خبریں

دہلی تشدد میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ نے کہا-تشدد کے لیے کپل مشرا ذمہ دار، فوراً گرفتار کیا جائے

شمال مشرقی دہلی  میں ہوئے تشدد میں اپنے رشتہ داروں  کو کھونے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ علاقے میں حالات بی جے پی رہنما کپل مشرا کی تقریر کے بعد بگڑے  تھے۔

موج پور/ فوٹو: پی ٹی آئی

موج پور/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی  میں بھڑکے تشدد میں اب تک 22 لوگوں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل بھی شامل ہیں۔دہلی کے کئی اسپتالوں میں اس تشدد میں زخمی ہوئے لوگوں کا علاج چل رہا ہے، وہیں مرنے والوں کے اہل خانہ نے  کہا ہے کہ اس تشدد کے لیے بی جے پی رہنما  کپل مشرا ذمہ دار ہیں۔

جی ٹی بی ہاسپٹل میں بیٹھے ہری سنگھ سولنکی نے اس تشدد میں اپنے بیٹے راہل سولنکی کو کھویا ہے۔ 26 سال کے راہل گھر سے کرانے کا سامان لینے نکلے تھے، جب لوٹتے وقت ایک گولی ان کے گلے میں آکر لگی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، سولنکی کے رشتہ دار تشدد بھڑ کانے کے لیے بی جے پی رہنما  کپل مشرا کو ذمہ دار مانتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہی دیگر رشتہ داروں  اور زخمیوں  کے اہل خانہ نے بھی مشراکو اس تشدد  کا ملزم  ٹھہراتے ہوئے انہیں سخت سے سخت سزا دینے کی مانگ کی۔ہری سنگھ سولنکی نے اس اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘اگر یہ سب نہیں رکا تو لوگ اپنے بچے کھوتے رہیں گے۔ انہیں (مشرا کو) فوراً گرفتار کیا جانا چاہیے۔’

اس تشدد کے بھڑکنے کو لے کر بی جے پی رہنما  کپل مشرا کے رول پر مسلسل سوال اٹھ رہے ہیں۔ واضح ہو کہ مشرا نے 23 فروری کو موج پور میں شہریت ترمیم  قانون (سی اے اے) کی حمایت میں ایک اجلاس بلاکر سی اے اےمخالفین  کو علاقے سے ہٹوانے کو لے کر دہلی پولیس کو الٹی میٹم دینے کی بات کہی تھی۔

موج پور لال بتی کے قریب ڈی سی پی(نارتھ-ایسٹ)وید پرکاش سوریہ کےساتھ بی جے پی رہنما کپل مشرا(فوٹو : ویڈیو اسکرین گریب/ٹوئٹر)

موج پور لال بتی کے قریب ڈی سی پی(نارتھ-ایسٹ)وید پرکاش سوریہ کےساتھ بی جے پی رہنما کپل مشرا(فوٹو : ویڈیو اسکرین گریب/ٹوئٹر)

سولنکی کی فیملی نے یہ بھی بتایا کہ کسی بھی پرائیویٹ ہاسپٹل نے راہل کو بھرتی کرنے سے انکار کر دیا تھا اور جی ٹی بی ہاسپٹل لانے کے دوران انہوں نے دم توڑ دیا۔اتوارکی  شام سے پھیلے اس تشدد میں اب تک 22 اموات کی تصدیق ہوئی ہے اور 250 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں، جن کا علاج دہلی کے جی ٹی بی اسپتال، لوک نایک اسپتال، جگ پرویش چندر اسپتال اور پٹ پڑگنج کے میکس اسپتال میں چل رہا ہے۔

جی ٹی بی ہاسپٹل میں اس تشدد کے بعد سب سے زیادہ  مریض آئے ہیں، جن میں سے اکثرکو گولی لگی ہے۔ جی ٹی بی ہاسپٹل کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سنیل کمار نے منگل کو اس اخبار کو بتایا، ‘ہمارے پاس اب تک 150 مریض آئے تھے، جن میں سے اب تک 13 کی موت ہوئی ہے۔ آدھے سے زیادہ زخمیوں  کو گولی کے زخم  ہیں۔ ہم اس بارے میں جانچ  کریں گے کہ یہ پیلیٹ کی چوٹ ہے یا دیسی پستول کی۔’

منگل کو اس ہاسپٹل میں پہنچے اکثر مریض سوموار کو ہوئے تشدد میں زخمی  ہوئے تھے۔ جان گنوانے والوں میں نیومصطفیٰ آباد کے شاہدخان بھی تھے۔ آٹو رکشا ڈرائیور شاہد کو تب پیٹ میں گولی لگی، جب وہ ایک سواری کو چھوڑنے گئے تھے۔ان کے بھائی عمران نے بتایا کہ گزشتہ  ستمبر میں ہی ان کی شادی ہوئی تھی۔ وہ بھی اپنے بھائی کی موت کے لیے بی جے پی رہنما کپل مشرا کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

عمران نے کہا، ‘ہم چھ سال پہلے دہلی آئے تھے، اب سے پہلے ایساتشدد کبھی نہیں دیکھا۔ یہ سب کپل مشراکی وجہ سے ہو رہا ہے، جنہوں نے لوگوں کو بھڑکایا۔ ابھی پوسٹ مارٹم ہوا نہیں ہے۔ ہم اس کی لاش  بلندشہر لے جا ئیں گے، جہاں ہماری ماں رہتی ہیں۔’

52 سال کے سلیم خان بھی مشرا کے بیان  کو تشدد کی وجہ مانتے ہیں۔ سلیم کے 32 سالہ  بیٹے محمد آصف کی اس تشدد میں موت ہوئی ہے۔ سلیم کہتے ہیں، ‘ان کے (مشرا کے) بیان  کے بعد ہمارے علاقے میں حالات متشدد ہو گئیں… دوستوں کی طرح رہنے والے پڑوسی ہی ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہو گئے۔’

ہاسپٹل کے ایمرجنسی وارڈ کے باہر زخمیوں  کے اہل خانہ  کی بھیڑ لگی  ہے، جہاں انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو ہاسپٹل لانا سب سے مشکل کام تھا کیونکہ راستے بند تھے اور شرپسند ایمبولینس کو نکلنے کا راستہ نہیں دے رہے تھے۔

19 سال کے وویک چودھری کے سر کے بائیں طرف شرپسندوں  نے ایک موٹر کی مشین کو ڈرل کر دیا۔ ان کے دوستوں نے بتایا کہ وہ  منگل صبح شیو وہار جا رہے تھے اور کراول نگر میں ان پر حملہ کیا گیا۔ انہوں نے الزام  لگایا کہ ایک گروپ  نے انہیں روک کر ان کا نام اور آئی ڈی پوچھی اور جب وویک نے ایسا کرنے سے منع کیا تب ان لوگوں نے ان کے سر میں موٹر گھسیڑ دیا۔

ان کے دوست پارس نے بتایا کہ ڈاکٹروں کے مطابق موٹر کا کچھ حصہ اب بھی ان کے سر میں ہے۔