ سے زراعتی اور صنعتی طور پر کم ترقی یافتہ ریاستوں کے لوگ نوکری کی تلاش میں زیادہ ترقی یافتہ ریاستوں کی طرف نقل مکانی کرتے ہیں۔ مثال کے لئے اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش کے جنوبی حصہ، اڑیسہ  اور راجستھان کے لوگ پنجاب، گجرات اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں کی طرف نقل مکانی کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، بڑی تعداد میں مہاجروں کے لئے دہلی میں نوکری کے مواقع کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ ریاست ایک بہت ہی پسندیدہ  مقام ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا، ‘ یہ مہاجر اپنے اصل مقامات پر اپنی فیملیوں کے لئے اہم مالی شراکت دے رہے ہیں۔ ‘ رپورٹ میں آگے کہا گیا کہ پچھلے پانچ سالوں میں کل پیداوری اضافہ 9.4 فیصد سے 9.9 فیصد کے درمیان مستحکم رہی ہے۔ پیداوار میں یہ دھیما اضافہ تنخواہ  میں کم اضافہ کو دکھاتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)