خبریں

بھارتیہ مزدور سنگھ  نے ایئر انڈیا بیچنے کی مخالفت کی، حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کو کہا

مرکزی حکومت نے گزشتہ 27 جنوری کو قرض میں ڈوبی ایئر انڈیا کے 100 فیصد شیئر بیچنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 17 مارچ تک ایئر انڈیا خریدنے کے لئے دلچسپی رکھنے والی جماعتوں سے درخواستیں مانگی گئیں ہیں۔ بھارتیہ مزدور سنگھ  راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے جڑی تنظیم ہے۔

علامتی فوٹو (فوٹو : رائٹرس)

علامتی فوٹو (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)سے جڑی بھارتیہ مزدور سنگھ(بی ایم ایس) نے ایئر انڈیا کو بیچنے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے فیصلے پر پھر سے غور کرنے کی گزارش کی ہے۔بی ایم ایس نے اپنے بیان میں کہا، ‘ پبلک سیکٹر کی کمپنیاں اپنے قیام کے وقت سے ہی ڈیولپمنٹ میں اہم رول ادا کرتی  رہی ہیں۔ شاید یہ ہندوستان میں واحد ایسے فرم ہیں، جو صنعتی پالیسی تجویز، 1956 کے مطابق طےشدہ تمام مقاصد کو پورا کرتے ہیں۔ ‘

مزدور یونین نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ سماجی خرچ کے لئے رقم جٹانے کے نام پرپبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو بیچا جا رہا ہے۔تنظیم کے مطابق، پی ایس یو کونجی کمپنیوں کو بیچنے سے حکومت کو وسائل جٹانے اور سماجی خرچ کے مالی امداد کرنے میں مدد نہیں ملے‌گی، کیونکہ نجی کاری کرنے سے حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آزاد نہیں ہو سکتی۔

تنظیم کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ ایسے سیکٹر ہیں جس میں پبلک اورپرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیاں دونوں ہی مظاہرہ نہیں کر پا رہی ہیں اور کئی ایسے معاملے بھی ہیں، جہاں نجی کمپنیاں اپنے وسائل کی تخلیق  میں ناکام رہیں۔ انہوں نے بینکوں (زیادہ تر پبلک سیکٹر بینکوں) سے قرض کے طور پر پیسہ لیا اور قرض چکانے میں ناکام رہیں، جس نے این پی اے کے مسئلہ کو اور بڑھایا۔

تنظیم نے کہا کہ ایئر انڈیا کی نجی کاری کا وسیع اثر ہو سکتا ہے۔ کئی ہوائی اڈوں کو بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور کئی شہروں میں کنیکٹوٹی کا مسئلہ آ سکتا ہے۔بی ایم ایس نے گزارش کی کہ ان مدعوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے حکومت کو ایئر انڈیا کے ڈس انویسٹمنٹ سے پہلے سوبار سوچ لینا چاہیے۔

بتا دیں کہ مرکزی حکومت نے 27 جنوری کو بھاری قرض سے لدی ایئر انڈیا کے 100 فیصد شیئر بیچنے کااعلان کر دیا ہے۔ جاری ٹینڈر دستاویز کے مطابق، ایئر انڈیا کے اسٹریٹجک ڈس انویسٹمنٹ کے تحت حکومت کمپنی کی سستی ایویشن سروس ‘ایئر انڈیا ایکسپریس ‘ میں بھی 100 فیصد حصےداری بیچے‌گی۔

اس کے علاوہ ایئر انڈیا کے سنگاپور ایئر لائنس (سیٹس) کے ساتھ جوائنٹ انٹرپرائز’ایئر انڈیا-سیٹس ایئر پورٹ سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ ‘ (اےآئی سیٹس) کی 50 فیصد حصےداری بیچی جائے‌گی۔ اےآئی سیٹس ہوائی اڈوں پر ہوائی جہازوں کے کھڑے ہونے اور رکھ رکھاؤ وغیرہ کی خدمات دیتی ہے۔

حکومت نے اس ڈس انویسٹمنٹ میں بولی لگانے کے عمل کا استعمال کرے‌گی اور 17 مارچ تک ایئر انڈیا خریدنے کے لئے دلچسپی رکھنے والی جماعتوں سے درخواستیں طلب کی گئیں ہیں۔دو سال سے بھی کم مدت میں ایئر انڈیا کو بیچنے کی یہ حکومت کی دوسری کوشش ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی پچھلی حکومت کی یہ کوشش ناکام رہی تھی۔

سال 2018 میں حکومت نے ایئر انڈیا کی 76 فیصد ایکوٹی شیئر سرمایہ کو بند کرنے کے ساتھ-ساتھ نجی کمپنیوں کو مینجمنٹ کنٹرول  کو منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔ حالانکہ کسی نے بولی نہیں لگائی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)