خبریں

’شاہین باغ میں فائرنگ کرنے والے نوجوان نے کچھ دن پہلے ہی بدلا تھا وہاٹس ایپ نمبر، دوستوں سے بنا لی تھی دوری‘

کپل کے رشتہ دار چودھری کلیان سنگھ نے بتایا کہ وہ شدت پسندنہیں ہے۔ انہوں نے کہا ،ہاں، گاؤں کے دوسرے لوگوں کی طرح ہندو بھکت ہے۔

Kapil Gujjar. Photo: Screengrab

Kapil Gujjar. Photo: Screengrab

نئی دہلی:  شاہین باغ میں سنیچر کو گولیاں چلانے والے نوجوان کپل گجر کے اہل خانہ  نے کہا ہے کہ وہ شدت پسند نہیں ہے بلکہ ایک عام  لڑکا ہے اور وہ وہاں احتجاج کی وجہ سے لگاتار سڑک بند رہنے سے پریشان تھا۔قابل ذکر ہےکہ کپل نے شہریت قانون (سی اےاے) کی مخالفت کامرکز بنے شاہین باغ میں ہوا میں دو گولیاں چلائی تھیں۔ حالانکہ اس سے کوئی زخمی نہیں ہواتھا۔

 کپل دہلی- اتر پردیش بارڈرپردلوپورا گاؤں میں ڈیئری چلاتا ہے۔ شاہین باغ میں سی اے اے مخالف احتجاج  کی وجہ سےجنوبی دہلی کو شاہین باغ سے جوڑ نے والی ایک اہم شاہراہ ایک مہینے سے زیادہ عرصے سے بند ہے۔

کپل کے رشتہ دار چودھری کلیان سنگھ نے بتایا کہ وہ شدت پسند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ،ہاں، گاؤں کے دوسرے لوگوں کی طرح ہندو بھکت ہے، لیکن ہم سب لوگ یہاں بھائی چارگی سےاور مل جل کر رہتے ہیں۔انہوں نے کہا، اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ شاہین باغ میں مظاہرین  کی وجہ سے بہت پریشانی ہو رہی ہے، لیکن ہم نے سپنے میں بھی ایسا نہیں سوچا تھا کہ وہ ایسا کر سکتا ہے۔ وہ ہمیشہ سکون سے رہتا ہے، کبھی پریشانی میں نہیں پڑا۔”

رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے بتایا کہ کپل نے12ویں تک پڑھائی کی اور اس کے بعد فیملی کے ڈیئری کاروبارمیں لگ گیا۔ اس کی تین سال کی ایک بیٹی ہے اور وہ بیوی اور والدین کے ساتھ مشرقی دہلی کے دلوپورا میں اپنے مکان میں رہتا ہے۔ کپل کے والدگاجے سنگھ سیاست میں فعال رہے ہیں اور 2007 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر ایم سی ڈی چناؤ میں کھڑے تھے، لیکن ہار گئے تھے۔ 2012 میں وہ بی ایس پی کے ہی ٹکٹ پر کھچڑی پور سے چناؤ میں کھڑے ہوئے اور 2008 میں اسمبلی انتخاب میں بھی کھڑے ہوئے لیکن جیت نہیں سکے۔

کپل کے دوست نے کہا، “وہ کا نور یاترا پر گیا تھا، لیکن وہ کسی خاص گروپ سے نہیں جڑا ہے۔ اگر موجودہ احتجاج  کے بارے میں ان کے دماغ میں کچھ چل رہا تھا، تو ہمیں پتہ ہوتا۔ کچھ وقت پہلے اس نے اپنا وہاٹس ایپ نمبر بدل لیا تھا اور تب سے ہم میں سے کئی لوگ اس کے ساتھ بات چیت نہیں کر پا رہے تھے۔”

رشتہ داروں کے مطابق سنیچر کی صبح کپل اپنے معمول کے مطابق ڈیئری گیا اور دوپہر تک گھر پر تھا۔ کپل کے چچا فتح سنگھ نے کہا، ‘‘عام  دنوں میں بدرپور ڈیئری پہنچنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں اور 10 کیلومیٹر سفر کرنا پڑتا تھا۔ لیکن مظاہرے کی وجہ سے  اس کو35 کیلومیٹر کا سفر کرنا پڑتا تھی اور وہ ایک بجے رات کو گھر پہنچتا تھا۔’’ انہوں نے کہا، ‘‘ وہ اس سے عاجز آ گیا تھا لیکن اتنا بھی نہیں کہ وہ کچھ ایسا کر جاتا۔’’

غورطلب ہے کہ اس نے ہوا میں دو گولیاں چلائی تھیں۔ شام تقریباً4:53 بجے ہوئے اس واقعہ  میں کوئی زخمی نہیں ہواتھا اوراس کو پولیس حراست میں لے لیا گیا۔ سامنے آئے شروعاتی ویڈیو میں نوجوان حراست میں لیے جانے کے دوران ‘جئے شری رام’کے نعرے لگاتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ ‘اس دیش میں کیول (صرف) ہندوؤں کی چلے گی’۔ اس نے کہا، ہمارے دیش میں اور کسی کی نہیں چلےگی، صرف ہندو  کی چلےگی۔

قابل ذکر ہے کہ ایک نوجوان نے گزشتہ 30 جنوری کو جامعہ ملیہ کے پاس سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے گروہ پر گولی چلا دی تھی۔ گولی چلاتے ہوئے یہ جوان مبینہ طور پرچلاکر کہہ رہا تھا،’یہ لو آزادی۔ ‘اس میں جامعہ کا ایک طالب علم زخمی ہوگیا تھا۔ گولی چلانے والا نوجوان اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع‎(نوئیڈا)کے زیور علاقےکا رہنے والا ہے۔اس کوفی الحال 14 دن کی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔

 اسی دن ایک ہتھیاربند شخص شاہین باغ میں گھس گیا تھا اور مظاہرین کو ان کے دھرنے کو لےکر دھمکی دی تھی۔ حالانکہ،مظاہرین  نے اس کو پکڑ لیا اور باہر نکال دیاتھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)