خبریں

این آر سی نہیں، بےروزگار نوجوانوں اور ناخواندہ بچوں کا رجسٹر تیار کر نے کی ضرورت ہے: پرکاش راج

حیدرآباد میں اداکار پرکاش راج نے شہریت ترمیم  قانون،این پی آر اور این آر سی کے خلاف منعقد ایک اجلاس  کے دوران کہا کہ سرکار چاہتی ہے کہ موجودہ مظاہرے پر تشدد ہو جائیں لیکن مظاہرین  کو چاہیے کہ وہ خود کو پرامن مظاہرے تک ہی محدود رکھیں۔

پرکاش راج، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

پرکاش راج، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

نئی دہلی: معروف اداکارپرکاش راج کا کہنا ہے کہ ملک میں این آر سی کے بجائے بے روزگارنوجوانوں اورناخواند ہ بچوں   کا رجسٹر بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ،ملک  کو تین ہزار کروڑ روپے کے مجسمے کی ضرورت نہیں ہے اور اگرسرکار کوئی رجسٹر بنانا چاہتی ہے تو اس کو ملک کے بے روزگارنوجوانوں  اور ناخواندہ  بچوں کا رجسٹر بنانا چاہیے۔

حیدرآباد میں شہریت  ترمیم قانون (سی اےاے)،این پی آر اوراین آر سی کے خلاف  ایک ریلی کوخطاب کرتے ہوئے پرکاش  نے کہا کہ سرکار چاہتی ہے کہ مظاہرے پر تشدد ہوں، لیکن مظاہرین  کو خود کو پرامن مظاہرے تک ہی محدودرکھنا چاہیے۔پرکاش راج نے کہا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے۔ ملک  کو ایسے مجسمے کی ضرورت نہیں ہے، جن پر 3000 کروڑ روپے خرچ ہوں۔ اگر سرکار کوئی رجسٹر تیار کرنا چاہتی ہے توملک کے بے روزگار نوجوانوں اور ناخواندہ  بچوں کا رجسٹرتیارہونا چاہیے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرکاش راج نے کہا کہ ،ملک کانوجوان  انہیں پالیٹکل سائنس کا سبق  پڑھائےگا اور یہ یقینی بنائے گا کہ انہیں ڈگری ملے۔پرکاش راج نے کہا کہ آسام  کے 19 لاکھ لوگوں کوشہریت  سے محروم کیا گیا۔ یہاں تک کہ مسلم ہونے کی وجہ سے کارگل کے ہیرو کے نام کو بھی این آر سی کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق راج نے کہا، ‘اگر آج ہم چپ ہیں تو آگے ہم اٹھ کھڑے نہیں ہو پائیں گے۔ اس بار ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے۔’

اس دوران موجودہ اسٹوڈنٹ لیڈران  نے کہا کہ ملک  کی 70 فیصدی آبادی غریب اور سماج کے نچلے طبقوں سے ہے، جن کے پاس اپنی شہریت کو ثابت کرنے کے لیے دستاویز نہیں ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)