خبریں

حیدرآباد: یو آئی ڈی اے آئی نے 127 لوگوں سے مانگا شہریت کا ثبوت

حیدر آباد کے ایک آٹو ڈرائیور محمد ستار خان کی جانب سے  سامنےآنے والے وکیلوں کے گروپ نے دعویٰ کیا کہ یو آئی ڈی اے آئی نے 1000 سے زیادہ لوگوں کو اسی طرح کانوٹس بھیجا ہے۔ حالانکہ، یو آئی ڈی اے آئی نے کہا کہ آدھار کاشہریت سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے اور یہ نوٹس جھوٹے دستاویزوں کی وجہ سے بھیجےگئے ہیں۔

فوٹو: بہ شکریہ وکی پیڈیا

فوٹو: بہ شکریہ وکی پیڈیا

نئی دہلی : تلنگانہ واقع حیدر آباد کے ایک باشندہ نے یو آئی ڈی اے آئی کے ذریعے مبینہ طور پر ان کی شہریت کا ثبوت مانگے جانے کے خلاف ہائی کورٹ جانے کی تیاری کر لی ہے۔ یو آئی ڈی اےآئی میں پہلی سماعت پوری ہو جانے کے بعد وہ یہ قدم اٹھائیں‌گے۔ان کی جانب سے سامنے آنے والے وکیلوں کے گروپ نے دعویٰ کیا کہ یو آئی ڈی اے آئی نے 1000 سے زیادہ لوگوں کو اسی طرح کا نوٹس بھیجا ہے۔

دی  ہندو کے مطابق، تالاب کٹا کے بھوانی نگر کے رہنے والے ایک کارپینٹر اور آٹو ڈرائیور محمد ستار خان کے وکیل مظفر اللہ خان نے بتایا، خان کو آدھار کے ضابطہ30 (نامزدگی اور اپڈیٹیشن)، 2016 ریگولیشن کا نوٹس ملا ہے۔ یہ نوٹس 16 فروری کو ان کے گھر پر آیا۔ دفعہ 30 کارڈ کے غیرفعال ہونے کے بارے میں کارڈ ہولڈر کو اطلاع دینے سے متعلق ہے۔وکیل نے کہا، خان ایک ہندوستانی شہری ہیں۔ انہوں نے کبھی بھی ملک نہیں چھوڑا۔ وہ یہاں پیدا ہوئے ہیں، ان کے ماں باپ یہاں پیدا ہوئے ہیں۔ اصل میں ان کے والد حیدر آباد آلوین لمیٹڈ کے لئے کام کر چکے ہیں۔

حیدر آباد علاقائی دفتر کی ڈپٹی ڈائریکٹر امیتا بندرو کے ذریعےدستخط شدہ نوٹس میں ان کو کہا گیا ہے کہ ایک شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ خان ہندوستانی شہری نہیں تھے اور جھوٹے دستاویزوں کی بنیاد پر انہوں نے آدھار کارڈحاصل کیا ہے۔نوٹس میں آگے ان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی شہریت ثابت کرنے کےلئے ضروری دستاویزوں کی اصل کاپی لےکر بالاپور واقع ایک فنکشن ہال میں حاضر ہوں۔بالاپور رنگاریڈّی ضلع میں واقع ہے جہاں پر روہنگیا کیمپ ہے۔

نوٹس میں خان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ثابت کریں کہ وہ ملک میں قانونی طور پر آئے تھے اور اگر وہ غیر ملکی قومیت کے ہیں تو ان کا یہاں رہنا قانونی ہے۔ اگر خان حاضر ہونے میں ناکام ہوتے ہیں تو معاملے پر ازخود نوٹس لیا جائے‌گا۔وکیل نے کہا، یو آئی ڈی اے آئی کے پاس کسی کوبھی شہریت ثابت کرنے کے لئے کہنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ دفعہ 33 کے تحت وہ صرف آدھارکو غیرفعال کر سکتا ہے۔ ہم ڈپٹی ڈائریکٹر کے سامنے پیش ہونے جا رہے ہیں اور حکم دئے جانے کے بعد ہائی کورٹ  کا دروازہ کھٹکھٹائیں‌گے۔

وکیل نے کہا کہ نوٹس پانے والے دو دیگر لوگوں نے ان سے رابطہ کیاہے۔اس سے پہلے منگل کو’دی ایڈووکیٹس جوائنٹ ایکشن کمیٹی ‘ نے نوٹس کی تنقید کی اور نوٹس پانے والے لوگوں کو مفت قانونی مدد دینے کا اعلان کیا۔کمیٹی کے کنوینر محمد ولی الرحمان نے کہا، ‘ ایک بار جب ہمیں اس نوٹس کا پتہ چلا، تو ہم نے اپنی پوچھ تاچھ شروع کی۔ درجنوں لوگوں نے ہمیں فون کرناشروع کیا، یہی وجہ ہے کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ تقریباً 1000 نوٹس بھیجے گئے ہیں۔لوگ باہر آنے سے ڈرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم مفت قانونی مدد اور نمائندگی دے رہےہیں۔

وہیں، ایک بیان جاری کرتے ہوئے یو آئی ڈی اے آئی نے کہا کہ آدھارکا شہریت سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔اس نے کہا کہ یو آئی ڈی اے آئی کے حیدر آباد واقع علاقائی دفتر کوپولیس سے جانکاری ملی کہ 127 لوگوں نے جھوٹے دعووں کی بنیاد پر آدھار حاصل کر لیاکیونکہ وہ غیر قانونی مہاجر کے طورپر پکڑے گئے تھے۔ ایسے آدھار نمبر رد کرنےلائق ہوتے ہیں۔ اس لئے، علاقائی دفتر نے ان کو 20 فروری کو ڈپٹی ڈائریکٹر کے سامنےپیش ہونے کو کہا ہے۔

چونکہ ان کو اصل دستاویزوں کو جٹانے میں وقت لگے‌گا اس لئے یو آئی ڈی اے آئی نے سماعت کی تاریخ مئی تک کے لئے بڑھا دی ہے۔