خبریں

سپریم کورٹ نے سابق سی جے آئی گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خاتون کی نوکری بحال کی

سپریم کورٹ کی سابق خاتون ملازم نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھ‌کر الزام لگایا تھا کہ سابق سی جے آئی جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔

رنجن گگوئی/ فوٹو: پی ٹی آئی

رنجن گگوئی/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس (سی جے آئی) رنجن گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خاتون ملازم کی نوکری بحال کر دی گئی ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کے ذریعے بحال کئے جانے کے بعد خاتون ملازم ڈیوٹی پر لوٹ آئی ہیں۔ حالانکہ، ڈیوٹی جوائن کرتے ہی وہ چھٹی پر چلی گئی ہیں۔ ان کو ان کے سبھی ایریئر (بقایا تنخواہ) بھی دے دئے گئے ہیں۔

جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اندوملہوترا اور جسٹس اندرا بنرجی سمیت انٹرنل کمیٹی نے خاتون ملازم کی شکایت پر جانچ کی تھی، جس میں ان کے الزامات میں کوئی حقائق نہیں پائے گئے تھے اور سابق سی جے آئی کو ان الزامات سے کلین چٹ دے دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کے آفس سے چھ مئی 2019 کو جاری نوٹس میں کہا گیا تھا، ‘ انٹرنل جانچ کمیٹی کو سپریم کورٹ کی سابق ملازم کے ذریعے 19 اپریل 2019 کو درج کرائی گئی شکایت میں ان کے الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ملی۔ ‘

عدالت کی انٹرنل کمیٹی کے ذریعے سی جے آئی کو کلین چٹ دئے جانے پر شکایت گزار خاتون نے کہا تھا کہ وہ بےحد مایوس اور ناامید ہیں۔ معلوم ہو کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازم نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھ‌کر الزام لگایا تھا کہ سی جے آئی جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔

35 سالہ یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کئے ‘ قابل اعتراض رویے ‘ کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی ان کو، ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ 26 اپریل کو اس معاملے میں بنی جانچ  کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہوئی اور متاثرہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئی تھیں۔ اس کے بعد جسٹس رنجن گگوئی بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

معاملے کی سماعت شروع ہونے کے کچھ دن بعد متاثرہ نے انٹرنل کمیٹی کے ماحول کو ڈراؤنا بتاتے ہوئے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ شکایت گزار خاتون نے عدالت میں اپنے وکیل کی موجودگی کی اجازت نہیں دئے جانے سمیت کئی اعتراضات جتاتے ہوئے آگے کمیٹی کے سامنے نہیں پیش ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

خاتون ملازم جانچ کمیٹی کی کارروائی میں یہ کہہ‌کر شامل نہیں ہوئی تھیں کہ ان کو لیگل ری پرزینٹیشن کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعد میں کمیٹی کے فیصلے پر خاتون نے مایوسی کااظہار کیا تھا۔ اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل کے آفس نے بیان جاری کر ان الزامات کو سرے سے خارج کرتے ہوئے ان کو پوری طرح سے جھوٹ اور بے بنیاد بتایا تھا۔

خاتون کا الزام تھا کہ ان کو نوکری سے نکالنے کے بعد دہلی پولیس میں تعینات ان کے شوہر اور دیور کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ جون 2019 میں ان کے شوہر اور دیور کو دہلی پولیس نے بحال کر دیا تھا۔ وہیں، مارچ 2019 میں خاتون کے خلاف دھوکہ دھڑی اور مجرمانہ معاملہ درج ہوا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں نوکری دلانے کے نام پر ایک آدمی سے پیسے لئے تھے۔