خبریں

دہلی پولیس کے خلاف ایف آئی آر کے لئے عدالت کا رخ کرے‌ گا جامعہ

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ترجمان احمد عظیم نے کہا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 156 (3) کے تحت نچلی عدالت میں بہت جلدی ایک عرضی دائر کی جائے‌گی جس میں ایف آئی آر درج کرنے کے لئے پولیس کو ہدایت دئے جانے کی گزارش  کی جائے‌گی۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ گزشتہ سال دسمبر میں کیمپس میں طالب علموں پر ہوئی پولیس کارروائی کو لےکر دہلی پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لئے عدالت کا رخ کرے‌گا۔ یونیورسٹی کے افسروں نے بدھ کو یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ یونیورسٹی کے ترجمان احمد عظیم نے کہا، ‘ سی آر پی سی کی دفعہ 156 (3) کے تحت نچلی عدالت میں بہت جلدی ایک عرضی دائر کی جائے‌گی جس میں ایف آئی آر درج کرنے کے لئے پولیس کو ہدایت دئے جانے کی گزارش کی جائے‌گی۔ ‘

سوموار کو دہلی پولیس کے خلاف کارروائی کی مانگ کو لےکر سینکڑوں مشتعل طالب علموں کے ذریعے وائس چانسلر کے دفتر کا گھیراؤ کرنے کے بعد وائس چانسلر نجمہ اختر نے کہا تھا کہ کیمپس میں ‘ پولیس کی بربریت ‘ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ عدالت جانے کا امکان کھنگالے‌گا۔

اس کے بعد اختر نے منگل کو دہلی پولیس کمشنر امولیہ  پٹنایک سے ملاقات کی اور ان سے پچھلے مہینے کیمپس میں پولیس کی کارروائی کو لےکر ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش کی تھی۔ پٹنایک کے علاوہ اختر نے اسپیشل پولیس کمشنر (خفیہ) پرویر رنجن اور جوائنٹ پولیس کمشنر (جنوبی رینج) دیویش شریواستو سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سبھی ڈین کے ساتھ صلاح مشورہ کر کے امتحان کنٹرولر کے ذریعے امتحان کی نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے‌گا۔ انہوں نے کہا کہ کیمپس  کے اندر طالب علموں کی حفاظت کو یقینی بنانے  کے لئے کئی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ اگر ضروری ہوا تو اور قدم اٹھائے جائیں‌گے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ آر سی نے اس واقعہ کے بارے میں اب تک 52 طالب علموں کے بیان درج کئے ہیں۔

این ایچ آر سی کے افسروں نے بتایا کہ قریب 35-40 طالب علم این ایچ آر سی کی ٹیم کے سامنے اپنے بیان درج کرانے کے لئے آئے۔ کمیشن نے ایس ایس پی منزل سینی کی قیادت میں ایک ٹیم اس بات کی تفتیش کرنے کے لئے تشکیل کی ہے کہ کیا یونیورسٹی کیمپس  میں ہوئے واقعات میں ہیومن رائٹس کی پامالی ہوئی ہے۔

این ایچ آر سی کے مطابق اس نے دسمبر میں شکایتں حاصل کی، جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس نے طالب علموں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور زخمی طالب علموں کو پولیس تھانے میں قانونی اور طبی سہولیات نہیں حاصل کرنے دی، جس کے بعد کمیشن نے ایک معاملہ درج کیا تھا اور ایک جانچ  ٹیم بنائی گئی۔ یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز کے بیان بدھ کو درج کئے گئے۔ باقی لوگوں کے بیان جمعرات اور جمعہ کو درج کئے جائیں‌گے۔

بتا دیں کہ، گزشتہ سال 15 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کو لےکر مظاہرہ کے بعد پولیس اہلکار کیمپس میں گھس گئے تھے اور طالب علموں پر کارروائی کی تھی۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھیاں چلائی تھی اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)