خبریں

’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اظہار رائے کی آزاد ی خطرے میں ہے‘

امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن میں ہوئے ایک انعقاد میں بین الاقوامی مذہبی آزادی  پر امریکی کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکہ، ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں  سے وابستہ افراد اور کارکنان نے حصہ لیا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:ہندوستان  کے شہریت  قانون (سی اےاے)کواقلیتی مخالف قرار دیتے ہوئے میگسیسے ایوارڈ یافتہ سندیپ پانڈے سمیت ہیومن رائٹس اور سماجی کارکنوں  کے ایک گروپ  نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کی  سب سے بڑی جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی  خطرے میں ہے۔سی اےاے پچھلے سال دسمبر میں پاس کیا گیا تھا۔ اس متنازعہ قانون کے خلاف ہندوستان  کے مختلف حصوں میں مظاہرے  ہو رہے ہیں۔

مذہبی استحصال کی وجہ سے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان  آئے چھ غیر مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو سی اےاے کے ذریعے ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔واشنگٹن واقع کیپٹول بلڈنگ میں‘ہندوستان  کے شہریت قانون کے اثرات’پر امریکی کانگریس کی ایک بریفنگ کے دوران سوموار کو معروف  ہیومن رائٹس  اور سماجی کارکنوں  نے دعویٰ کیا کہ ‘ہندوستان  میں اظہار رائے  کی آزادی  خطرے میں ہے۔’

پانڈے نے کہا، ‘کارکن  کے طور پر 27 سال کام کرنے کے دوران میں نے پچھلے چھ مہینوں میں اظہار کی آزادی ، پرامن طریقے سے جمع ہونے اور ہندوستان کے کسی بھی حصہ میں آنے جانے کے بنیادی حقوق  پر غیرمعمولی پابندی کو محسوس کیا ہے۔’واضح  ہو کہ گزشتہ دنوں اتر پردیش پولیس نے ہندتووادی مفکر ونایک دامودر ساورکر کے خلاف مبینہ طور پر غیر مناسب تبصرہ کرنے کو لےکر پچھلے ہفتے سندیپ پانڈے کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ انہوں نے علی گڑھ  مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے مخالف مظاہرین  کوخطاب کرتے ہوئے یہ مبینہ  تبصرہ  کیا تھا۔

پانڈے نے الزام  لگایا کہ (ہندوستان کی)موجودہ حکومت ان لوگوں کی دشمن ہو گئی ہے جنہوں نے سی اےاے کے خلاف مظاہرے میں حصہ لیا اور جن لوگوں نےاین آرسی کے مجوزہ  ملک گیرکارروائی  کی  مخالفت کی۔یواے ایس سی آئی آر ایف کے پالیسی تجزیہ کار(جنوبی  ایشیا) ہیرسن ایکنس نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان  میں حالیہ واقعات نے سبھی مذاہب  کے لوگوں کے بیچ بھی بڑی ناراضگی پیدا کی ہے۔

ایکنس نے الزام  لگایا کہ حال کے برسوں میں ہندوستان  میں مذہبی اقلیتوں کے لیےحالات  بدتر ہوئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکہ کے فرانسسکو بینکوسمے نے مانگ کی کہ ہندوستانی حکومت کو سی اےاے رد کرنا چاہیے اور مظاہرین  پر کارروائی بند کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس کے شہریوں کے پاس پرامن طریقے سے اکٹھا ہونے کاحق  ہے۔ہیومن رائٹس واچ کے جان اسفٹن اور ہاورڈ یونیورسٹی اسکول آف لاء کے وارث حسین نے بھی کانگریس کی بریفنگ میں اپنے خیالات کا اظہا رکیا۔

بتا دیں کہ حال کے ہفتوں میں سی اے اے کی حمایت اور مخالفت میں امریکہ میں کئی ریلیاں ہوئی ہیں۔ یہ انعقاد انڈین امریکن مسلم کاؤنسل، دی ہندوز فار ہیومن رائٹس، دی کاؤنسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز(سی اے آئی آر)اورامریکی مسلمانوں کی ایڈووکیٹ اکائی ایمگیز ایکشن کی جانب  سے کیا گیا تھا۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)