خبریں

گجرات: پیریڈس کی جانچ کے لیے طالبات کے انڈر گارمنٹس اتروانے کو لے کر پرنسپل سمیت 4 کے خلاف معاملہ درج

معاملہ بھج کے شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ کا ہے، جہاں طالبات کا الزام ہےکہ ہاسٹل کے ماہواری سےمتعلق ضابطےکوتوڑنے کی شکایت کے بعد 60 سے زیادہ طالبات کواپنے انڈرگارمنٹس اتارنے کے لئے مجبور کیا گیا۔

فوٹو بہ شکریہ : ایس ایس جی آئی کی ویب سائٹ

فوٹو بہ شکریہ : ایس ایس جی آئی کی ویب سائٹ

نئی دہلی : گجرات کےبھج کے ایک کالج میں 60 سے زیادہ طالبات کو پیریڈس کےثبوت کے طور پر مبینہ طور پر انڈر گارمنٹ اتارنے کے لئے مجبور کیا گیا۔ یہ واقعہ11 فروری کو شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ(ایس ایس جی آئی) میں ہوا۔ پولیس معاملےکی جانچ‌کر رہی ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق، ایک سینئر افسر نے بتایا کہ یہ واقعہ سامنے آنے اوراس پر ہنگامہ ہونے کے بعد پولیس کی ایک ٹیم جانچ  کے لئے وہاں  پہنچی۔ افسرنے بتایا کہ یہ واقعہ شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ(ایس ایس جی آئی)میں مبینہ طورپر 11 فروری کو ہوا۔

ایس پی  سوربھ تولمبیا نے کہا، ‘ ہم نے ایک خاتون انسپکٹر کی قیادت میں ایک پولیس ٹیم طالبات سے بات کرنے کے لئے بھیجی ہے تاکہ ایف آئی آر درج کی جا سکے۔ حالانکہ لڑکیاں آگے آنے کے لئے تیار نہیں ہیں لیکن ہمیں اعتماد ہے کہ ایک لڑکی ایف آئی آر درج کرانے کے لئے ضرور آگے آئے‌گی۔ ایک اسٹوڈنٹ نے بتایا کہ یہ واقعہ ایس ایس جی آئی کیمپس کے ایک ہاسٹل میں ہوا۔ اس کیمپس میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورس کی تعلیم ہوتی ہے۔

گجرات ریاستی خاتون کمیشن کی صدر لیلا انکولیا نے بتایا کہ اس مبینہ معاملےکو نوٹس میں لیا گیا ہے اور بھج پولیس سے اس پر رپورٹ مانگی ہے۔اس کے علاوہ کرانتی گرو شیام جی کرشن ورما کچھ یونیورسٹی کی انچارج وائس چانسلر درشنا ڈھولکیا نے اس بارے  میں تفتیش کے لئے کمیٹی تشکیل کی ہے۔ ایس ایس جی آئی اسی یونیورسٹی سے ملحقہ ہے۔

ٹائمس ناؤ کے مطابق، طالبات کا پرنسپل پر الزام ہے کہ اس نے پیریڈس سے گزررہی طالبات کے ساتھ کالج کیمپس میں لوگوں سے چھوا چھوت رکھنے کو کہا تھا۔ ایسی طالبات دوسرے طالب علموں سے بات چیت نہیں کر سکتی ہیں نہ ہی ان کو چھو سکتی ہیں۔ہاسٹل کے ضابطےکے مطابق پیریڈس کے دوران لڑکیاں اپنے کمرے میں نہیں رہ سکتیں اور ان کو بیسمینٹ میں بنے الگ کمرے میں رہنا ہوتا ہے، ساتھ ہی کھانا وغیرہ بھی باقی لڑکیوں کے ساتھ نہیں کھا سکتیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، لڑکیوں کو اپنے پیریڈس کی تواریخ کی انٹری ایک رجسٹر میں کرنی ہوتی ہے اور گزشتہ کچھ دنوں سے لڑکیوں نے اس رجسٹر میں انٹری نہیں کی تھی۔ جس کے بعد ہاسٹل انتظامیہ نے شکایت کی کہ لڑکیاں پیریڈس کے دوران باورچی خانہ، مندر، میس وغیرہ میں جا رہی ہیں اور باقی لڑکیوں سے گھل-مل رہی ہیں۔اس بات کو جانچنے کے لئے لڑکیوں سے سوال-جواب ہوئے اور جنہوں نے پیریڈس ہونے کی بات قبول نہیں کی ان سے جبراً انڈرگارمنٹس اتار‌کر ثابت کرنے کو کہا گیاکہ وہ پیریڈس سے نہیں گزر رہی ہیں۔

طالبات کا کہنا ہے کہ پرنسپل کے علاوہ کالج کے دیگر اسٹاف نے مل‌کرتقریباً درجنوں طالبات کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا۔

NCW_0

جب لڑکیوں نے مخالفت کی تو ہاسٹل کی وارڈن نے ان سے کہا کہ وہ چاہے تو ان کے خلاف کورٹ جا سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ ان کو اسکول ہاسٹل چھوڑنا ہوگا اورڈکلریشن فارم پر سائن کرنا ہوگا جس میں لکھا ہے کہ ‘ ان کے ساتھ کچھ غلط نہیں ہواہے۔ ‘کچھ کالج اسٹاف نے طالبات کے رشتہ داروں کو پولیس میں نہ جانے کے لئے دھمکی بھی دی ہے۔

وائس چانسلر درشنا ڈھولکیا نے جمعہ کو میڈیا کو بتایا، ‘ ہاسٹل کا ایک اصول ہے کہ پیریڈس والی لڑکیاں دیگر لڑکیوں کے ساتھ کھانا نہیں کھائیں‌گی۔ حالانکہ، کچھ لڑکیوں نے اس اصول کو توڑا۔ ‘انہوں نے کہا، جب یہ معاملہ انتظامیہ کے پاس پہنچا تو کچھ لڑکیوں نےخودہی ایک خاتون ملازم کو پیریڈس تفتیش کی اجازت دی۔ ڈھولکیا نے کہا، ‘ لڑکیوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے کالج کا اصول توڑنے کےلئے انتظامیہ سے معافی مانگی۔ ان کو دھمکی نہیں دی گئی اور یہ ان کی خود کی غلطی ہے۔انہوں نے کہا، دراصل اس معاملے میں اب کچھ کئے جانے کی گنجائش نہیں بچی ہے۔

حالانکہ ہاسٹل میں رہنے والی ایک لڑکی کا کہنا ہے کہ ان کو ہاسٹل انتظامیہ نے کالج کی پرنسپل ریتا رنینگا کے کہنے پر پریشان کیا۔ طالبہ نے اس واقعہ میں شامل ملازمین‎اور پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی۔اس معاملے کا قومی خاتون کمیشن نے نوٹس لیا ہے اور اس کی تفتیش کے لئےکمیٹی تشکیل کرنے کی بات کہی ہے۔ وہیں گجرات خاتون کمیشن نے بھی اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے۔

دینک بھاسکر کے مطابق، اس معاملے میں کالج کی پرنسپل اور وارڈن سمیت چارلوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