خبریں

بی پی سی ایل، ایل آئی سی کے بعد اسٹیل اتھارٹی کی حصےداری بیچے‌گی مودی حکومت

اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا میں حکومت کی 75 فیصد حصےداری ہے، جس میں سے پانچ فیصد بیچنے کی اسکیم ہے۔ اس سے حکومت کو 1000 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے۔ اس سے پہلے دسمبر 2014 میں بھی مرکزی حکومت نے پانچ فیصد حصےداری بیچی تھی۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: بھارت پیٹرولیم،  ایل آئی سی کے بعد مودی حکومت آفر فار سیل (او ایف ایس) کے ذریعے اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا (سیل) میں اپنی پانچ فیصد حصےداری بیچنے کی اسکیم بنا رہی ہے۔ اس سے سرکاری خزانے کو 1000 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے۔ ایک افسر نے اس بات کی جانکاری دی۔ ڈپارٹمنٹ آف انویسٹمنٹ اینڈ پبلک ایسیٹ مینجمنٹ (دیپم) اور  اسٹیل منسٹری کے افسروں نے سیل میں حصےداری بیچنے کے لئے سنگاپور اور ہانگ کانگ میں روڈشو کرنے کی اسکیم بنائی ہے۔

حالانکہ، کورونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے ہانگ کانگ میں روڈ شو کو رد کرنا پڑ سکتا ہے۔ سیل میں حکومت کی 75 فیصد کی حصےداری ہے۔ حکومت نے دسمبر، 2014 میں کمپنی میں اپنی حصےداری بیچی تھی۔ افسر نے کہا، ‘ ہم او ایف ایس کے ذریعے پانچ فیصد حصےداری بیچنے کا امکان تلاش کر رہے ہیں۔ حالانکہ ہم روڈ شو کے دوران سرمایہ کار کی مانگ کا تجزیہ کریں‌گے۔ ‘

موجودہ بازار کی قیمت پر کمپنی کی پانچ فیصد حصےداری بیچنے پر حکومت کو 1000 کروڑ روپے مل سکتے ہیں۔ بی ایس ای پر جمعہ کو سیل کے ایک شیئر کی قیمت 48.65 روپے تھی۔

رواں مالی سال میں ہو سکتی ہے فروخت

حکومت کی کوشش رواں مالی سال میں سیل میں اپنی حصےداری بیچنے پر ہوگی کیونکہ اس کی نظر رواں  مالی سال میں 65000 کروڑ روپے کے ترمیم شدہ ڈس انویسمنٹ  ہدف تک پہنچنے کی ہے۔ سی پی ایس ای میں حصےداری کی فروخت کے ذریعے رواں  مالی سال میں اب تک 34000 کروڑ روپے جمع کیے گئے ہیں۔ مارچ کے آخر تک باقی 31000 کروڑ روپے جمع کیا جانا ہے۔

مالی سال 2020-21 کے لئے حکومت نے سی پی ایس ای میں حصےداری کی فروخت سے 1.20 لاکھ کروڑ روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرس لمیٹڈ (جی آر ایس ای) کی 10 فیصد حصےداری بھی بیچنے کی اسکیم بنا رہی ہے۔ جی آر ایس ای میں حکومت کی 74.50 فیصد کی حصےداری ہے۔

موجودہ مارکیٹ ویلیو کے حساب سے اس سے حکومت کو تقریباً 200 کروڑ روپے مل سکتے ہیں۔ اس سے پہلے مالی سال 2020-21 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بتایا تھا کہ حکومت کی ایل آئی سی میں آئی پی او کے ذریعے اپنی کچھ حصےداری بیچنے کی تجویز ہے۔ فی الحال ایل آئی سی کی پوری حصےداری حکومت کے پاس ہے۔

نومبر 2019 میں مرکزی کابینہ نے بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل)، شپنگ کارپوریشن آف انڈیا اور کنٹینر کارپوریشن آف انڈیا سمیت پانچ اہم پبلک سیکٹر میں حکومت کی حصےداری بیچنے کو منظوری دی تھی۔ بتایا گیا تھا کہ ان میں حصےداری بیچنے کے ساتھ مینجمنٹ کنٹرول بھی دوسرے ہاتھوں میں سونپ دیا جائے گا۔

اس سے پہلے اکتوبر 2019 میں حکومت کی طرف سے تین عوامی کارجوئی-کنٹینر کارپوریشن آف انڈیا (کانکار)، نیپکو اور ٹی ایچ ڈی سی انڈیا میں کنٹرولنگ حصےداری کی فروخت کے سلسلے میں کانٹریکٹ کنسلٹنٹس کو معاہدہ کرنے کے لئے بولیاں  لگانے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)