خبریں

عمر عبداللہ حراست معاملہ: سپریم کورٹ جج نے شنوائی سے خود کو الگ کیا

آج جب شنوائی شروع ہوئی تو تین ججوں کی بنچ میں شامل جسٹس موہن شانتاناگودر نے خود کو اس کی شنوائی سے الگ کر لیا۔ بہن سارہ  عبداللہ پائلٹ نے پی ایس اے کے تحت عمر عبداللہ کی حراست کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو سارہ عبداللہ پائلٹ کی اس عرضی پر شنوائی ملتوی کر دی ، جس میں ان کے بھائی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست میں لینے کو جیلنج کیا گیا ہے۔سپریم کورت اب جمعہ کو معاملے کی شنوائی کرے گی۔

دراصل  آج جب شنوائی شروع ہوئی تو تین ججوں کی بنچ میں شامل جسٹس موہن شانتاناگودر نے خود کو اس کی شنوائی سے الگ کر لیا۔ بنچ میں دیگر دو جج جسٹس این وی رمنا اور سنجیو کھنہ ہیں۔

جموں وکشمیر کے سابق  عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پچھلے سال اگست میں جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا  درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے ہی یہ دونوں رہنما نظربند ہیں۔

عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے کے تحت تب معاملہ درج کیا گیا جب انہیں چھ مہینے احتیاطاً حراست میں لیے جانے کی مدت پوری ہو رہی تھی۔ اس کے ساتھ ہی دو دیگر رہنماؤں  پر بھی پی ایس اے لگایا گیا ہے، جن میں نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینئر رہنما علی محمد ساگر اور پی ڈی پی کے رہنما سرتاج مدنی شامل ہیں۔

 سارہ نے اپنی عرضی میں کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسیوں سے عدم اتفاق جمہوریت میں ایک شہری کا قانونی حق ہے، خاص طورپر اپوزیشن کے ممبر کا۔انہوں نے کہا کہ عمر کے خلاف الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے، نہ ہی سوشل میڈیا پوسٹ یا کسی دیگر طریقے سے۔ سپریم کورٹ کے سامنے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا کہ عمر عبداللہ نے ہمیشہ سے ہی لوگوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عمر کو پی ایس اے کے تحت حراست کے حکم کے ساتھ سونپے گئے ڈوزیئر میں جھوٹے اور مضحکہ خیز الزام لگائے گئے ہیں۔