خبریں

اترپردیش: بی جے پی رہنما کا بیان–راکشش کی اولادیں پہنتی ہیں برقع

 بی جے پی رہنما رگھوراج سنگھ نے کہا کہ ،مودی اور یوگی کی سرکار ہے، اس ناطے میں نے اپیل  کی ہے کہ برقع یہاں پر بین ہونا چاہیے۔ برقع جب بین ہو جائےگا تو اس سے دہشت گردوں  کا آنا بھی بند ہو جائےگا۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں وزیر اور بی جے پی رہنما رگھوراج سنگھ نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے مسلمانوں کو راکششوں  کی اولاد  بتایا ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے اقلیتوں کے برقع پہننے کی وجہ اور اس کی شروعات کو لے کربھی تبصرہ  کیا۔ انہوں نے کہا، برقع کو لے کر میری صاف رائے اور سوچ ہے کہ اس ملک  میں برقع اس لیے نہیں ہونا چاہیے، جیسے سری لنکا میں نہیں ہے، چین میں نہیں ہے، جاپان میں نہیں ہے، امریکہ میں نہیں ہے، کنیڈا میں نہیں ہے، تو ہمارے ملک  میں برقع پر اس لیے پابندی ہونی چاہیے، جس سے کہ دہشت گرد  وہاں نہ آ سکیں۔

انہوں نے مزید کہا، ‘جیسے شاہین باغ  میں لوگ بیٹھے ہیں برقع میں، جیسے یہاں بھی ایک چھوٹا سا شاہین باغ بنایا ہے۔ یہاں بھی برقع میں یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ بیٹھے ہیں۔ تو برقع میں چوروں کو ایک آڑ مل جاتی ہے۔ بدمعاشوں کو آڑ مل جاتی ہے۔دہشت گردوں  کو آڑ مل جاتی ہے۔ اس آڑ کو ختم کرنے کے لیے برقع یہاں پر، پورے ہندوستان  میں بین ہونا چاہیے۔

رگھوراج سنگھ یہیں پر نہیں رکے، انہوں نے آگے کہا، مودی اور یوگی کی سرکار ہے، اس ناطے میں نے اپیل  کی ہے کہ برقع یہاں پر بین ہونا چاہیے۔ برقع جب بین ہو جائےگا تو اس سے دہشت گردوں  کا آنا بھی بند ہو جائےگا۔دہشت گردخواتین کے بھیس میں اندر گھسنا چاہتے ہیں۔انہوں نےکہا،برقع آیا کہاں سے یہ بھی میں آپ کو بتا دوں۔سپرنکھا جی کا کبھی قتل  نہیں ہوا۔ رام لکشمن جی کے وقت میں لکشمن جی کے وقت میں جب شرپنکھا کے ناک کان کاٹے تھے تو وہ عرب دیش میں چلی گئی تھیں۔ عرب دیش میں چھپنے کے لیے۔ وہاں پر کچھ تھا نہیں۔ وہاں جاکر وہ چھپ گئیں۔ اس کے بعد انہوں نے صرف آنکھ کھولی، باقی سارا بند رکھا۔ یہ اس کامقصد تھا۔

رگھوراج سنگھ آگے بولے،سپرنکھاکے ناک کان دونوں کاٹ لیے گئے تھے، اس کی وجہ سے وہ اپنے پورے جسم  کو چھپاکر رکھتی تھیں اور آنکھوں سے دیکھا کرتی تھیں تو اس لیے برقع انسان کے لیے ضروری نہیں ہے۔ کیونکہ وہاں پر مکہ میں شیولنگ  قائم  کیا تھا گرو شکرآچاریہ نے، جو راکششوں  کے گرو تھے اور وہیں سے بر قع کا چلن شروع ہوا۔ یہ لوگ راکششو ں کی اولاد ہیں اور وہی لوگ برقع پہن سکتے ہیں۔عام آدمی برقع نہیں پہنےگا۔ چونکہ 2250 سال پہلے عیسائیوں کی تاریخ نہیں ہے۔ 1450 سال پہلے مسلمانوں کی  کوئی تاریخ  نہیں ہے۔ 352 سال پہلے خالصہ بھی سب ہمارے ہندو بھائی تھے۔

غورطلب ہے کہ رگھوراج سنگھ نے اس سے پہلے بھی متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ،’جو لوگ پی ایم مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف نعرےبازی کر رہے ہیں، ان لوگوں کو زندہ  دفن کر دیا جائےگا۔وہ لگاتار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نام بدلنے کی بھی مانگ کرتے  رہے ہیں۔

دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق،بی جےپی رہنما رگھوراج سنگھ اتوار کو ایک پروگرام  کے سلسلے میں علی گڑھ  پہنچے تھے۔ یہاں انہوں نے برقع پر سوال اٹھاتے ہوئے اس پر پابندی  لگانے کی مانگ کی۔