خبریں

شہریت قانون: اے ایم یو میں مبینہ طور پر متنازعہ بیان دینے کے معاملے میں ڈاکٹر کفیل ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار

اتر پردیش پولیس نے ڈاکٹر کفیل خان پر آر ایس ایس  اورمرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے لیےغیر مہذب تبصرہ  کرنے، طلبا کو مرکزی حکومت کے شہریت  قانون کے خلاف لڑنے  اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی  کوشش  کاالزام  لگایا ہے۔

 ڈاکٹر کفیل خان(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

ڈاکٹر کفیل خان(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اترپردیش کے ایس ٹی ایف  نے شہریت  قانون (سی اےاے)کے خلاف علی گڑھ  مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)میں پچھلے مہینے مبینہ  طور پر متنازعہ بیا ن دینے کے معاملے میں ڈاکٹر کفیل خان کو ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا۔حکام  نے بتایا کہ خان کو بدھ کی رات ممبئی پولیس کی مدد سے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا۔ وہ یہاں سی اےاے مخالف  ریلی میں حصہ لینے آئے تھے۔

ممبئی پولیس کے ایک افسر نے کہا، ‘اتر پردیش ایس ٹی ایف کے حکام نے ڈاکٹر کفیل خان کو آئی پی سی  کی دفعہ153 اے (کمیونٹی کے بیچ عداوت کو بڑھاوا دینے)کے اہتماموں کے تحت سول لائن میں درج معاملے میں گرفتار کیا۔ ہماری پولیس ٹیم نے اتر پردیش پولیس کی گزارش  پر ان کی مدد کی۔’انہوں نے دعویٰ کیا کہ خان نے پچھلے سال 12 دسمبر کو علی گڑ مسلم یونیورسٹی کے باہر باب سیدپراحتجاج اور مظاہرے کے دوران 600 سے زیادہ طلباکے سامنے مبینہ طورپرمتنازعہ  بیانات دیے تھے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، بیان درج کرنے والی پولیس نے ڈاکٹرخان پر آر ایس ایس  اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے لیے غیر مہذب تبصرہ  کرنے اور طلبا کومرکزی حکومت  کے شہریت قانون کے خلاف لڑنے اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی  کوشش  کا الزام لگایا ہے۔خان  کے خلاف درج ایف آئی آر میں سوراج انڈیا کے صدریوگیندریادو کا بھی نام ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ بھی وہاں  موجود تھے۔

گرفتاری کے بعد خان کو سٹی پولیس تھانے لے جایا گیا اور رسمی کارروائی  پوری ہونے کے بعد انہیں ٹرانزٹ ریمانڈ پر اتر پردیش لے جایا جائےگا۔خان2017 میں اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب بی آرڈی میڈیکل کالج، گورکھپور میں 60 سے زیادہ بچوں کی موت ایک ہفتےکے اندر ہو گئی تھی۔

ڈاکٹرخان کو 2017 میں گورکھپورکے بابا راگھو داس میڈیکل کالج سے برخاست کر دیا گیا تھا کیونکہ انسفلائٹس سے متاثر کئی بچوں کی موت ہو گئی تھی۔ انہیں انسفلائٹس وارڈ میں اپنی  ذمہ داریوں  کی مبینہ توہین کے لیے اور ایک نجی پریکٹس چلانے کے لیے بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ حالانکہ، پچھلے سال انہیں عدالت نے سبھی الزامات سے بری کر دیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)