خبریں

شاہین باغ سے مظاہرہ ختم کر نے کی مانگ پر سپریم کورٹ نے مرکز کو نوٹس جاری کیا

کورٹ نے مرکزی حکومت کو 17 فروری تک جواب دینے کو کہا ہے۔عرضی گزاروں کے وکلاء نے پریشان کن حالات  کا حوالہ دیتے ہوئے  اس بارے میں  عبوری ہدایت  جاری کرنے کو کہا، حالانکہ بنچ  نے اس مانگ کو خارج کر دیا۔

فوٹو بہ شکریہ: مہربان ڈاز

فوٹو بہ شکریہ: مہربان ڈاز

نئی دہلی: دہلی کے شاہین باغ میں متنازعہ شہریت قانون کے خلاف چل رہے مظاہرہ  کو بند کرنے کی مانگ والی عرضیوں  پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت  کو نوٹس جاری کیا ہے۔حالانکہ جسٹس سنجے کشن کول اور کے ایم جوزف کی بنچ  نے عرضی گزاروں  کے ذریعے مظاہرین  کو ہٹانے کے بارے میں عبوری ہدایت جاری کرنے کی مانگ کو خارج کر دیا۔

لائیو لاء کے مطابق، امت ساہنی اور نند کشور گرگ کی جانب سے  دائر کی گئی عرضیوں کی شنوائی کے دوران جسٹس کول نے زبانی طورپر کہا کہ مظاہرین دھرنا جاری رکھ سکتے ہیں لیکن یہ اس کے لیے متعینہ جگہ پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘آپ لوگوں کو پریشان نہیں کر سکتے ہیں۔’

جسٹس کول نے آگے کہا، ‘عوامی علاقے میں غیر متعینہ مدت تک مظاہرے نہیں ہو سکتے ہیں۔ اگر ہر کوئی ہر جگہ مظاہرہ  کرنا شروع کر دے  تو کیا ہوگا؟’کورٹ نے اس معاملے پرمرکزی حکومت کو 17 فروری تک جواب دینے کو کہا ہے۔عرضی گزاروں  کے وکلاء  نے پریشان کن حالات  کا حوالہ دیتے ہوئے اس بارے میں عبوری ہدایت جاری کرنے کو کہا، حالانکہ بنچ نے اس مانگ کو خارج کر دیا۔

جسٹس کول نے کہا، ‘پچھلے 50 دنوں سے مظاہرہ  چل رہا ہے۔ یہ تھوڑی اور دیر تک چل سکتا ہے۔ ہم دوسرے فریق  کو بھی سننا چاہیں گے۔’عرضی گزار امت ساہنی ہائی کورٹ میں بھی یہ عرضی لے گئے تھے لیکن کورٹ نے اس کو خارج کر دیا تھا اور کہا تھا کہ متعلقہ محکمہ اس معاملے کو دیکھیں۔ حالانکہ کورٹ نے اس بارے میں کوئی رسمی حکم  پاس نہیں کیا تھا۔

ہائی کورٹ کے اسی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج  دیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ روڈ بلاک کرنے کی وجہ سے کالندی کنج اور متھرا روڈ حلقہ ، جو کہ دہلی-نوئیڈافریدآبادکو جوڑتا ہے، میں کافی تشویش ناک حالات  پیدا ہو گئے ہیں ۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کو دہلی- نوئیڈا- دہلی(ڈی این ڈی)فلائی اوور کی طرف موڑا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس پر لاکھوں مسافروں  کابوجھ  بڑھ گیا ہے۔

ساہنی نے دعویٰ کیا کہ مسافروں  اور اس علاقے میں رہنے والے لوگوں کو پچھلے ایک مہینے سے روڑ بند کرنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ہائی کورٹ کے ذریعے کوئی خاص ہدایت  جاری نہیں کرنے کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے ساہنی نے کہا کہ کیا مظاہرین کو آئین  کے آرٹیکل19 کے تحت من مانا اخیتار ہے کہ وہ  ایک مصروف  سڑک پر دوسرے لوگوں  کے حقوق کی خلاف ورزی  کرتے ہوئے مظاہرہ  کر سکتے ہیں۔