خبریں

سینٹرل انفارمیشن کمشنر کا عہدہ پھر ہوا خالی، کل پانچ اسامیاں، 34500 معاملے زیر التوا

سال 2014 کے بعد سے یہ چوتھا موقع ہے جب پھر سے چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ خالی ہوا ہے لیکن ابھی تک کسی کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ کمیشن میں کل پانچ عہدے خالی ہیں جس میں سے چار عہدے نومبر 2018 سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔

 سینٹرل انفارمیشن کمیشن

سینٹرل انفارمیشن کمیشن

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی ہدایتوں کے بعد بھی مرکزی حکومت کے ذریعے وقت پر تقرری نہیں کرنے کی وجہ سے سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) میں انفارمیشن کمشنر کے خالی عہدوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ عالم یہ ہے کہ مرکزی انفارمیشن کمیشن ایک بار پھر بنا چیف انفارمیشن کمشنر کے ہو گیا ہے۔ گزشتہ 11 جنوری کو چیف انفارمیشن کمشنر سدھیر بھارگو ریٹائر ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی موجودہ وقت میں کمیشن میں کل پانچ عہدے خالی ہو گئے ہیں۔

وہیں دوسری طرف کل یعنی کہ 15 جنوری 2020 تک کمیشن میں زیر التوا معاملوں کی تعداد گزشتہ سال ایک جنوری، 2019 کو 27364 سے بڑھ‌کر تقریباً 34500 ہو گئی ہے۔ اس میں سے 30126 اپیلیں اور 4305 شکایتں زیر التوا ہیں۔ کمیشن میں کل پانچ عہدے خالی ہیں جس میں سے چار عہدے نومبر 2018 سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔

آر ٹی آئی کےکارکنان کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے وقت پر تقرری نہیں کرنے کی وجہ سے زیر التوا معاملوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ جب بھی کمیشن میں کوئی عہدہ خالی ہوتا ہے تو جب تک کوئی کورٹ نہیں جاتا ہے، تقرری نہیں ہوتی ہے۔

معلوم ہو کہ 15 فروری 2019 کو اپنے ایک اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاست کے انفارمیشن کمیشن میں خالی عہدوں اور انفارمیشن کمشنر کی تقرری میں شفافیت برتنے کے لئے دائر عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ چھے مہینے کے اندر سبھی خالی عہدوں پر بھرتیاں کی جانی چاہیے۔ کورٹ نے کہا تھا، ‘ اگر سی آئی سی میں چیف انفارمیشن کمشنر یا دیگر کمشنر کے عہدے خالی ہوتے ہیں تو اس کی وجہ سے آر ٹی آئی ایکٹ کے کام کاج پر کافی برا اثر پڑے‌گا۔ ‘

کورٹ نے آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج، کوموڈور لوکیش بترا اور امرتا جوہری کے ذریعے دائر عرضی پر یہ ہدایت دی تھی۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انفارمیشن کمیشن میں اپیلوں کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے لیکن مرکز اور ریاستی حکومت انفارمیشن کمشنر کی تقرری نہیں کر رہی ہے۔ جسٹس (ریٹائرڈ) اے کے سیکری، جسٹس عبدالنذیر اور جسٹس سبھاش ریڈی کی بنچ نے کہا تھا کہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور ریاستی انفارمیشن  کمیشن میں عہدہ خالی ہونے سے دو مہینے پہلے ہی تقرری  کا عمل شروع کیا جانا چاہیے۔ حالانکہ کورٹ کی ان ہدایتوں پر عمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پر جنوری، 2019 میں چار اسامیوں کے لئے درخواست مانگی گئی تھی، لیکن آج تک یہ بھری نہیں گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے اس معاملے کو لےکر ایک بار پھر درخواست گزار سپریم کورٹ پہنچے۔ اس پر گزشتہ 17 دسمبر 2019 کو کورٹ نے مرکز اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی کہ تین مہینے کے اندر تمام عہدے بھرے جائیں۔

اس معاملے میں درخواست گزار اور آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج نے کہا، ‘ بی جے پی حکومت بار بار اور جان بوجھ کر سی آئی سی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ آر ٹی آئی ایکٹ کو کمزور کرنے کے ان کے مقصد کی تکمیل ہو سکے۔ ‘ سال 2014 سے جتنی بار چیف انفارمیشن کمشنر ریٹائر ہوئے ہیں، اگلے چیف انفارمیشن کمشنر کی تقرری میں کافی وقت لگا ہے۔ اس میں زیادہ سے زیادہ نو مہینے کا گیپ ہوا ہے۔ سابق چیف انفارمیشن کمشنر راجیو ماتھر کے ریٹائر ہونے کے بعد اگست 2014 سے اپریل 2015 کے درمیان چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ خالی تھا۔

اس کے بعد ایک بار پھر ایک مہینے کے لئے یہ عہدہ خالی رہا جب سابق چیف کمشنر وجئے شرما ریٹائر ہوئے تھے۔ ایک بار پھر سابق چیف انفارمیشن کمشنر آر کے ماتھر کے ریٹائر ہونے پر کافی دنوں تک یہ عہدہ خالی رہا تھا۔ سال 2014 کے بعد سے یہ چوتھا موقع ہے جب پھر سے چیف انفارمیشن  کمشنر کا عہدہ خالی ہوا ہے لیکن ابھی تک کسی کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ دیگر انفارمیشن کمشنر کے عہدے بھی بنا کورٹ کی ہدایت کے نہیں بھرے جا رہے ہیں۔