خبریں

شاہین باغ میں سردی  لگنے سے چار مہینے کے بچے کی موت، ماں روزانہ مظاہرہ میں لاتی تھی

شہریت ترمیم قانون کےخلاف جنوبی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں پچھلے ڈیڑھ مہینے سے زیادہ عرصے سے چل رہے مظاہرے میں چار مہینے کے محمدکو ان کی ماں روزانہ  مظاہرہ میں لے جاتی تھیں۔ حالانکہ ان کی ماں اب بھی مظاہرہ میں حصہ لینے کو پرعزم ہیں۔

شاہین باغ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرتیں خواتین(فوٹو :پی ٹی آئی)

شاہین باغ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرتیں خواتین(فوٹو :پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کےخلاف جنوبی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں پچھلے ڈیڑھ مہینے سے زیادہ عرصےسے چل رہے مظاہرے میں سوموار کی رات سردی  لگنے سے ایک بچے کی موت ہو گئی۔ چار مہینے کے محمد کو ان کی ماں روزمظاہرہ میں لے جاتی تھیں۔وہاں مظاہرین اس کو اپنی گود میں لےکر کھلاتے تھے اور اکثر اس کےگالوں پر ترنگے کی تصویر بنا دیا کرتے تھے، لیکن محمد اب کبھی شاہین باغ میں نظرنہیں آئے‌گا۔

پچھلے ہفتے سردی  لگنے کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔ شاہین باغ میں کھلے میں مظاہرہ کے دوران اس کوسردی لگ گئی تھی، جس سے اس کو شدید سردی  اورسینے میں جکڑن ہو گئی تھی۔ حالانکہ ان کی ماں اب بھی مظاہرہ میں حصہ لینے کو پرعزم ہیں۔ان کا کہنا ہے، یہ میرے بچّوں کے مستقبل کے لیے ہے۔ محمد کےماں باپ بٹلہ  ہاؤس علاقے میں پلاسٹک اور پرانے کپڑے سے بنی چھوٹی سی جھگی میں رہتےہیں۔ ان کے دو اور بچے ہیں-پانچ سالہ بیٹی اور ایک سال کا بیٹا۔

اتر پردیش کے بریلی کے رہنے والے متاثرین مشکل سے اپنے روز مرہ کاخرچ پورا کر پاتے ہیں۔ محمد کے والد عارف کڑھائی کا کام کرتے ہیں اور ای-رکشہ بھی چلاتے ہیں۔ ان کی بیوی کڑھائی کے کام میں اس کی مدد کرتی ہیں۔عارف نے کہا، کڑھائی کے کام کے علاوہ، ای رکشہ چلانے کے باوجودمیں پچھلے مہینے زیادہ نہیں کما سکا۔ اب میرے بچے کا انتقال ہو گیا۔ ہم نے سب کچھ کھو دیا۔

انہوں نے محمد کی ایک تصویر دکھائی، جس میں اس کو ایک اونی کیپ پہنائی گئی ہے جس پر لکھا ہے، آئی لو مائی انڈیا۔ وہیں نازیہ نے کہا کہ ان کےننھے بیٹے کی 30 جنوری کی رات کو مظاہرہ سے لوٹنے کے بعد نیند میں ہی موت ہو گئی۔انہوں نے بتایا،میں شاہین باغ سے دیر رات ایک بجے آئی تھی۔ اس کو اور دیگر بچوں کو سلانے کے بعد میں بھی سو گئی۔ صبح میں میں نے دیکھا کہ وہ کوئی حرکت نہیں کر رہا تھا۔ اس کا انتقال سوتے ہوئے ہو گیا۔ ‘

والدین بچے کو31 جنوری کی صبح بچے کو قریبی الشفا ہاسپٹل لے گئے۔ ہاسپٹل نے اس کی موت  کا کر دیا۔بتا دیں، نازیہ 18 دسمبر سے روز شاہین باغ کے مظاہرہ میں جاتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بچے کو سردی لگی تھی جو جان لیوا بن گئی اور اس کی موت ہوگئی۔ڈاکٹروں نے موت کے تصدیق نامہ پر موت کی کوئی خاص وجہ نہیں لکھی ہے۔نازیہ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی سبھی کمیونٹی کے خلاف ہے اور وہ شاہین باغ کے مظاہرہ میں شامل ہوں‌گی، لیکن اس بار اپنے بچوں کے بغیر۔

انہوں نے کہا، سی اے اے مذہب کی بنیاد پر بانٹتا ہے اور اس کوکبھی قبول نہیں کرنا چاہیے۔ مجھے نہیں پتہ  ہے کہ کیا اس میں سیاست شامل ہے، لیکن بس اتنا جانتی ہوں کہ جو میرے بچوں کے مستقبل کے خلاف ہے، اس پر میں سوال کروں‌گی۔ ‘

 (خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)