خبریں

حکومت کے پاس مورتیوں کے لیے پیسہ ہے، پبلک ہیلتھ کے لیے نہیں: بامبے ہائی کورٹ

مہاراشٹر کے دو اسپتالوں کو سرکاری مدد دینے سے متعلق ایک معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ پبلک ہیلتھ سرکاروں کے لیے کبھی بھی ترجیح میں نہیں رہی۔ بچے مر رہے ہیں اور راجستھان، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات میں سرکار کی پوری مشینری کچھ نہیں کر رہی ہیں۔

بامبے ہائی کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بامبے ہائی کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:بامبے ہائی کورٹ نے ممبئی واقع عورتوں  اور بچوں کے واڈیا اسپتال کو مالی مدد دینے سے ہاتھ کھینچنے پر جمعرات کو مہاراشٹر حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس مورتیوں کے لیے پیسہ ہے لیکن پبلک ہیلتھ کے لیے نہیں۔

جسٹس ایس سی دھرمادھیکاری اور جسٹس آرآئی چھاگلا کی عدالت نے یہ تبصرہ ایک پی آئی ایل کی شنوائی کے دوران گزشتہ جمعرات کو کی، جس میں بی ایم سی اور ریاستی حکومت  کو بالترتیب جیربائی: واڈیا ہاسپٹل فار چلڈرین (ممبئی) اور نوروسجی واڈیا میٹرنٹی ہاسپٹل (ممبئی) کو مالی  مدد جاری کرنے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی تھی۔

یہ پی آئی ایل غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ایڈنگ جسٹس کی طرف سے داخل کی گئی ہے۔بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، نوروسجی واڈیا میٹرنٹی ہاسپٹل کو مہاراشٹر سرکار سے اور جیربائی واڈیا ہاسپٹل فار چلڈرین کو بی ایم سی  سے گرانٹ ملتا ہے۔گزشتہ  نو دسمبر کو ہوئی شنوائی کے دوران مہاراشٹر سرکار نے عدالت کو بتایا تھا کہ 28 کروڑ کی طے رقم  میں سے نو کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں اور باقی کی رقم  کو لے کر جواب دیا جائے گا۔

سرکاری وکیل گریش گوڈبولے نے عدالت کو بتایا کہ فنانس ڈپارٹمنٹ نے ایمرجنسی فنڈ سے 24 کروڑ روپے کی رقم  منظور کی ہے اور تین ہفتے میں نوروسجی واڈیا میٹرنٹی ہاسپٹل کو راشی جاری کر دی گئی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ رقم جمعہ تک جاری کی جانی چاہیے۔جسٹس دھرمادھیکاری نے کہا، ‘سرکار سردار بلبھ بھائی پٹیل سے اونچی بابا صاحب امبیڈکر کا مجسمہ  قائم  کرنا چاہتی ہے۔ ان سب کام کے لیے پیسہ ہے، لیکن جن لوگوں کی نمائندگی امبیڈکر نے پوری زندگی کی وہ مرتے رہے۔’

انہوں نے سوال کیا، ‘لوگوں کو بیماریوں سے چھٹکارا پانے کے لیے علاج کی ضرورت ہے یا پھر مورتی کی؟’بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، بامبے ہائی کورٹ نے کہا، ‘ہم نے سوچا تھا کہ سیاسی عہدوں پر نئے چہرے آئے ہیں تب یہ سبھی معاملے عدالت میں نہیں آئیں گے۔ پبلک ہیلتھ سرکاروں کے لیے کبھی بھی ترجیح میں نہیں رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ رہنما  ان پلوں کا افتتاح  کرنے میں مصروف  ہیں، جن کی تعمیر  ہونا ابھی باقی ہے۔’

معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے جسٹس دھرمادھیکاری نے کہا، ‘اسپتال میں خواتین اور بچوں کو بھرتی کرنے سے کیسے منع کیا جا سکتا ہے؟ بچے مر رہے ہیں اور راجستھان، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات میں سرکار کی پوری مشینری کچھ نہیں کر رہی ہیں۔ کیا مہاراشٹر میں بھی یہی حالت ہونی چاہیے۔’

معلوم ہو کہ گزشتہ 15 جنوری کو مہاراشٹر حکومت نے ممبئی کے دادر شیواجی پارک کے اندو مل میں بنائی جانے والی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر انٹرنیشنل میموریل میں بننے والے ان کے مجسمے کی اونچائی 100 فٹ اور بڑھانے کا فیصلہ لیا ہے۔نائب وزیراعلیٰ  اجیت پوار نے کہا تھا کہ مجوزہ مورتی کی اونچائی 350 فٹ تک کی جائے گی، جس سے چبوترے سمیت اس کی کل اونچائی 450 فٹ ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ مورتی کی تعمیر  کے لیے حکومت نے 1089.95 کروڑ روپے کی ترمیم شدہ  بجٹ بھی جاری کرنے کا اعلان  کیا ہے۔ اس سے پہلے اس کے لیے 700 کروڑ روپے کے بجٹ کی تجویز رکھی گئی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)