خبریں

ٹرمپ کا ہندوستان دورہ: جھگیوں کو دیوار سے ڈھکنے کے بعد 45 فیملی کو جگہ خالی کرنے کا نوٹس

یہ قدم احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے سرنیاواس یا دیو سرن جھگی کو ڈھکنے کے لیے ایک دیوار کی تعمیر شروع کرنے کے کچھ ہی دنوں بعد اٹھایا ہے ۔ یہ وہ مقامات ہیں جو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے شہر کا دورہ کرنے کے دوران راستے میں پڑیں گے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: احمدآباد میونسپل کارپوریشن(اے ایم سی )نے سوموار کو نئے بنے موٹیرااسٹیڈیم کے پاس ایک جھگی میں رہنے والی  45 فیملی  کو بے دخلی کا نوٹس دیاہے۔  جہاں 24 فروری کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم  نریندر مودی کی میزبانی کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، تقریباً دو دہائیوں  سے لگ بھگ 200 جھگیوں میں وہاں رہنے والے رجسٹرڈ مزدوروں کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ ‘کیم چھو ٹرمپ’ پروگرام  سے پہلے انہیں جگہ خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ حالانکہ، اے ایم سی  حکام نے کہا کہ نوٹس کا اس معاملے  سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

یہ قدم اے ایم سی کے ذریعے سرنیاواس یا دیو سرن جھگی کو ڈھکنے کے لیے ایک دیوار کی تعمیر شروع کرنے کے کچھ ہی دنوں بعد اٹھایا گیا ہے جو امریکی صدر کے شہر کا دورہ کرنے کے دوران راستے میں پڑےگا۔جھگی میں پچھلے 22 سالوں سے رہنے والے 35 سالہ تیجہ میڈا نے کہا، ‘ہمیں نوٹس دینے کے لیے آنے والے اے ایم سی  حکام  نے جتنی جلدی ہو سکے اتنی جلدی خالی کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے ہم سے کہا کہ امریکہ کے صدر موٹیرا سٹیڈیم آنے والے ہیں اور وہ ہمیں یہاں سے ہٹانا چاہتے ہیں۔’

مدھیہ پردیش کے جھابوآ سے آنے والے اور مزدور کے طوپر کام کرنے والے میڈا نے کہا کہ انہیں یہ جانکاری  تب دی گئی جب کہا گیا کہ انہیں کام پر جانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ انہیں نوٹس لینے کے لیے موجود رہنا ہے۔میڈا نے کہا، ‘ہم سبھی مزدور ہیں اور مجور ادھیکار منچ کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور اوسطاً 300 روپے یومیہ کماتے ہیں۔’اے ایم سی کے اسٹیٹ اینڈ ٹاؤن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ذریعے نوٹس دیےگئے یہ 45 فیملی  ان لگ بھگ 65 فیملی  میں سے ہیں، جو موٹیرا اسٹیڈیم کی روڈ سے تقریباً 1.5 کلومیٹر کی دوری پر رہتے ہیں اور یہ روڈ اسٹیڈیم کو وزٹ گاندھی نگرشاہراہ سے جوڑتا ہے۔

اے ایم سی کے لیے کانٹریکٹ پر گاڑی چلانے والے اور داہود کے رہنے والے 24 سالہ  پنکج دامور نے کہا، ‘جب ہم نے افسروں سے پوچھا کہ اب ہمارا کیا ہوگا تب انہوں نے کہا کہ جہاں جانا چاہتے ہو جاؤ۔ ہر فیملی میں کم سے کم چار ممبر  یا زیادہ  ہیں۔ اتنے کم وقت  میں ہم سب کہاں جائیں گے۔’اے ایم سی کی نوٹس کی کاپی میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ  زمین اے ایم سی کی ہے اور یہ قصبہ پروجیکٹ پروگرام کا حصہ ہے۔ جھگی جھوپڑی والوں کو سات دنوں کے اندر اپنا سامان ہٹانے کے لیے کہا گیا ہے۔ کسی بھی اپیل کے معاملے میں، جھگیوں میں رہنے والوں کو بدھ تک محکمہ سے رابطہ  کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ سوموار کو دیے گئے نوٹس 11 فروری، 2020 کی تاریخ کے ہیں، جس کے مطابق  منگل کو سات دن کا وقت ختم  ہو رہا ہے۔

نکالے جانے کے نوٹس پر دستخط  کرنے والے اے ایم سی کے عثمان پورہ  آفس میں اسسٹنٹ ٹی ڈی او (موٹیرا وارڈ) کشور ورنا نے بتایا، ‘ان جھگی جھوپڑیوں کے ذریعے  شہر کے ایک پروجیکٹ کی ایک زمین  پر قبضہ کیا گیا تھا اور اس لئے انہیں نوٹس جاری کئے گئے تھے۔ موٹیرا سٹیڈیم میں امریکی صدر کے پروگرام  سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کچھ عناصر ہیں جو اس واقعہ  کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔’

حالانکہ، ورنا نے اس بات کی تصدیق  کی کہ جھگی جھوپڑیاں ان ممکنہ  راستوں میں سے ایک پر پڑ گئیں، جو ‘کیم چھو ٹرمپ’ پروگرام کے لیے آنے والوں  کو نئے بنے  اسٹیڈیم میں لے جا سکتے ہیں۔11 فروری کی نوٹس کو 17 فروری کو دیے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا، ہمیشہ یہ ممکن نہیں ہوتا ہے کہ جاری کئے جانے کے دن ہی نوٹس دیا جائے۔

گجرات میں  ان آرگنائزڈ ورکرس کے لیے کام کرنے والے مزدور سنگھ، مجور ادھیر منچ کی جنرل سکریٹری مینا جادھو نے کہا، ‘اے ایم سی کے ذریعے جن سبھی 45 فیملیوں کو آج نوٹس دیا گیا ہے، وہ ہمارے ساتھ کنسٹرکشن ورکر کے طور پر رجسٹر  ہیں۔ زیادہ تر معاملوں میں شوہر اور بیوی  دونوں ہی مزدور  کے طور  پر رجسٹرڈ ہیں۔ اس بستی میں 66 فیملی ہے جو ہمارے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ دیگر کو ابھی تک نوٹس نہیں دیے گئے ہیں۔ ہمیں حیرانی  یہ ہوتی ہے کہ اے ایم سی کس رفتار سے انہیں باہر نکالنے کا کام کر رہی ہے۔’