خبریں

شہریت قانون: یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا-اگر کوئی مر نے کے لیے آ ہی رہا ہے تو وہ زندہ کیسے ہو جائے گا

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ،  ان شرپسندوں  کے ساتھ کسی طرح  کی ہمدردی  کا مطلب پی ایف آئی اور سیمی جیسی تنظیموں کی حمایت ہے۔ آپ یوگیندر ناتھ منڈل جیسے مت بنیے۔ ملک  سے غداری کرنے والوں کو گمنام موت کے سوا کچھ نہیں ملےگا۔

فوٹو پی ٹی آئی

فوٹو پی ٹی آئی

نئی دہلی: شہریت قانون (سی اےا ے)کی مخالفت  میں ہوئے احتجاج اور مظاہرہ کے دوران مارے گئے لوگوں کے بارے میں  اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ نے متنازعہ  بیان سے دیتے ہوئے کہا کہ ،اگر کوئی مرنے کے لیے آ ہی رہا ہے تو وہ زندہ  کہاں سے ہو جائےگا۔قابل ذکر ہے کہ سی اے اےکے خلاف  دسمبر میں پوری ریاست میں مظاہرےہوئے تھے۔ اس دوران، کچھ جگہوں پر تشدد بھی ہوا تھا۔اس دوران یوپی حکومت نے کہا تھا کہ سی اے اےکے خلاف  ہوئےپرتشدد مظاہرے میں 22 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

وزیر اعلیٰ نے شہریت قانون(سی اےاے )کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں کو تنقید کا  نشانہ  بناتے ہوئے اسمبلی میں خطاب کے دوران  کہا، پولیس کی گولی سے کوئی نہیں مارا گیا۔ مرنے والے سبھی لوگ فسادیوں کی گولی سے مارے گئے ہیں۔ اگر کوئی لوگوں کو نشانہ  بنانے کے ارادے سے سڑک پر اترتا ہے تو یا تو وہ مرتا ہے یا پھر پولیس اہلکار مرتا ہے۔غورطلب ہے کہ سی اےاے کو لے کر یوپی میں لکھنؤ، کانپور اور الہ آبادمیں لگاتار مظاہرہ جاری ہے۔ یوگی نے کہا،آزادی کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ کیا ہے آزادی؟ کیا ہمیں جناح  کے سپنوں کی سمت میں کام کرنا ہے یا پھر گاندھی کے سپنوں کی سمت میں کام کرنا ہے؟ دسمبر میں ہوئے تشدد کے بعد پولیس کے کام کے لیے اس کی تعریف کی جانی چاہیے کہ  ریاست میں دنگے نہیں ہوئے۔

وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ان کی سرکار مظاہرین  کے خلاف نہیں ہے لیکن تشدد میں ملوث  لوگوں سے  حکومت سختی سے پیش آئے گی ۔ انہوں نے کہا، میں نے ہمیشہ کہا کہ ہم کسی بھی طرح کے جمہوری مظاہرے  کی حمایت کریں گے لیکن اگر کوئی جمہوریت  کی آڑ میں ماحول خراب کرتا ہے۔ تشدد کرتا ہے… تو پھروہ جس زبان  میں سمجھے گا، اس کو اسی زبان میں  سمجھائیں  گے۔

انہوں نے کہا، اگر کوئی فرد کسی بےقصورکو مارنے کے لیے نکلا ہے اور وہ پولیس کی چپیٹ میں آتا ہے۔ ایسے میں یا تو پولیس اہلکارمرے، یا پھر وہ مرے۔ کسی ایک کو تو مرنا ہوگا، لیکن ایک بھی معاملے میں پولیس کی گولی سے کوئی نہیں مرا ہے۔وزیر اعلیٰ نے سی اے اےکے خلاف مظاہرےکے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں پولیس کارروائی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، اگر کوئی مرنے کے لیے آ ہی رہا ہے تو وہ زندہ  کیسے ہو جائے گا۔

یوگی کا یہ بیان اپوزیشن  کے ان الزامات کے تناظر میں اہم مانا جارہا  ہے کہ سی اے اےمخالف تشدد میں ہلاک سبھی لوگ پولیس کی گولی سے ہی مارے گئے ہیں۔ اور اس وجہ سے پولیس مرنے والوں  کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ان کے اہل خانہ کو نہیں دے رہی ہے۔اس دوران یوگی نے ملک کی تقسیم کے وقت پاکستان گئے دلت رہنمایوگیندر منڈل کو ‘غدار’ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ،ایک بڑی سازش  کا پردہ فاش ہوا ہے۔ پی ایف آئی، سیمی جیسی تنظیم  کا ہی تبدیل شدہ نام ہے۔ ان شرپسندوں  کے ساتھ کسی طرح  کی ہمدردی  کا مطلب پی ایف آئی اور سیمی جیسی تنظیموں کی حمایت ہے۔ آپ یوگیندر ناتھ منڈل جیسے مت بنیے۔ ملک  سے غداری کرنے والوں کو گمنام موت کے سوا کچھ نہیں ملےگا۔

انہوں نے کہا، ‘سی اےاے کے خلاف تشدد ہمیں اس بارے میں پھر سوچنے کو مجبور کرتا ہے۔ مظاہرہ  میں پیچھے سے تشدد کر رہے لوگوں کو سیاسی تحفظ ملا تھا۔ گزشتہ  15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تشدد ہوا تو میں نے علی گڑھ انتظامیہ  کو محتاط رہنے کو کہا۔ اس رات 15 ہزار طلبا سڑک پر اتر کر علی گڑھ کو جلانا چاہتے تھے۔ اندر سے پہلے پتھر اور پھر پٹرول بم پھینکے گئے۔ اس کے بعد اسلحے چلے۔ وی سی کی تحریری اجازت  دینے پر ہی پولیس اندر گئی اور  ہلکی طاقت کا استعمال کیا۔’

انہوں  نے کہا،‘اب تک تو میں یہی سوچتا تھا کہ مجرم  بھی اپنے بچوں  کو مجرم  نہیں بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن یہاں کچھ رہنما اپنے بچوں  کوملک مخالف نعرے لگانے والوں کے بیچ بھیجتے ہیں۔ آپ کس طرف لے جا رہے ہیں؟ آپ کو طے کرنا ہوگا۔ آپ کو باپو کے سپنے کی تعبیر کرنا ہے یا جناح  کے سپنے کی؟’ غورطلب ہے کہ سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو کی بیٹی سی اےاے کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر علاقے میں پچھلے ایک مہینے سے جاری غیر متعینہ مظاہرے کے دوران دیکھی گئی تھیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)