خبریں

وزیر اعظم مودی کے بارے میں قابل اعتراض پوسٹ شیئر کر نے والے راجیہ سبھا افسر کی رینک گھٹائی گئی

راجیہ سبھا کے ڈپٹی ڈائریکٹر(سکیورٹی)عروج الحسن پر وزیر اعظم  نریندر مودی کے علاوہ کچھ مرکزی وزرا اور ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے خلاف سوشل میڈیا پر سیاسی سرگرمیوں  سے متعلق کئی پوسٹ شیئر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

ہندوستانی پارلیامنٹ  (فوٹو : پی ٹی آئی)

ہندوستانی پارلیامنٹ  (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں سوشل میڈیا پر ‘قابل اعتراض’ تبصرہ  کرنے والے راجیہ سبھا کے ایک ڈپٹی دائریکٹر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس کی  رینک گھٹا دی گئی ہے۔راجیہ سبھا سکریٹریٹ کی جانب سے  بدھ کو جاری حکم  میں راجیہ سبھا کے ڈپٹی ڈائریکٹر(سکیورٹی) عروج الحسن کو سیاسی طور پر غیر جانب داری برقرار نہیں رکھ پانے اور ضابطوں کی پیروی  کرنے میں ناکام رہنے کے وجہ سے ان کی  رینک گھٹادی  گئی ہے۔

حسن کے خلاف اس معاملے میں درج شکایت کی بنیاد پر کی گئی شروعاتی  جانچ کے بعد انہیں برخاست کر دیا گیا تھا۔شکایت میں حسن پر سوشل میڈیا پر سیاسی سرگرمیوں  سے متعلق  کئی پوسٹ شیئر کرنے کا الزام  لگایا گیا تھا۔

راجیہ سبھا سکریٹریٹ  کی جانب سے جاری حکم کے مطابق اسپیکر ایم وینکیا نائیڈو نے ضابطےکے تحت کارروائی کرتے ہوئے حسن کی رینک پانچ سال کے لیے کم کر کےلور گریڈ کے سکیورٹی افسر کرنے کی  ہدایت دی ہے۔ اس مدت  میں  انہیں تنخواہ  میں سالانہ اضافہ  کے منافع سے محروم  رکھا جائےگا۔

حسن پر وزیر اعظم  کے علاوہ کچھ مرکزی وزرا اور ریاستوں  کے وزرائے اعلیٰ  کے خلاف سوشل میڈیا پر ‘قابل اعتراض ’ تبصرے کرنے کا بھی الزا م  ہے۔ اس معاملے میں حسن کے خلاف راجیہ سبھا سروس رول 1957 اور سینٹرل پبلک سروس کے ضابطے کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، حسن کی  گھٹی  ہوئی رینک 10 فروری سے اثر میں آ گئی ہے۔ راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے ذرائع  نے کہا کہ حسن پچھلے نو یا 10 مہینے سے ڈسپلنری کارروائی  کے لیے برخاست تھے۔

ذرائع نے کہا کہ تمل ناڈو ایم ایل اے  سے جڑے 2018 کے ایک معاملے میں مدراس ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پرفارورڈ کئے گئے کسی بھی پوسٹ کا مطلب ہوتا ہے کہ فرد اس کے ساتھ متفق  ہے یا اس کی حمایت کرتا ہے۔ عدالت نے کہا تھا، ‘جو کہا جاتا ہے وہ اہم  ہے، لیکن جس نے کہا وہ اور بھی اہم   ہے۔ لوگ بولنے والے فرد کی پوزیشن  سے متاثر ہوتے ہیں۔’

 (خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)