خبریں

سوشل میڈیا کا استعمال کرنے پر کشمیر پولیس نے یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا

پولیس نے آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اے کے تحت بھی معاملہ درج کیا ہے، جس کو سپریم کورٹ کے ذریعے رد کیا جا چکا ہے۔

Social-Media-Pixabay

نئی دہلی: جموں و کشمیر پولیس ان لوگوں کے خلاف سخت یو اے پی اے قانون کا استعمال کر رہی ہے جو مبینہ طور پر سوشل میڈیا ویب سائٹ کااستعمال کرنے کے لئے وی پی این یا پراکسی سرور کا استعمال کر رہے ہیں۔

دی وائر نے پہلے ہی رپورٹ کرکے بتایا تھا کہ وادی میں انٹرنیٹ کو جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے اور صرف تقریباً 350 ویب سائٹس کو ہی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تمام سوشل میڈیا سائٹس کو بین کر دیا گیا ہے اور یہ پہلا ایسا موقع ہے جب پابندی توڑنے کی وجہ سے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد حکومت نے انٹرنیٹ پر پوری طرح سے پابندی لگا دی تھی۔ بعد میں 3جی اور 4جی پابندیوں کو 24 فروری تک کے لئے بڑھا دیا گیا تھا۔ فی الحال سپریم کورٹ کی ہدایتوں کے بعد 2جی انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئی ہے۔

حالانکہ اب وی پی این سرور کا استعمال کرکے سوشل میڈیا سائٹس پر ویڈیو اپلوڈ کرنے کے بارے میں پولیس کے ذریعے ایف آئی آر درج کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سوشل میڈیا پر حریت رہنما سید علی گیلانی کا ویڈیو اپلوڈ کرنے کے بعد پولیس نے وی پی این سرور کا استعمال کرنے والے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پولیس نے کہا، ‘ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سائبر پولیس اسٹیشن، کشمیر زون، سرینگر نے مختلف سوشل میڈیا یوزرس کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جنہوں نے سرکاری احکام کو نظرانداز کیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا غلط استعمال کیا۔’

پولیس کے بیان میں آگے کہا گیا، ‘ شرپسند عناصر کے ذریعے سوشل میڈیا سائٹس کا غلط استعمال کرکے علیحدگی پسند نظریہ کی تشہیر کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کی خبریں ملتی رہی ہیں۔ سوشل میڈیا ان کا ایک من پسند ذریعہ بنا ہوا ہے جو کافی حد تک یوزرس کو گمنام رکھتا ہے اور ان کی پہنچ کو بھی بڑھاتا ہے۔ ‘

پولیس نے کہا کہ مختلف وی پی این کے استعمال سے شرپسند عناصر کے ذریعے سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈالنے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر دائر کی گئی ہے۔ پولیس نے کہا کہ یہ پوسٹ ‘ کشمیر وادی کے موجودہ سلامتی تناظر کو لے کر افواہوں کی تشہیر کر رہے ہیں، علیحدگی پسند نظریہ کی تشہیر کر رہے ہیں اور دہشت گردانہ کاموں / دہشت گردوں کی ستائش کر رہے ہیں۔’

انڈین ایکسپریس کے مطابق ،ایف آئی آر یو اے پی اے کی دفعہ 13، آئی پی سی کی دفعہ 188 اور 505 اور آئی ٹی ایکٹ کی 66-اے (بی) کے تحت درج کی گئی ہے۔ ایک طرف یو اے پی اے کا استعمال کرنا سوالوں کے گھیرے میں تو ہے ہی، دیگر دفعات پر بھی تنازعہ ہے۔ اگر یہ صحیح ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ پولیس نے ایک بار پھر اس آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اے کا استعمال کرتے ہوئے معاملہ درج کیا ہے، جس کو پہلے ہی ختم کیا جا چکا ہے۔

سپریم کورٹ نے 24 مارچ، 2015 کو آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اے کو رد کر دیا تھا۔ حالانکہ ملک بھر کی پولیس کو یہ سمجھ میں نہیں آیا اور اس دفعہ کے تحت لوگوں کو گرفتار کرنا جاری رکھا گیا۔ گزشتہ سال فروری میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ تمام ریاستی حکومتیں یہ یقینی بنائیں  کہ ان کی پولیس اس دفعہ کے تحت معاملہ درج نہیں کرے‌گی۔