خبریں

آرایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا-راشٹرواد کا مطلب ہٹلر اور نازی ازم ہوتا ہے، اس کا استعمال نہ کریں

سنگھ چیف نے کہا کہ دنیا کے سامنے اس وقت آئی ایس آئی ایس، شدت پسندی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے کئی مدعے بڑے چیلنج ہیں۔

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت( فوٹو: پی ٹی آئی)

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت( فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے  رانچی میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ راشٹرواد کی جگہ راشٹر یا راشٹریہ جیسے لفظوں  کا استعمال ہونا چاہیے۔ ایسا اس لیے کیونکہ راشٹرواد کا مطلب نازی یا ہٹلر اور فاشزم بھی نکالا جا سکتا ہے۔لائیو ہندوستان کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھاگوت نے کہا کہ دنیا کے ایک بڑے حصے میں دانشور سوچتے ہیں کہ راشٹر کا بڑا ہونا دنیا میں خطرناک بات ہے۔ نیشنل ازم(راشٹرواد)لفظ کا آج دنیا میں اچھا مطلب  نہیں ہے۔

موہن بھاگوت نے برٹن میں ایک آر ایس ایس کارکن  کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہاں 40 سے 50 لوگوں سے سنگھ کے بارے میں بات چیت ہوئی۔ سنگھ کے کارکن  نے مجھے کہا کہ انگریزی آپ کی زبان  نہیں ہے اور اس لیے لفظوں  کا استعمال محتاط ہو کر کیجیےگا۔ یہاں پرنیشنل ازم  لفظ کی جگہ نیشنل کہیں گے تو چلےگا، نیشن کہیں گے تو چلےگا، نیشنلٹی کہیں گے تو چلے گالیکن  نیشنل ازم  مت کہیےگا۔ نیشنل ازم  کا مطلب ہٹلر اور نازی ازم ہوتا ہے۔

اس پروگرام  کے دوران سنگھ چیف نے کہا کہ دنیا کے سامنے اس وقت آئی ایس آئی ایس، شدت پسندی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے کئی مدعے بڑے چیلنج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ملک کیا کرتے ہیں، وہ اپنے کاروبار کو ہر ملک  میں پھیلانا چاہتے ہیں۔ اس کے ذریعے وہ اپنی شرطوں کو منوانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی ملک  بڑے بنے اور ختم  ہو گئے۔ آج بھی کئی بڑے ملک ہیں  جن کو کہتے ہیں سپر پاور۔ یہ ملک سپر پاور بن کر کرتے کیا ہیں؟ ساری دنیا کے وسائل  کو اپنےلیے استعمال  کرتے ہیں۔ ساری دنیا پر ان کی سیاسی حکمرانی  چلے براہ راست  یا بالواسطہ طور پر چلتی ہے اور چل رہی ہے۔

بھاگوت نے کہا کہ شدت پسندی اورماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل دنیا بھر میں امن  کو متاثرکر رہے ہیں اور ان کا حل صرف  ہندوستان  کے پاس ہے کیونکہ اس کے پاس ہر طرح سے سوچنے اور ان مسائل سے نپٹنے کا تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیاہندوستان  کا انتظار کر رہی ہے، اس لیے ہندوستان کو ایک ‘مہان راشٹر’ بننا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہندوستان  کلیدی رول  نبھاتا ہے، دنیا کوفائدہ  ہوتا ہے۔

بھاگوت نے کہا، شدت پسندی، ماحولیاتی مسائل اور خود کوصحیح اورباقی سبھی کو غلط ماننے کی سوچ دنیا میں امن  کو خراب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ہندوستان کے پاس ان مسائل  کا حل  تلاش کرنے کے لیے ہر طرح  سے سوچنے کا تجربہ ہے۔ بھاگوت نے آر ایس ایس ممبروں سے ہر کمیونٹی، زبان، مذہب  اور علاقہ  کے لوگوں سے جڑنے کی اپیل کی۔

انہوں نے ایک قصہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک مسلم دانشور ہندوستان سے حج گیا تھا اور اسے لاکیٹ پہننے کی وجہ سے کفر کے الزام  میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘تب اس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے دخل دیا اور انہیں آٹھ دنوں میں چھڑوایا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان  سے آنے والے ہر شخص کو ہندو سمجھا جاتا ہے۔

بھاگوت نے کہا، ‘ہندوستانی تہذیب کو ہندو تہذیب کے طور پر جانا جاتا ہے’سنگھ چیف  نے کہا کہ سنگھ پر ملک  کو ‘وشو گرو’ بنانے کی بڑی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ملک  کو صرف دینے کی بات کریں کیونکہ ملک  نے بھی سب کچھ ہمیں دیا ہے۔ بنا کسی مفادکے ہمیں ملک کے لیے کام کرنا ہے۔’