خبریں

رحم کی عرضی دائر کیے جانے کی وجہ سے نربھیا کے مجرموں کو 22 جنوری کو پھانسی نہیں ہوگی: دہلی حکومت

سال 2012 میں نربھیا ریپ اور قتل معاملے کے چاروں مجرموں میں سے ایک نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر ڈیتھ وارنٹ خارج کرنے کی اپیل کی ہے۔ حالانکہ دہلی ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے ذریعے جاری ڈیتھ وارنٹ کو خارج کرنے سے منع کر دیا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی حکومت نے بدھ  کو ہائی کورٹ  میں کہا کہ 2012 کے نربھیا گینگ ریپ  اور قتل کے مجرموں  کو 22 جنوری کو پھانسی نہیں دی جائے گی  کیونکہ ایک مجرم  نے رحم کی عرضی  دائر کی ہے۔حالانکہ دہلی ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے ذریعے جاری کئے گئے ڈیتھ وارنٹ کو خارج کرنے سے منع کر دیا۔ چاروں میں سے ایک مجرم مکیش سنگھ نے وکیل  ورندا گروور کے ذریعے  سے ٹرائل کورٹ کے ذریعے جاری ڈیتھ وارنٹ خارج کرنے کی اپیل کی تھی۔

چاروں مجرموں  ونئے شرما (26), مکیش سنگھ (32), اکشے کمار سنگھ (31) اور پون گپتا (25) کو 22 جنوری کو تہاڑ جیل میں صبح سات بجے پھانسی دیے جانے کا اعلان  کیا گیا ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے ان کی موت کی سزا کے فیصلے پر عمل کے لیے سات جنوری کو ڈیتھ وارنٹ جاری کیا تھا۔دہلی حکومت  اور مرکز  نے جسٹس منموہن اور جسٹس سنگیتا ڈھینگرا سہگل کو بتایا کہ مجرم  مکیش سنگھ کے ذریعے  ڈیتھ وارنٹ کے خلاف عرضی  داخل کی گئی ہے۔

ذرائع  نے بدھ کو بتایا کہ 32 سالہ  سنگھ کی رحم کی عرضی  پر سفارش اب مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی جائے گی۔دہلی سرکار اور جیل افسروں  نے عدالت کو مطلع کیا کہ اصولوں کے مطابق انہیں وارنٹ پر عمل کرنے سے پہلے رحم کی عرضی پر فیصلہ آنے تک انتظار کرنا ہوگا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ یہ عرضی مکمل نہیں  ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ رحم کی عرضی پر جب تک فیصلہ نہیں آ جاتا تب تک 22 جنوری کو کسی بھی مجرم کو پھانسی نہیں دی جا سکتی ہے۔

جیل افسروں کی دلیل کے جواب میں عدالت نے کہا، ‘اپنا سسٹم  درست رکھیے۔’عدالت نے کہا، ‘آپ کا گھر غیر منظم  ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ لاء اینڈ آرڈر پر سے بھروسہ کھو دیں گے۔ چیزیں صحیح سمت میں نہیں بڑھ رہی ہیں۔ سسٹم  کا غلط استعمال  ہونے کی گنجائش ہے اور ہم اس بارے میں تکڑم ہوتے دیکھ رہے ہیں، جس سے سسٹم  انجان ہے۔’

سپریم کورٹ  نے منگل کو مکیش اور ونئے کی کیوریٹو پٹیشن کو خارج کر دیا تھا۔دہلی سرکار کے  وکیل (فوجداری) راہل مہرا نے بدھ کو شنوائی کے دوران بنچ  سے کہا کہ اب ان میں سے ایک نے رحم کی عرضی  داخل کی ہے، اس لئے جیل کے اصولوں  کے مطابق چاروں میں سے کسی کو پھانسی نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ مکیش نے رحم کی عرضی دائر کی ہے، اس لئے اصولوں  کے مطابق انہیں دیگر مجرموں  کے بھی اس اختیار  کا استعمال کرنے کا انتظار کرنا ہوگا۔اس پر بنچ نے کہا، ‘تو آپ کا اصول  ہی خراب ہے، اگر آپ تب تک کارروائی نہیں کر سکتے جب تک جرم میں شامل دوسرے بھی رحم کی عرضی داخل نہیں کر دیتے۔ کوئی دماغ ہی نہیں لگایا گیا۔ سسٹم  کینسر کا شکار  ہے۔’

