خبریں

سی بی آئی کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کو رشوت معاملے میں کلین چٹ ملی

سی بی آئی نے ساتھ ہی راء چیف ایس کے گوئل کو معاملے میں پاک صاف قرار دیا ہے جو اس معاملے میں جانچ‌کے گھیرے میں تھے۔ سی بی آئی کے ڈی ایس پی دیویندر کمار کو بھی ایجنسی سے کلین چٹ مل گئی جن کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا اور جن کو بعد میں ضمانت مل گئی تھی۔

راکیش استھانا (فوٹو : پی ٹی آئی)

راکیش استھانا (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سی بی آئی نے گزشہ منگل کو اپنے سابق خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانا کو رشوت معاملے میں کلین چٹ دے دی۔ اس معاملے کی وجہ سے گزشتہ سال جانچ ایجنسی میں کافی تنازعہ ہوا تھا۔ مرکزی جانچ  بیورو نے استھانا سے جڑے رشوت کے ایک معاملے میں دبئی کے صنعت کار اور مبینہ ثالث منوج پرساد کے خلاف منگل کو چارج شیٹ  دائر کی۔ وہیں پرساد کے بھائی سومیشور شریواستو اور سسر سنیل متل کے خلاف تفتیش جاری ہے۔

حالانکہ سی بی آئی نے خصوصی سی بی آئی جج سنجیو اگروال کے سامنے دائر فردجرم میں استھانا کو کلین چٹ دی۔ ایجنسی نے ساتھ ہی راء چیف ایس کے گوئل کو معاملے میں پاک صاف قرار دیا ہے جو اس معاملے میں جانچ‌کے گھیرے میں تھے۔ سی بی آئی کے ڈی ایس پی دیویندر کمار کو بھی ایجنسی سے کلین چٹ مل گئی جن کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا اور  بعد میں ضمانت مل گئی تھی۔

حالانکہ دہلی کورٹ نے سی بی آئی کی تفتیش  کرنے کے طریقے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 19 فروری کو ہوگی اور رپورٹ پر غور کیا جائے‌گا۔ پرساد کو 17 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان کو اسی سال 18 دسمبر کو ضمانت مل گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق فردجرم میں ذکر ہے کہ معاملے میں تفتیش اب بھی جاری ہے اور ایجنسی سپلیمنٹری رپورٹ دائر کر سکتی ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، راکیش استھانا کے وکیل امت آنند تیواری نے دعویٰ کیا کہ سی بی آئی کے ذریعے دی گئی کلین چٹ معاملے میں ان کی بےگناہی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ استھانا کا یہ کہنا ہے کہ ان کو اس وقت کے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے غلط طریقے سے پھنسایا اور جان بوجھ کر پھنسایا ہے۔ سی بی آئی کو کافی پہلے رپورٹ دائر کر دینی چاہیے تھی۔ تاخیرسے داخل کئے جانے کی وجہ سے ایک جھوٹے مقدمے میں میرے موکل کو ایک سال سے زیادہ وقت تک ٹارچر کیا گیا۔ ‘

332 صفحات کی چارج شیٹ میں 76 گواہوں کا حوالہ دیا گیا ہے، سی آر پی سی کی دفعہ 161 کے تحت 42 بیان درج کئے گئے اور منوج پرساد، سومیشور شریواستو اور سنیل متل کے درمیان 11370 کال کا ذکر کیا گیا ہے۔ سی بی آئی نے کہا کہ منوج پرساد کے پاس سے تین موبائل فون، سومیشور شریواستو کے ایک اور ستیش سنا کے دو موبائل ضبط کئے گئے تھے۔ سی بی آئی نے کہا کہ نہ تو راکیش استھانا اور نہ ہی ایس کے گوئل نے ان میں سے کسی سے رابطہ کیا تھا۔

سی بی آئی کے لازمی 60 دن کی مدت میں چاررج شیٹ دائر کرنے میں ناکام رہنے پر دسمبر 2018 میں دہلی کی ایک عدالت نے پرساد کو آئینی ضمانت دی تھی۔ نچلی عدالت نے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو کمار کو ضمانت دے دی تھی جب ایجنسی نے ان کی عرضی کی مخالفت نہیں کی تھی۔ ان کو 23 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

سی بی آئی نے استھانا کے خلاف معاملہ حیدر آباد کے صنعت کار ستیش سنا کی شکایت پر درج کیا تھا جو 2017 کے اس معاملے میں جانچ  کا سامنا کر رہے تھے جس میں گوشت برآمدکار معین قریشی مبینہ طور پر شامل تھے۔ سنا نے الزام لگایا تھا کہ افسر نے اس کو کلین چٹ میں مدد کی تھی۔ سناکے الزامات کی بنیاد پر اس وقت کے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے راکیش استھانا پر مقدمہ درج کیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)