خبریں

بجٹ 2020 : ٹیکس ریٹ میں تبدیلی، ایل آئی سی میں اپنی حصہ داری بیچے گی حکومت

وزیر خزانہ نرملا  سیتارمن مالی سال2020-21 کے لیے بجٹ پیش کیا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ہندوستان  اب دنیا کی 5ویں سب سے بڑی اکانومی ہے۔انہوں نے کہا کہ ،ہندوستان اب دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن چکی ہے اورمرکزی حکومت کا قرض گھٹ کرجی ڈی پی کے 48.7 فیصد پر آ گیا ہے۔ یہ مارچ، 2014 میں 52.2 فیصد تھا۔وزیر خزانہ  نرملا سیتارمن نے مالی سال2020-21 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2014-19 کے دوران اوسط شرح نمو 7.4 فیصد سے زیادہ  رہی۔ اس دوران اوسط افراط زر4.5 فیصد رہی۔ سیتارمن نے اپنے بجٹ اسپیچ میں  کئی فلاحی اسکیموں مثلاً سستا گھر،ڈی بی ٹی اور آیوشمان بھارت کا ذکر کیا۔بجٹ کے اہم اعلانات اس طرح ہیں ؛

ٹیکس پیئر چارٹر لانے کا اعلان

وزیر خزانہ نے ایک ٹیکس پیئر چارٹر لانے کی خواہش کا اظاہر کرتے ہوئے کہا، جب ہم شہریوں  کے بارے میں بات کر رہے ہیں، تو ہم قانون میں تبدیلی  کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ کر استحصال کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ مجرمانہ ذمہ داریوں  کو کم کرنے میں مدد کے لیے کمپنی ایکٹ میں ترمیم کیا جائےگا۔

جموں وکشمیر کے لیے 30700 کروڑ روپے

وزیر خزانہ نے یونین ٹریٹری جموں وکشمیر کے لیے 30700 کروڑ روپے کے بجٹ کا اعلان کیا۔ ہندوستان کےشرح نمو کے اعدادوشمار پرتنازعہ کے بارے  میں وزیر خزانہ  نے کہا کہ سرکاری اعدادوشمار کی مجوزہ نئی پالیسی کے تحت نئی تکنیک کا استعمال کیا جائےگا۔

ماحولیات کے لیےاعلان

10 لاکھ سے زیادہ  کی آبادی والے شہروں کو صاف ہوا کے لیے 4400 کروڑ روپے ملیں گے۔ وزارت ماحولیات اس کے معیار طے کرےگا۔

معیار سے زیادہ  دھواں نکلنے پر پرانے تھرمل پلانٹوں اور ان کی اکائیوں کو بند کرنے کی صلاح دی جائےگی۔ اس زمین کا اختیاری استعمال کیا جائےگا۔

ایل آئی سی کو شیئر بازار میں لسٹ کیا جائے گا

ایل آئی سی کو شیئر بازار میں لسٹ  کرایا جائےگا۔ آئی پی او کے ذریعے سرکار کی اپنی کچھ حصے داری بیچنے کی تجویز ہے۔ آئی ڈی بی آئی بینک میں اپنی بچی حصے داری کو نجی خردہ  سرمایہ کاروں کو بیچے گی سرکار۔

این بی ایف سی بحران  اور پی ایم سی بینک کے بحران  کو دیکھتے ہوئے بینکوں میں اکاؤنٹ ہولڈرس کے لیے ‘جمع بیمہ سکیورٹی’ایک لاکھ روپے سے بڑھاکر 5 لاکھ روپے کیا گیا۔

خواتین  سے وابستہ منصوبے کے لیے 28600 کروڑ روپے مختص

وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے مالی سال2020-2021 میں عورتوں سے  متعلق  منصوبے کے لیے 28600 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘خواتین  سے متعلق منصوبے کے لیے28600 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یہ کافی واضح ہے کیونکہ ہمیں نہیں پتہ کہ کن کن منصوبوں میں یہ پیسہ جائےگا۔’

اس کے ساتھ ہی مالی سال2020-2021 کے لیے پوشن آہار یوجناؤں کے لیے 35000 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔

