خبریں

پاکستانی پی ایم عمران خان کو ایس سی او سمٹ میں حصہ لینے کے لیے ہندوستان کیا جائے گا مدعو

عمران خان اس دعوت کو قبول کرتے ہیں تو  2014 کے بعد سے پاکستانی وزیر اعظم کے ہندوستان آنے کا یہ پہلا موقع ہوگا۔اس سے پہلے 2014 میں نواز شریف وزیر اعظم مودی کی تقریب حلف برداری میں تشریف لائے تھے۔

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (السٹریشن: دی وائر)

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) سمٹ میں شامل ہونے کے لیے مدعو کیا جائےگا، اس کی میزبانی ہندوستان  کر رہا ہے۔ وزارت خارجہ نے، اس سال ہندوستان میں ایس سی اوکے ممبر ممالک کے وزرائے اعظم کی میٹنگ میں عمران خان کو مدعو کیے جانے کے سوال پر کہا کہ، ‘سبھی آٹھ ممالک اور چار آبزرور کو مدعو کیا جائےگا۔’

بتا دیں کہ وزارت خارجہ نے چین کے ذریعےیواین ایس سی میں بند دروازے کے پیچھے کشمیر پر غیر رسمی  چرچہ کئے جانے پر بھی بیان دیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے چین کے ذریعے یو این ایس سی میں بند دروازے کے پیچھے کشمیر پرغیر رسمی  چرچہ کئے جانے پر کہا، ‘اس پلیٹ فارم  کا غلط استعمال کرنے کی یہ کوشش پاکستان کے ذریعے ایک یو این ایس سی  ممبرکے طورپر کی گئی تھی۔یو این ایس سی کا بہت بڑا حصہ اس خیال کا تھا کہ اس طرح کے مدعوں پر چرچہ کے لیے یو این ایس سی صحیح پلیٹ فارم نہیں ہے، اور ان پر دوطرفہ چرچہ ہونی چاہیے۔ بند دروازے کے پیچھے ہوئی غیر رسمی چرچہ  بنا کسی نتیجے کے ختم ہوئی۔

واضح ہو کہ اگر عمران خان اس دعوت کو قبول کرتے ہیں تو یہ 2014 کے بعد سے پاکستانی وزیر اعظم کے ہندوستان آنے کا یہ پہلا موقع ہوگا۔اس سے پہلے 2014 میں نواز شریف وزیر اعظم مودی کی تقریب حلف برداری میں تشریف لائے تھے۔ایس سی او کے ممبران ممالک میں ہندوستان ،قزاقستان، چین ، کرغیزستان، پاکستان، روس ، تاجکستان اور ازبیکستان شامل ہیں۔اس کے علاوہ چار آبزرور ممالک میں افغانستان، بیلاروس، ایران اور منگولیا شامل ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی وزیر اعظم کے  دوسری بار تقریب حلف برداری میں  پاکستان کو مدعونہیں  کیاگیا تھا۔ پاکستان نے ہندوستان کے اس بدلے ہوئے رخ پر اپنی جانب سے وضاحت دی تھی کہ ہندوستان کی داخلی سیاست کی وجہ سے عمران خان کو مدعو نہیں کیا گیا۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے پاکستان کو مدعو نہیں کیے جانے کی خبروں پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ، ان کی(نریندر مودی کی) پوری توجہ (انتخاب کے دوران ) صرف پاکستان کو کوسنے پر تھی ۔اس لیے یہ سوچنا عقل مندی نہیں ہوگی کہ وہ جلد ہی اس سلسلے سے باہر آپائیں گے ۔ ہندوستان کی  داخلی  سیاست ان کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ  عمران خان کو حلف برداری کی تقریب میں مدعو کریں ۔

حالاں کہ انہوں نے اپنے ردعمل میں دونوں ملکوں کے بیچ بات چیت کے سلسلے پر بھی زور دیا تھا۔انہوں نےکہا تھاکہ ، کشیدگی کم کرنا پاکستان کے مفاد میں بھی ہے ہندوستان کے بھی ۔ بات چیت شروع کرنے کا کوئی نیا راستہ تلاش کرنا ان کے لیے (ہندوستان) کے لیے بھی معنی رکھتا ہے ۔ اگر وہ خطے کی ترقی چاہتے  ہیں تو اس کا ایک ہی راستہ ہے پاکستان کے ساتھ مل بیٹھ کر مسئلوں کا حل تلاش کیا جائے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)