خبریں

جن کو  وندے ماترم قبول نہیں، ان کو ہندوستان میں رہنے کا حق نہیں:  پرتاپ سارنگی

مرکزی وزیر  پرتاپ چندر سارنگی نے کہا کہ شہریت قانون کو 70 سال پہلےنافذ ہو جانا چاہیے تھا۔ شہریت قانون ملک کی تقسیم  کے پاپ کا کفارہ ہے۔ یہ کانگریس کے گناہ کا کفارہ ہے۔

پرتاپ سارنگی، فوٹو: پی ٹی آئی

پرتاپ سارنگی، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مرکزی وزیر پرتاپ چندر سارنگی کا کہنا ہے کہ شہریت قانون کانگریس کےذریعے کئے گئےبٹوارے کے پاپ کاکفارہ ہے۔ہندستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان  آئے غیر مسلموں کوہندوستانی شہریت دینے والا یہ قانون 70 سال پہلے ہی نافذ ہو جانا چاہیے تھا۔

سارنگی نے کہا، ‘شہریت قانون کو 70 سال پہلے نافذہو جانا چاہیے تھا۔ شہریت قانون ہمارے اجداد اور کچھ منتخب رہنماؤں کے گناہ  کا کفارہ کرنے کا طریقہ ہے۔ یہ بٹوارے کے پاپ کا کفارہ ہے اور ہمیں وزیر اعظم  نریندر مودی کی تعریف  کرنی چاہیے۔ کانگریس نے پاپ کیا اور ہم اس کا کفار ہ اداکر رہے ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘بٹوارہ  کسی سیاسی،معاشی،جغرافیائی  اور تاریخی بنیاد پر نہیں ہوا تھا۔ یہ فرقہ پرستی کی بنیاد پر ہوا تھا۔ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ،ہم مسلمانوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ ہم ان کے ساتھ ہزاروں سالوں سے رہ رہے تھے لیکن دوقومی نظریہ  رکھنے والوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے لیے ہمیں کس نے مجبور کیا؟ بٹوارےسے بچا نہیں جا سکتا تھا۔ نہرو کو کس نے مجبور کیا؟ یہ ملک کسی کی اجدادکی ملکیت نہیں ہے۔ کسی کے پاس اس کا بٹوار کرنے کاحق  نہیں تھا۔’

سارنگی نے کہا کہ مذہبی بنیادپرملک کا بٹوارا کرنے سے کروڑوں ہندوؤں کو پاکستان میں اور بعد میں 1971 میں پاکستان کا بٹوارا ہونے پر بنگلہ دیش میں رہنا پڑا لیکن بڑے پیمانے پر مذہب کی تبدیلی ،ریپ ،قتل ، قتل عام  اور جبراًبے دخلی  سے ہندوؤں کی تعداد گھٹی۔

انہوں نے کہا، ‘مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان  آئے لوگوں کو شہریت فراہم  کرنا اور انہیں روزگار مہیا کرانا سرکار کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ ہماری سرکار نے ان ملکوں کی  اقلیتوں  کو حق  دینے کے لیے شہریت ترمیم  قانون پاس کیا۔’

سارنگی نے شہریت قانون کے بارے میں غلط جانکاری پھیلانے کے لیے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا، ‘کانگریس نے پاپ کئے تھے، ان کا وجود ختم  ہوتا جا رہا ہے، اس لئے وہ ملک  میں آگ لگا رہے ہیں اور جو لوگ ملک  میں آگ لگاتے ہیں، وہ  محب وطن  نہیں ہیں۔ جن لوگوں کوملک  کی آزادی قبول نہیں،سالمیت تا قبول نہیں، وندے ماترم قبول نہیں، انہیں ملک  میں رہنے کاحق  نہیں ہے۔ وہ  جہاں جانا چاہتے ہیں، انہیں وہاں چلے جانا چاہیے۔’