نرملا سیتارمن نے کہا، ‘غذا اور تغذیہ ماں کے صحت کے لیے ضروری ہے، یہ بچوں کے لیے بھی اہم ہے۔ آنگن واڑی اسمارٹ فون کے ذریعے غذا اور تغذیہ کی صورت حال سے آگاہ کراتا ہے۔اس مہم  کے ذریعے چھ لاکھ سے زیادہ خواتین اس کام میں لگی ہیں۔’

بینکوں میں جمع رقم پر گارنٹی بڑھاکر پانچ لاکھ روپے کیا

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ بینکوں میں جمع رقم  پر گارنٹی بڑھاکر پانچ لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ پہلے یہ گارنٹی ایک لاکھ روپے تک تھی۔

انہوں ے نے مالی سال 2020-2021 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کر ٹیکس میں اچھال آنے کا امکان  ہے۔

مالی گھاٹے کے اندازےکو لےکر سیتارمن نے کہا، ‘مالی سال 2020 میں مالی نقصان3.8 فیصدی اور 2021 میں 3.5 فیصدی رہنے کا اندازہ ہے۔’

سرکار آئی ڈی بی آئی بینک میں حصے داری بیچے گی

اس سے پہلے نرملا سیتارمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئی ڈی بی آئی بینک میں سرکار کی حصے داری کو شیئر بازار کے ذریعے بیچا جائےگا۔مرکزی حکومت ‘پی ایم کسم’ اسکیم  کے تحت 20 لاکھ کسانوں کو سینچائی کے لیے سولر پمپ لگانے میں مدد کرےگی۔ اس کے علاوہ زرعی پروڈکشن کے لیے‘کرشی اڑان’ نام سے ایک نئی اسکیم  شروع  کی جائےگی۔اس سال کے لیے زرعی لون کا بجٹ بڑھاکر 15 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ وہیں کسانوں کے نام پروزارت ریلوے‘کسان ریل’ نام سے ایک نئی ٹرین چلائےگی۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مالی سال2020-21 کے لیے بجٹ پیش کرتے ہوئے کسانوں کے لیے ان کچھ نئے منصوبوں  کا اعلان  کیا ہے۔

سیتارمن نے کہا کہ ان کی سرکار اس سال ترجیحی بنیادی پر ایسپریشنل انڈیا،اقتصادی ترقی اور دیکھ بھال کرنے والے سماج پر کام کرنے والی ہے۔ ایسپریشنل انڈیا والے زمرے میں کھیتی  اور آبی وسائل کو نمایاں جگہ  دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا نمایاں طور پر یہ باتیں کہیں کہ؛

ان ریاستوں کی حوصلہ افزائی  کی جائے گی جو مرکز کے ماڈل لاء کو مانیں  گے۔

پانی کی کمی کا مسئلہ  کے مدنظر100 اضلاع کے لیے بڑے پیمانے  پر کوشش کی  جا ئےگی۔

20 لاکھ کسانوں کو سولر پمپ دیں گے۔

15 لاکھ کسانوں کو گرڈ کنکٹیڈ پمپ سیٹ سے جوڑا جائےگا۔

کھاد کے متوزن  استعمال پر زوردیا جائے گا۔

گاؤں میں اسٹوریج اسکیم- سیلف ہیلپ گروپ کے ذریعے یہ کام کیاجائے گا،لیکن اس میں خواتین  کا رول اہم ہوگا۔

دودھ ، گوشت،مچھلی کی ذخیرہ اندوزی کے لیے کسان ریل بنےگا۔

کرشی اڑان لانچ کیا جائےگا۔ یہ پلین وزارت زراعت  کی طرف سے چلیں گے۔

 ون پراڈکٹ ، ون ڈسٹرکٹ کا اسکیم بنائیں گے۔

نان بینکنگ فنانس کمپنیوں کی حوصلہ افزائی  کی جائےگی۔ 15 لاکھ کروڑ روپے کا قرض کسانوں کو دینے کاہدف ہے۔

سمندری علاقوں کے کسانوں کے لیے۔ مچھلی پیداکرنے کاہدف208 ملین ٹن ہے۔ 3077 ساگر متر بنائے جا ئیں گے،سرحدی  علاقوں کے نوجوانوں  کو روزگار ملےگا۔

