خبریں

الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کرنے سے متعلق عرضی پر سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا

عرضی میں الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج دیا گیا ہے جس میں کورٹ نے الہ آباد کا نام بدلنے کے خلاف دائر پی آئی ایل کو خارج کر دیا تھا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ شہر کا صرف نام بدلنے سے مفاد عامہ متاثر نہیں ہوتا ہے۔

گزشتہ دنوں اتر پردیش کی یوگی حکومت نے الٰہ آباد کا نام بدل‌کر پریاگ راج کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگوں نے الٰہ آباد جنکشن کے بورڈ پر پریاگ راج کا پوسٹر لگا دیا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

گزشتہ دنوں اتر پردیش کی یوگی حکومت نے الٰہ آباد کا نام بدل‌کر پریاگ راج کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگوں نے الٰہ آباد جنکشن کے بورڈ پر پریاگ راج کا پوسٹر لگا دیا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر عرضی  پر چیف جسٹس  ایس اے بوبڈے کی صدارت والی ایک  بنچ نے اتر پردیش سرکار کو نوٹس جاری کیا ہے۔عرضی میں الہ آباد ہائی کورٹ کے 26 فروری 2019 کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں کورٹ نے الہ آباد کا نام بدلنے کے خلاف دائر پی آئی ایل کو خارج کر دیا تھا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ شہر کا صرف نام بدلنے سے مفاد عامہ  متاثر  نہیں ہوتا ہے۔

ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ سرکار کے  فیصلوں میں مداخلت نہیں کر سکتے ہیں۔ عرضی گزار نے یہ بھی کہا ہے کہ شہر کا نام بدلنا آئین کے سیکولر قدروں کے خلاف ہے اور یہ مذہب بھائی چارے کے برعکس ہے۔

لائیو لاءکے مطابق عرضی گزار نے کہا، ‘اس شہر سے ‘الہ آباد’ نام 400 سالوں سے زیادہ وقت سے جڑا ہوا ہے۔ یہ نام اب صرف ایک جگہ کا نام نہیں ہے، بلکہ شہر اور سبھی مذاہب کے لوگوں کی پہچان ہے۔ یہ شہر کے باشندوں  اور الہ آباد کے ضلعوں کے ہر دن کے ثقافتی احساسات  کا حصہ ہے۔’

عرضی گزارنے دہلی کے کناٹ پلیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کئی سال پہلے اس جگہ کا نام بدل کر ‘راجیو چوک’ کر دیا گیا لیکن دہلی کے لوگ ابھی بھی اس کو کناٹ پلیس ہی کہتے ہیں۔ شہر یا کسی جگہ کا نام بدلنا وہاں سے جڑے احساسات پر حملہ ہے۔عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اصولوں  اور رد عمل  کی خلاف ورزی  کر کے اس شہر کا نام بدلا گیا ہے۔