خبریں

کولکاتہ :دو کاروباریوں کو فحش ویڈیو بنا کر 182 عورتوں کو بلیک میل کر نے کے الزام میں گرفتار کیا گیا

ایک سینئرپولیس افسر نے کہا کہ کاروباری گھرانوں کے دو افراد نے مبینہ طور پر سات سال تک عورتوں کے ویڈیو ٹیپ بنائے تھے۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: کولکاتہ پولیس نے بلیک میل کرنے کے الزام میں رسوخ دار کاروباری گھرانوں کے دو افراد سمیت تین لوگوں کو گرفتار کیا اور ان کے پاس سے 182 عورتوں کے نجی لمحوں کے ویڈیو ٹیپ برآمد کئے ہیں۔ایک سینئرپولیس افسر نے کہا کہ کاروباری گھرانوں کے دو افرادنے مبینہ  طور پر سات سال تک عورتوں کے ویڈیو ٹیپ بنائے تھے۔

افسر نے کہا کہ گرفتار کیا گیا تیسرا فرف ان میں سے ایک کے لیے کام کرتا تھا اور وہ کسی ممکنہ متاثرہ کو فون کرکے اس کا ویڈیو انٹرنیٹ پر ڈالنے کی دھمکی دینے کے بہانے بلیک میل کر پیسے مانگتا تھا۔افسر نے کہا کہ ملزم انیش لوہاروکا کا تعلق ایسی فیملی سے ہے جس کے پاس کئی ہوٹل ہیں جبکہ اس کے دوست آدتیہ اگروال کی فیملی کے پاس کپڑوں کی مشہور دکانوں کی چین ہے۔

ان دونوں نے 2013 سے ویڈیو ٹیپ بنانے شروع کئے تھے۔

افسرنے کہا، ‘پہلے وہ کسی عورت سے دوستی کرتے تھے۔ پھر اس کے ساتھ جسمانی رشتہ بناتے تھے۔اپنے نجی لمحوں کی تصاویر اور ویڈیو بناکر کمپیوٹر میں محفوظ کر لیتے تھے۔ کچھ وقت کے  بعد وہ عورت سے رشتہ ختم کرلیتے تھے۔ ان کااہم مقصد ان عورتوں سے پیسے اینٹھنا تھا۔’ایک سینئرپولیس افسر نے کہا کہ پچھلے سال نومبر میں ایک عورت کے ذریعے کولکاتہ پولیس کی سائبر کرائم برانچ میں درج کرائی گئی ایک شکایت کی جانچ کے دوران پولیس نے دس جنوری کو کیلاش یادو نامی  ایک شخص کو گرفتار کیا تھا جس پر شکایت گزار کو کال کرکے بلیک میل کرنے کا الزام تھا۔

پوچھ تاچھ کے دوران یادو نے لوہاروکا اور اگروال کے نام بتائے۔لوہاروکا اور اگروال نہیں چاہتے تھے کہ ان کا نام سامنے آئے اس لیے انہوں نے فون کال کے ذریعے بلیک میل کرنے کا کام یادو کو سونپا تھا۔پولیس نے ابھی تک 182 عورتوں کے نجی لمحات کے ویڈیو ٹیپ ضبط کئے ہیں جو ملزمین نے پچھلے سات سالوں میں بنائے تھے۔

افسر نے کہا، ‘ہمیں متاثرہ کو بھیجے گئے کئی پیغام یادو کے موبائل میں ملے۔ ہم نے کال ریکارڈ بھی کھنگالے ہیں۔’شکایت گزارنے کہا کہ اس نے کیلاش کو پانچ لاکھ روپے دیے۔ جب اس نے دس لاکھ اور مانگے تب اس نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔

ایک مقامی عدالت میں پیش کئے جانے سے پہلے انہیں چھ فروری تک پولیس کی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)