خبریں

گجرات تشدد: تیسرے دن بھی ہوئی آگ زنی

گجرات میں آنند ضلع کے کھنبھات قصبہ میں لگاتار تیسرے دن بھی کشیدگی برقرار رہی اور بھیڑ نے منگل کو کچھ ہندو کمیونٹی کے گروپوں کے ذریعے بند کے دن سڑک کنارے دو جھونپڑی اور موٹرسائیکل کو جلا دیا۔ اتوار کو اس قصبہ میں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں۔

(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: گجرات میں آنند ضلع کے کھنبھات قصبہ میں لگاتارتیسرے دن بھی کشیدگی  برقرار رہی اور بھیڑ نے منگل کو کچھ ہندو کمیونٹی کے گروپوں کےذریعے بند کے دن سڑک کنارے دو جھونپڑی اور موٹرسائیکل کو جلا دیا۔اتوار کو اس قصبہ میں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں۔افسروں نے یہ جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ صبح سے ہی قصبہ میں زیادہ تر اسکول، کالج اور بازار بند رہے۔

احمد آباد رینج کی انسپکٹر جنرل پولیس آئی کے جڈیجہ  نے بتایا کہ بھیڑ نے سڑک کنارے دو جھونپڑی اور کچھ موٹرسائیکل میں آگ لگا دی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس واقعہ کے بعد پانچ لوگوں کو حراست میں لیا۔آئی جی نے بتایا کہ مختلف ہندو تنظیموں  نے اتوار اور سوموار کوہوئے تشدد میں شامل لوگوں کے خلاف کڑی کارروائی کی مانگ کو لےکر بند کا اعلان کیاتھا۔ انہوں نے بتایا کہ کئی لوگ منگل کی دوپہر گورا چوک پر جمع ہوئے اور انہوں نےمظاہرہ کیا۔

انہوں نے بتایا، کچھ مظاہرین نے سڑک کنارے دو جھونپڑی اور کچھ موٹرسائیکل کو جلا دیا۔ ہم نے پانچ مشکوک کو حراست میں لیا ہے۔ ‘جڈیجہ  نے بتایا کہ قصبہ میں حالات اب قابو میں ہیں  اور تشدد کے بعدموقع پر کافی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کی دو کمپنیاں اور اسٹیٹ ریزرو پولیس(ایس آر پی) کی چار کمپنیوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ہرایک کمپنی میں تقریباً 80مسلح اہلکار ہیں۔

پولیس نے 23 فروری سے آگ زنی اور پتھراؤ کے لئے اب تک 85 لوگوں کوگرفتار کیا ہے۔پولیس افسروں کے مطابق قصبہ میں اتوار سے مختلف واقعات میں بھیڑ نے20 سے زیادہ مکانوں اور کئی گاڑیوں کو جلا دیا۔کھنبھات میں تشدد کی تاریخ رہی ہے اور اس طرح کے معاملے اس سال جنوری میں بھی سامنے آئے ہیں۔

وہیں، آنند ضلع کے کھنبھات میں اکثر ہونے والی فرقہ وارانہ جھڑپ کےلئے بی جے پی حکومت نے ‘آبادیاتی تبدیلی ‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور فیصلہ لیاہے کہ شہر کے کچھ حصوں میں ڈسٹرب ایریا ایکٹ لگایا جائے‌گا۔اس کا ہدف فرقہ وارانہ طور سے حساس علاقوں میں ایسی جائیدادوں کی فروخت کو روکنا ہے جن کے مالک ڈر کی وجہ سے علاقے کو چھوڑ‌کر جانا چاہتے ہیں۔ یہاں23 فروری سے ہی دو کمیونٹی کے درمیان جھڑپ جیسی حالت بنی ہوئی ہے۔گجرات کے وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے گاندھی نگر میں منگل کونامہ نگاروں سے کہا، ‘ اس طرح کی جھڑپیں آبادیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوئی ہیں۔کھنبھات کے لوگوں کی مانگ‌کے مطابق حکومت نے ڈسٹرب ایریا ایکٹ نافذ کرنے کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ ان علاقوں کے لئے لیا ہے جہاں یہ ساری وارداتیں ہو رہی ہیں۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ ہم نے یہ فیصلہ آبادیاتی تبدیلی میں آگے تبدیلی نہیں ہونے دینے کے مدنظر لیا ہے۔’

گجرات غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر پابندی اور ڈسٹرب ایریاایکٹ، 1991 میں احاطے سے بے دخلی سے کرایہ دار کے تحفظ کے لئے اہتمام ہے جس کامقصد حساس علاقوں میں ڈر کی وجہ سے جائیداد فروخت کو روکنا ہے۔اس قانون کے تحت جائیداد کی فروخت یا منتقلی کے لئے ضلع کلکٹروں کی منظوری ضروری ہے۔

یہ قانون احمد آباد، وڈودرا، سورت، بھروچ، کپاڑونج، آنند اورگودھرا شہروں میں نافذ ہے۔

 (خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)