خبریں

یوپی: سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے 11 لوگوں کو نوٹس، 50 لاکھ روپے کے بانڈ بھرنے کا حکم

سنبھل ضلع‎ کے نخاس تھانہ حلقہ کے حسینہ باغ میں جنوری سے تقریباً 500 خواتین سی اے اے-این آر سی کے خلاف  مظاہرہ کر رہی ہیں۔ ان میں سے گیارہ کو مقامی پولیس کی ایک رپورٹ کی بنیاد پر ریاستی حکومت نے نوٹس بھیجا ہے۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: اترپردیش حکومت نے سنبھل ضلع میں  شہریت ترمیم  قانون کےخلاف مظاہرہ کرنے والے 11 لوگوں کو نوٹس جاری کرکے 50-50 لاکھ روپے کے بانڈ بھرنے کو کہا ہے۔ جن ستا کی رپورٹ کے مطابق، انتظامیہ نے نخاس تھانہ حلقے میں مقامی پولیس کی ایک رپورٹ کی بنیاد پر سی آر پی سی کی دفعہ 111 (کسی بھی آدمی کے خلاف مجسٹریٹ حکم جس میں امن و امان کو نقصان پہنچانے کا امکان ہے) کے تحت نوٹس بھیجا ہے۔

مظاہرین سے کہا گیا ہے ہرآدمی 50 لاکھ روپےکے نجی بانڈ پر دستخط کریں جس میں لکھا ہو کہ آگے امن قائم رہے‌گا۔ نخاس کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ راجیش کمار نے کہا، ‘ جن 11 افراد کو نوٹس جاری کیا گیا ہے اس میں کہا کہا گیا ہے کہ پولیس کو شک ہے کہ وہ تشدد میں شامل ہو سکتے ہیں اس لئے پچاس لاکھ روپے  کا ایک نجی بانڈ اور اتنی رقم کے لئے دو ضمانت دار ان میں سے ہرایک سے لی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ دیگر 24 لوگوں کو جلدہی نوٹس بھیجا جائے‌گا۔ ‘

پولیس کے مطابق نخاس تھانہ حلقے کے حسینہ باغ کے پاس ایک کھیت میں گزشتہ جنوری مہینے سے تقریباً 500 خواتین سی اے اے اور این آر سی کے خلاف  مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نخاس پولیس تھانے کے ایس ایچ او دیویندر سنگھ دھاما نے بتایا کہ پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 188 (سرکاری ملازم کے ذریعے باضابطہ حکم دینے کے لئے نافرمانی) اور 505 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

دھاما نے یہ بھی بتایا کہ کچھ دن پہلے 36 لوگوں کا نام شامل کرتے ہوئے ایک رپورٹ ضلع انتظامیہ کو بھیجی گئی تھی جس میں گزارش کی گئی تھی کہ ان افراد کو ایک بانڈ پر دستخط کرنے کے لئے کہا جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سی آر پی سی کی دفعہ 107/116 کے تحت امن قائم رکھا جائے‌گا۔ دھاما نے کہا، ‘ زیادہ تر خواتین مظاہرین ہیں جن کی مدد مرد کر رہے ہیں۔ ہم نے شروعاتی جانچ‌کی بنیاد پر ایک فہرست تیار کی ہے۔ ‘

اس سے پہلے اتر پردیش پولیس نے لکھنؤ میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے 21 لوگوں کے خلاف نامزد اور سینکڑوں نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ پولیس ذرائع نے سوموار کو بتایا کہ لکھنؤ میں دھرنے کی جگہ پر مبینہ طور پر بھڑکاؤ نعرے بازی کرنے اور آمدورفت جام کرنے کے لئے مذکورہ کارروائی کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نسرین، جاوید عظمیٰ، پروین، سبی فاطمہ، ناہد عقیل، رخسانہ ضیا، نتاشا، ثنا سمیت 21 لوگوں کے خلاف نامزد معاملہ درج کیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں نامعلوم لوگوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ معاملہ راجدھانی کے ٹھاکرگنج تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ امر اجالا کے مطابق، اس معاملے میں دو نامزد ملزمین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

ان سبھی پر سوشل میڈیا پر بنا کسی قانونی اجازت کے غیر قانونی طور پر دھرنا دینے، مظاہرہ کرنے کے لئے میسیج نشر کرنے، بینڈ لگاکر اشتعال انگیز نعرے بازی کرنے اور نو پارکنگ میں آڑی ترچھی گاڑیاں کھڑی کر کےجام لگانے کے بارے میں تھانہ ٹھاکرگنج میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ گزشتہ سال دسمبر مہینے میں شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کے خلاف اتر پردیش کے کئی شہروں میں  مظاہرہ ہوئے تھے۔ اسی دوران 19-20 دسمبر کو سنبھل میں شہریت ترمیم قانون کے مظاہرہ کے دوران تشدد میں دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔ تشدد سے متعلق   12 ایف آئی آر درج کی گئیں اور 48 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ کچھ لوگوں کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔

تشدد آمیز مظاہرہ کے سلسلے میں 26 لوگوں کو نشان زد کرکے نوٹس جاری کئے تھے اور سرکاری جائیداد کے نقصان کی بھرپائی کرنے کو کہا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)