جیل افسروں  کے بچاؤ میں مہرا نے کہا کہ مجرم قانونی پروسیس اور سسٹم  کو ہی چیلنج دے رہے ہیں اور پھانسی میں تاخیر کے لیے اصلاح اور  رحم کی عرضیاں  داخل کر رہے ہیں۔مہرا نے کہا کہ اگر 21 جنوری کی دوپہر تک رحم کی عرضی  پر کوئی فیصلہ نہیں لیا جاتا تو جیل حکام  کو نئے سرے سے ڈیتھ وارنٹ جاری کرانے کے لیے سیشن کورٹ  جانا ہوگا۔

اگر 22 جنوری سے پہلے یا بعد میں رحم کی عرضی  خارج کی جاتی ہے تو بھی سبھی مجرمین کے لیے نچلی عدالت  سے نیا ڈیتھ وارنٹ جاری کرانا ہوگا۔جیل حکام  کی کھنچائی کرنے کے ساتھ ہی عدالت نے چاروں مجرمین  کو موت کی سزا سنائے جانے کے خلاف ان کی اپیلوں کو سپریم کورٹ کے ذریعے مئی 2017 میں خارج کیے جانے کے بعد مکیش کی اصلاحی اور رحم کی عرضیوں  کو دائر کئے جانے میں دیری پر بھی مایوسی  کا اظہار کیا۔

بنچ نے جیل حکام  سے اس بات کے لیے ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ  کے ذریعےعرضیاں  خارج کرنے کے بعد انہیں رحم کی عرضیاں داخل کرنے کے لیے کہنے میں دیری کی۔جیل حکام نے پچھلے سال 29 اکتوبر اور 18 دسمبر کو ہی مجرمین  کوعرضی  داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کئے تھے۔

مہرا نے بنچ سے کہا کہ دیری اس وجہ سے ہوئی کہ مجرم  اکشے نے 2019 تک اپنی نظرثانی کی عرضی  داخل نہیں کی تھی اور اسے 18 دسمبر کو ہی خارج کیا گیا تھا۔تین دوسری عرضیوں  کو جولائی 2018 میں ہی خارج کر دیا گیا تھا۔ بدھ کی  صبح تقریباً11 بجے شروع ہوئی شنوائی لنچ کے بعد بھی جاری رہی۔چاروں مجرمین کو ستمبر 2013 میں ہی پھانسی کی سزادی گئی تھی اور دہلی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے اس سزا کو برقرار رکھا ہے۔

گزشتہ سال 9 جولائی کو عدالت نے تین دوسرے مجرموں مکیش (30), پون گپتا (23)اور ونے شرما (24) کی ریویو کی عرضیاں  یہ کہتے ہوئے خارج کر دی تھی کہ 2017 کے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی کوئی بنیاد  نہیں بنائی گئی ہے۔غور طلب ہے کہ 16 دسمبر، 2012 کی رات کو ساؤتھ دہلی میں ایک چلتی بس میں 23 سال کی پیرامیڈیکل اسٹوڈنٹ کے ساتھ چھ لوگوں نے گینگ ریپ کیا اور اس پر بے رحمی سے حملہ کیا تھا اور اس کو چلتی بس سے باہر پھینک دیا تھا۔

29 دسمبر، 2012 کو سنگاپور کے ایک ہاسپٹل میں اس کی موت ہو گئی تھی۔ معاملے کے ایک ملزم رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں مبینہ طورپر خودکشی کر لی تھی۔ ایک دوسرا ملزم نابالغ تھا اور اسے جووینائل جسٹس بورڈ نے مجرم  ٹھہرایا تھا۔ اس کو تین سال کی مخصوص سزا کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے 2017 میں اس معاملے کے باقی چار مجرموں کو نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ کے سنائے گئے سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)