خبریں

عارف محمدخان نے کہا–شاہین باغ مظاہرہ دوسروں پر اپنا نظریہ تھوپنے کی کوشش ہے

سی اے اےکے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہروں کے بارے میں پوچھے جانے پرانہوں نے کہا کہ 1986 میں بھی لاکھوں لوگ تھے، جنہوں نے شاہ بانو معاملے میں سپریم کورٹ  کے فیصلے کو پلٹے جانے کی مخالفت  کی تھی۔

عارف محمد خان، فوٹو: پی ٹی آئی

عارف محمد خان، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: شاہین باغ میں شہریت  قانون (سی اےاے)کے خلاف جاری مظاہرہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کیرل کے گورنر عارف محمدخان نے اتوار کو کہا کہ جو ہو رہا ہے اس میں عدم اتفاق  کے حق کا اظہار نہیں بلکہ ‘دوسروں پر اپنا نظریہ  تھوپنے کی  کوشش ہے۔’انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے قانون اپنے ہاتھوں میں لینے اورعام زندگی  کو متاثر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ  پچھلےتقریباً دو مہینے سے شہریت  قانون (سی اےاے)، این آرسی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں مظاہرہ جاری  ہے۔ اس مظاہرے میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔جنوبی دہلی اور نوئیڈا کو جوڑ نے والی اہم شاہراہ  پر احتجاج کی وجہ سے آمدورفت متاثرہے۔ گورنر نے صحافیوں  سے کہا، ‘یہ عدم اتفاق  کا حق  نہیں، یہ دوسروں پر اپنا نظریہ  تھوپنے کی کوشش ہے۔ آپ کے پاس اپنے خیالا ت کے اظہار کا حق  ہے لیکن آپ کے پاس عام زندگی  کو متاثرکرنے کاحق نہیں ہے۔’

سی اے اےکے خلاف ملک کے مختلف  حصوں میں جاری مظاہروں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ 1986 میں بھی لاکھوں لوگ تھے، جنہوں نے شاہ بانو معاملے میں سپریم کورٹ  کے فیصلے کو پلٹے جانے کی  مخالفت کی تھی۔اس مدعے کے خلاف 1986 میں راجیو گاندھی کابینہ  سے ہٹ جانے والے خان نے کہا، ‘لیکن، میری طرف سے یہ کہنا کیا منطقی بات  ہوتی کہ میں قانون واپس لیے جانے تک دھرنے پر بیٹھوں گا۔’

خان گووا انٹرنیشنل سینٹر میں ‘ڈی فیکلٹ ڈائیلاگس’ کانفرنس میں‘بولنے کی آزادی، سینسرشپ اور میڈیا: کیا قانون اظہار رائے کی آزادی میں خلل ڈالتا ہے’ کے موضوع پر بولنے کے لیے یہاں موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ آپ سوچ رکھنے والے کسی شخص  کے ساتھ مکالمہ کر سکتے ہیں لیکن یہ اس معاملے میں مشکل ہے جہاں مظاہرین  ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔

پاکستان کی  ایک غیر سرکاری تنظیم  کے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2019 میں 1000 سے زیادہ لڑکیوں کو اغوا کیا گیا اور انہیں مذہب بدلنے کے لیے مجبور کیا گیا۔انہوں نے ہندوستانی تہذیب وتمدن کا حوالہ دیتے  ہوئے کہا، ‘ہمیں فیاض، صاحب رائے ہونا چاہیے، ہمیں تنوع کو قبول کرنا چاہیے اور اس کا احترام  کرنا چاہیے لیکن ساتھ ہی ہم حقائق  کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔’

سی اے اےکو چیلنج  دینے کے لیے کیرل سرکار کی جانب سے سپریم کورٹ  میں آرٹیکل131 کا حوالہ دینے پر انہوں نے کہا کہ معاملے میں فیصلہ عدالت کرےگی۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)