خبریں

اگربابری مسجد کا ڈھانچہ نہیں ہٹایا جاتا، تو سچائی لوگوں کے سامنے نہیں آتی: اوما بھارتی

ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے ٹرسٹ  کے اعلان کے بعد بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے کہا کہ 9 نومبر 2019 کے فیصلے کا سہرا سپریم کورٹ کو جاتا ہے، لیکن جن شواہد نے اصل میں اس فیصلے کی بنیاد کو بنایا، وہ ایودھیا میں 6 دسمبر، 1992 کو اپنی جان گنوانے والوں کے نتائج تھے۔

اوما بھارتی(فوٹو : پی ٹی آئی)

اوما بھارتی(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ذریعے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئےٹرسٹ بنانے کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے بی جے پی کی سینئر رہنما اومابھارتی نے بدھ کو کہا کہ اگر بابری مسجد کا ڈھانچہ نہیں گرایا گیا ہوتا، تو (مندرکی) سچائی لوگوں کے سامنے نہیں آتی۔بدھ کو وزیر اعظم مودی نے لوک سبھا میں بتایا تھا کہ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں ‘ شری رام جنم تیرتھ چھیتر’ کی تشکیل کی تجویز کو منظوری دی گئی اوریہ ٹرسٹ ایودھیا میں بھگوان رام کے مندر کی تعمیر اور اس سے متعلق موضوعات پرفیصلے کے لئے مکمل طور پر آزاد ہوگا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے اعلان کے بعد مدھیہ پردیش کی سابق وزیراعلیٰ صحافیوں سے بات کر رہی تھیں، جب ان سے بابری انہدام کےبارے میں ایک سوال کیا گیا۔ا س کے جواب میں بھارتی نے کہا، اگر ڈھانچہ نہیں ہٹایا گیا ہوتا،تو ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم اہم شواہد کا پتہ نہیں لگا پاتی۔جب ان سے رام مندرکی تعمیر کا سہرا دینے کے بارے میں سوال کیا گیا تب انہوں نے کہا، 9 نومبر2019 کے فیصلے کا سہرا عدالت عظمیٰ کو جاتا ہے، لیکن جن شواہد نے اصل میں فیصلے کی بنیاد کوبنایا، وہ ایودھیا میں (6 دسمبر، 1992 کو) اپنی جان گنوانے والوں کے نتائج تھے۔

واضح ہو کہ بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ کے دوران الٰہ آبادہائی کورٹ  کے حکم کے بعدہندوستانی آثار قدیمہ سروے(اے ایس آئی)نے قریب 15 سال پہلے ایودھیا میں متنازعہ مقام پر کھدائی کی تھی۔سپریم کورٹ نے نومبر 2019 کو دیے فیصلے میں کہا تھا، ایودھیا میں متنازعہ مقام کے نیچے کی اندرونی ساخت اسلامی ساخت نہیں تھی، لیکن اے ایس آئی نےیہ قائم نہیں کیا ہے کہ کیا مسجد بنانے کے لئے مندر کو تباہ کیا گیا تھا۔

بھارتی نے کہا،عدالت کا فیصلہ تھا تو حکومت کو تین مہینےمیں ٹرسٹ کا اعلان کرنا تھا۔ اب مندر کی تعمیر کا روڈ میپ اور ٹائم پلان ٹرسٹ بنائے‌گا۔ ٹرسٹ کے اعلان کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا کہ ‘ شری رام جنم بھومی تیرتھ’ ٹرسٹ میں 15 ٹرسٹی ہوں‌گے جن میں سے ایک دلت سماج سے ہوگا۔قابل ذکر ہےکہ نو نومبر کو سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام  جنم بھومی کےزمینی تنازعہ پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق  کو زمین دینے کو کہا۔ کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملے‌گا۔ وہیں، سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائے‌گی۔

وزیر اعظم کے ذریعے مندر ٹرسٹ کو منظوری ملنے کے اعلان کے بعداترپردیش حکومت نے سنی وقف بورڈ کو دی جانے والی پانچ ایکڑ زمین مختص کر دی ہے۔یہ زمین ایودھیا سے تقریباً22 کلومیٹر دور روناہی میں ہے۔ یہ ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے، جو ایودھیا کے مرکزی مندر علاقے کے دائرے میں نہیں آتا۔

فعال سیاست میں ہوں، 2024 کا انتخاب تو لڑوں‌گی

اوما بھارتی نے یہ بھی کہا کہ وہ سیاست میں فعال ہیں اور اگلا لوک سبھا انتخاب لڑیں‌گی۔ سال 2019 کی لوک سبھا انتخاب نہیں لڑنے والی بھارتی نے ایک سوال کے جواب میں کہا، ‘ میں فعال سیاست میں ہوں۔ انتخاب تو لڑوں‌گی 2024 کا۔ملک میں شہریت قانون (سی اے اے) کی مخالفت کے مدعے پرانہوں نے کہا کہ اس کی مخالفت کرنے والے لوگوں کو یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ ہے کیا۔وہ بنا پڑھے اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

بھارتی نے سی اے اے کی مخالفت کے مدعے پر راہل گاندھی اور پرینکاگاندھی واڈرا کا نام لئے بغیر کہا، ‘ ٹی آر پی میں بنے رہنے کے لئے دونوں بھائی بہن بولتے رہتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کےساتھ)