ان اسکیموں کے لیے 2.83 لاکھ کروڑ روپے کا فنڈ مختص کیا جائےگا۔کل فنڈ میں زراعت، آب پاشی  کے لیے 1.2 لاکھ کروڑ روپے کی رقم شامل ہے۔

سوچھ بھارت ابھیان کو 12.3 ہزار کروڑ کا بجٹ

سرکار نے اس سال کے لیے سوچھ بھارت ابھیان کو 12300 کروڑ روپے کا بجٹ دیا ہے۔ یہ رقم  پچھلے سال دیے گئے بجٹ سے کم ہے۔مالی سال2019-20 کے لیے 12750 کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا تھا۔ یہ اعداد وشمار کم ہو سکتا ہے کیونکہ مرکز کا ماننا ہے کہ سوچھ بھارت مشن نے اپنے کئی ہدف حاصل کئے ہیں، حالانکہ کیا حقیقت میں ایسا ہوا ہے؟

ریلوے کے لیے پانچ اعلانات؛

ریلوے کی  ملکیے والی زمین پر پٹریوں کے ساتھ ساتھ ایک بڑی سولر انرجی کا قیام۔

نئی ٹرینوں کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی)ماڈل۔

غیر معمولی  ڈیزائنوں کے ساتھ زیادہ ٹرینیں۔

148 کیلومیٹر کا بنگلورسٹی  ٹرانسپورٹ پروجیکٹ۔

ہیلتھ سیکٹر کے لیے کچھ اعلان یہ کیے گئے  ہیں؛

69 ہزار کروڑ ہیلتھ سیکٹر کے لیے مجوزہ ہے۔

مشن اندردھنش 12 بیماریوں سے لڑتا ہے۔

فٹ انڈیا موومینٹ بھی چل رہا ہے۔ سوچھ بھارت مشن بھی چل رہا ہے۔

پی ایم جن آروگیہ یوجناکے تحت 20 ہزار سے زیادہ ہاسپٹل پینل میں ہیں۔ ہم اسے بڑھائیں گے۔

پی پی پی موڈ میں ہاسپٹل بنائے جا ئیں گے۔ 112 ایسے اضلاع میں ہوں گے جہاں پینل میں ہاسپٹل نہیں ہے ۔اس سے بڑی تعدادمیں روزگار ملےگا۔

طبی آلات پر جو ٹیکس لگتا ہے اس سے ملنے والے پیسے کا استعمال ہاسپٹل بنانے میں کیا جائےگا۔

ٹی بی ہارےگا، دیش جیتےگا-یہ مہم شروع کیا گیا ہے۔ 2025 تک اس کو بھارت سے ختم کیا جائےگا۔

اوڈی ایف پلس تاکہ صاف صفائی کو لےکر بیداری لائی جائے۔ سالڈ ویسٹ کلیکشن پر فوکس رہےگا۔ 12300 کروڑ روپے اس کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔

ہر گھر تک پائپ سے پانی پہنچانے کے لیے 3.6 لاکھ کروڑ روپے دیے جا رہے ہیں۔ 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں میں یہ اسکیم اسی سال تک نافذ کرنے کا ہدف ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارچ 2021 تک 150 اعلیٰ تعلیمی ادارےشروع ہو جا ئیں گے۔ان اداروں میں تربیتی تعلیم  دی جائےگی۔

اپنے بجٹ اسپیچ میں وزیر خزانہ نے کہا کہ معیاری تعلیم  کے لیے ڈگری لیول آن لائن اسکیم شروع کی جائےگی۔ اس کے علاوہ نیشنل پولیس یونیورسٹی کی تجویز رکھی گئی ہے۔

نیشنل فارینسک سائنس یونیورسٹی کی بھی تجویز رکھی گئی ہے۔ سیتارمن نے کہا کہ ڈاکٹروں کی کمی دور کرنے کے لیے ہر ضلع  ہاسپٹل کے ساتھ میڈیکل کالج بنےگا۔ اس بجٹ میں ایجوکیشن کے لیے 99300 کروڑ روپے اور 3000 کروڑمجموعی  ڈیولپمنٹ کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