خبریں

دہلی تشدد: ہائی کورٹ نے آدھی رات کو شنوائی کی، ڈاکٹر اور ایمبولینس کے تحفظ کی دی ہدایت

دہلی کے مصطفیٰ آباد کے ایک ہاسپٹل میں کئی زخمی بھرتی ہیں، جنہیں بہتر علاج کی ضرورت ہے اور اس لئے انہیں سرکاری اسپتال میں شفٹ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت  میں ہو رہے مظاہرے کے دوران دو گروپ کے بیچ ہوئے تشدد میں زخمیوں  کو تحفظ اور بہتر علاج کے لیے دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھر کے گھر آدھی رات کو شنوائی ہوئی۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے دہلی پولیس کو ہدایت دی وہ مصطفیٰ آباد کے ایک اسپتال سے ایمبولینس کو محفوظ  راستہ دے اور مریضوں کو سرکاری اسپتال میں شفٹ کرائے۔

جسٹس ایس مرلی دھر کی رہائش گاہ پر منگل دیر رات 12.30 بجے یہ خصوصی شنوائی شروع ہوئی۔جسٹس ایس  مرلی دھر کو ایک وکیل نے زخمیوں کو چھوٹے اسپتالوں سے جی ٹی بی اسپتال نہیں لے جا پانے کی مشکل حالات کے بارے میں بتایا تھا، جس کے بعد دیر رات کو یہ شنوائی ہوئی۔آج دوپہر دو بجے اس معاملے پر پھر سے شنوائی ہوگی۔ شنوائی میں پولیس کو اسٹیٹس رپورٹ سونپنے کے لیے بھی کہا گیا۔

بتا دیں کہ، دہلی کے مصطفیٰ آباد کے ایک ہاسپٹل میں کئی زخمی بھرتی ہیں، جنہیں بہتر علاج کی ضرورت ہے اور اس لئے انہیں سرکاری اسپتال میں شفٹ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔شنوائی کے دوران جج مرلی دھر نے رات میں ہی اسپتالوں کے ڈاکٹروں اور ڈی ایس پی سے بات چیت کی اورا سٹیٹس رپورٹ مانگی۔

جج مرلی دھر نے فون پر ہی ڈی ایس پی کو ہدایت دی کہ وہ زخمیوں  کو پاس کے اسپتال میں داخل کرائیں اور ان کی حفاظت  کاخاص  خیال رکھیں۔بتا دیں کہ نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں اب تک 20 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور 250 سے زیادہ لوگ زخمی  ہیں۔

گزشتہ اتوار  سے ہی قومی راجدھانی دہلی میں شر پسند عناصروں  کی بھیڑ لاٹھی ڈنڈے، راڈ اور چھڑی لے کر گھوم رہی ہے اور مسلمانوں کے گھر اور دکانیں جلا رہی ہے۔ حالانکہ، جب شر پسند عناصروں  کی بھیڑ سڑکوں پر فسادات  کر رہی تھی اور لوگوں پر حملہ کر رہی تھی تب دہلی پولیس زیادہ تر خاموش تماشائی بنی رہی۔

تشدد کو دیکھتے ہوئے کئی علاقوں میں دفعہ 144 لگا دی گئی ہے۔ خاص کر موج پور، کردم پوری، چاند باغ، دیال پور جیسے علاقوں میں زیادہ نگرانی کی جا رہی ہے۔ پتھربازی کی خبریں آنے کے بعد کھجوری خاص علاقے میں ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کو تعینات  کر دیا گیا ہے۔